Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asifa Ambreen Qazi
  4. Jis Tan Lage Wohi Jane

Jis Tan Lage Wohi Jane

جس تن لاگے وہی جانے

جن کی اولاد میں سے کوئی ایک بچہ بھی ذہنی یا جسمانی معذور ہو انہیں کتنی اذیت سے گزرنا پڑتا ہے۔ ایک تکلیف وہ جو قدرت کی طرف سے آئی ہے اور اس کو قبول کرنے کے سوا چارہ نہیں۔ لیکن زیادہ تکلیف آس پاس والوں کے رویے دیتے ہیں اور معذور بچے کے والدین کو ایسے شرمندہ کرتے ہیں جیسے اس کی پیدائش میں وہ قصور وار ہوں۔ دوسرا ہمارے معاشرے میں جو، چچ چچ، کی روایت ہے وہ ختم ہونی چاہیے۔ آپ جب کسی کے بچے کو تکلیف میں دیکھتے ہیں یا اسے کوئی ذہنی و جسمانی معذوری درپیش ہوتی ہے تو پلیز دیکھ کر ٹھنڈی آہیں مت بھرا کریں۔ آپ کی ایک آہ، آئے ہائے یا افسوس سے چچ چچ والدین کا سینہ کند برچھی سے چیر دیتی ہے۔

میں ایک ایسی خاتون کو جانتی جن کا نو سال کا ذہنی معذور بیٹا ہے ناصرف رشتے دار خواتین بلکہ نئی ملنے والیاں بھی جب بچے سے ملاقات کریں گی تو ایک بار ضرور کہیں گی، حق ہا۔ شکل رب نے کتنی پیاری بنائی، پر ہمیشہ کے لیے اپاہج بنا دیا۔ چچچ چچ۔ کچھ تو کھسر پھسر کرتی ہیں کہ فلاں وجہ سے یہ معاملات ہوتے ہیں۔ کانوں کو ہاتھ لگا کر استغفار پڑھیں گی، اللہ معاف کرے اتنی بڑی آزمائش! ہائے، اللہ سب کو بچائے۔ یہ سن کر اس بچے کی والدہ گھنٹوں کمرے میں اکیلے روتی رہتی ہیں۔

خدا کے لیے ایسا مت کیا کریں۔ اللہ نے کسی کے بچے میں تھوڑی بہت جو کمی رکھی ہے اسے اللہ کا فیصلہ سمجھ کر والدین تو قبول کر لیتے ہیں لیکن دوسرے لوگ نہیں کرتے۔ جس تن لاگے وہی جانے۔ آپ صرف ڈھارس بنا کیجیے۔ بجائے افسوس اور سوال کرنے کے، والدین کے کندھے پہ مضبوطی سے ہاتھ جمائیں اور اتنا کہیں۔ کوئی بات نہیں، ہوتا رہتا ہے، ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ یہ بچہ آپ کی کمزوری نہیں طاقت ہے۔

آپ کی مصنوعی ٹھنڈی آہیں بعض اوقات والدین کے لیے گرم ہوائیں ثابت ہوتی ہیں۔

Check Also

Shaam, Bashar Raft o Hayat Ul Tahrir Aamad (11)

By Haider Javed Syed