Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asifa Ambreen Qazi
  4. Jaain Nano Ghar

Jaain Nano Ghar

جائیں نانو گھل۔۔

کچھ سٹوڈنٹ ٹیسٹ کی تیاری کرکے نہیں آرہے تھے، کل اپنے دور کی استانیوں کی طرح جذباتی بلیک میلنگ کی اور کہا، کسی نے ٹیسٹ میں گڑ بڑ کی تو میں آپ کو مزید نہیں پڑھاوں گی۔ بس بہت ہوگئی۔ کسی اور سے پڑھ لیں۔ "توقع تھی کہ جذباتی سین ہوگا، بچے زمین پر لوٹیں گے، ہچکیاں بندھ جائیں گی، دوپٹے کا پلو تھام لیں گے کہ نہیں میڈم آپ ہی پڑھائیں۔ لیکن ایسا تو کچھ بھی نہ ہوا۔ بلکہ پرچے میں پہلے سے زیادہ غیر سنجیدگی دکھائی گئی۔ خیر ڈیوٹی تو ڈیوٹی تھی، بسم اللہ کرکے دوسرے دن کلاس لینے چلی گئی۔

اول تو ان بےشرموں کو میری دھمکی اگنور کرنی چاہیے تھی لیکن سٹوڈنٹ جو میرے ٹھہرے۔ فورا بولے "میڈم لگتا ہے آپ کل والی بات بھول گئیں " یعنی آپ پھر بھی تشریف لے ہی آئیں۔ اب میں جواب تو کیا دیتی لیکن آج سے نو سال پہلے کی ایک بات یاد آگئی۔

میرا بیٹا تین سال کا تھا شاید، تب رمضان جولائی میں تھا۔ افطاری بنانے کے دوران یہ تھپ تھپ کرتا کچن میں گھس آتا اور ہر چیز میں "مداخلت" کرتا۔ ریک سے چیزیں نکال لیتا، آلو پیاز اٹھا کر ڈسٹ بن میں پھینک دیتا، شیلف پہ کوئی چیز اس کی دست برد سے محفوظ نہ تھی۔

پہلے تو پیار سے سمجھایا، ڈانٹا بھی۔ لیکن موصوف مست ہوکر اپنی کاروائیوں میں منہمک رہتے۔ پھر یاد آیا کہ جب ہم امی کو زیادہ تنگ کرتے تھے تو وہ جب کہتی تھیں تمہارے ابو آجائیں ذرا۔ میں جہلم (ہمارا ننھیال) جا رہی ہوں۔ خود ہی کھاتے پکاتے رہنا۔ پھر ہم ڈر سہم کر شریف بن جاتے، کہ امی نہ چلی جائیں۔ یہی نسخہ صاحبزادے پر آزمانے کی ٹھانی، ایک شام جب وہ کچن میں سرچ آپریشن کررہے تھے میں نے ذرا جذباتی آواز میں کہا "آپ مجھے بہت تنگ کرتے ہیں، آج امی کے گھر جارہی ہوں، کہاں ہے میری چادر؟"

یہ سن کر ان کے ہاتھ ایک لمحے کو رک سے گئے، آنکھیں پٹپٹا کر مجھے دیکھا، کچھ سوچا اور ساری چیزیں چھوڑ کر گرتے پڑتے باہر نکل گئے۔ تشکر سے آنکھیں بھیگ گئیں کہ میری ترکیب بروقت کام کر گئی۔ تھوڑی دیر بعد وہ تھپ تھپ کرتے پھر کچن میں۔ ساتھ الماری سے میری سفید چادر بھی گھسیٹ لائے تھے۔ بازو پکڑ کر مجھے متوجہ کیا اور چادر کا گولہ بنا کر آگے کرتے ہوئے توتلی آواز میں بولے۔

"ماما یہ چادل (چادر) جائیں نانو گھل (گھر)"۔

Check Also

Masjid e Aqsa Aur Deewar e Girya

By Mubashir Ali Zaidi