Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Arslan Khalid
  4. Labor Day

Labor Day

لیبر ڈے

دنیا بھر میں یکم مئی 1886ءشگاگو امریکہ میں محنت کشوں کی عظیم قربانیوں اور اپنے حقوق کی جد وجہد میں کامیابی اور معاشرہ میں اُن کی محنت کی سر بلندی کے لئے منایا جاتا ہے۔ 19ویں صدی صنعتی انقلاب کے آغاز میں محنت کشوں سے سولہ سولہ گھنٹے برائے نام اُجرت دے کر غلاموں کی طرح کام لیا جاتا تھا۔ شگاگو(امریکہ) میں محنت کشوں نے اس کے خلاف جا ن کی قربانیاں دے کر آٹھ گھنٹے روزانہ اوقات کا ر کا مطالبہ منظور کرایا۔ اس کامیابی کے باوجود کئی ممالک میں محنت کشوں کو اپنے بنیادی حق انجمن سازی سے محروم رکھا جا تا تھا۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد1919ءمیں عالمی ادار ہ محنت (آئی ایل او)کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں عالمی طور پر تسلیم کیا گیا کہ محنت کشو ں کا اپنی تنظیم سازی کرنا بنیادی حق ہے۔

حکومت پاکستان نے بھی آئی ایل او کی 39کنونشنز تسلیم کر رکھی ہیں۔ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ ان کنونشنوں کے اُصولوں کے مطابق قانون سازی کرکے کارکنوں کے عالمی اور آئینی حقوق کا تحفظ کرے لیکن مقام افسو س ہے کہ حکومت خود ایک مثالی آجربننے کی بجائے کارکنوں کے بنیادی حق انجمن سازی کے لئے اُنہیں بینک، اوپن ریلوے لائن، سول ایوی ایشن، زرعی مزدوروں اور نا درا جیسے قومی اداروں میں محروم کر رکھا ہے۔ پاکستان میں کارکنوں کی بہبود کے لئے قیام پاکستان سے اب تک 72لیبر قوانین کا نفاد کیا گیا ہے لیکن ملک میں ساڑھے سات کروڑ محنت کشوں کے لئے ان لیبر قوانین پر عمل درآمد کے لئے صرف 600کے قریب لیبر افیسران متعین ہیں۔ اس لئے ان قوانین پر عمل درآمد کا فقدان ہے۔ اسی وجہ سے آئی ایل او کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں کوئلہ کی کانوں میں کام پر غیر محفوظ حالات کارکی وجہ سے سب سے زیادہ حادثات رونما ہوتے ہیں۔

اقوام متحدہ نے پاکستان کو دنیا کا ساتواں بڑا ملک قرار دیا ہے جہاں ٹرانسپورٹ انڈسڑی میں سب سے زیادہ حادثات ہوتے ہیں۔ حکومت نے سال1965ءمیں سوشل سیکورٹی آرڈنینس کا نفاذ کیا تھا۔ لیکن قانون کے تحت صنعتی، تجارتی کارکنوں کو ریٹائرمنٹ کے بعد مفت علاج سے محروم کر رکھا ہے حکومت کا فرض ہے کہ کارکنوں اور اُن کے اہل خانہ کے لئے یہ سہولت بحال رکھے نیز ملک میں کسانو ں کی بہبود کے لئے زرعی اصلاحات کا نفاد کرے، موجودہ حکومت نے یہ عہد بھی کیا تھا کہ محنت کشو ں کے بہبود کے لئے ترقی پسند انہ قوانین کا نفاد او ر ایک کروڑ بے روزگار کا رکنوں کے لئے روزگار کے وسائل مہیا کرے گی۔ پاکستان میں محنت کش طبقہ نے چاہے وہ عا م مزدور ہو، آفس ورکر ہو یا کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہو ہر قسم کی سیاست کو بالائے طاق رکھ کر ہمیشہ ملکی تعمیر و ترقی کے لئے کام کیاہے اور یوم مئی کے موقع پران کایہ عزم ہے کہ وہ آئندہ بھی اسی محنت اور لگن سے سرگرم عمل رہیں گے۔

وطن عزیز میں اس وقت کو رونا وائرس کی وبا سے دہاڑی دار مزدور، فیکٹر ی اور آفس ورکرز، کھیت مزدور اور زندگی کے ہر شعبے میں کام کرنے والے مرد وخواتین کو شدید متاثر کیا ہے۔ بے روزگاری کے عفریت نے لاکھوں خاندانوں کی زندگیوں کو اجیران کر دیا ہے۔ حکومت کو ان متاثرہ محنت کشوں کے مسائل حل کرنے پر خصوصی توجہ دینی چاہئے، بظاہر ضرورت مند گھرانوں میں ایک کثیر رقم تقسیم کی گئی ہے لیکن اس تقسیم پر بھی اکثر حلقوں کو تحفظات ہیں کیونکہ مستحق افراد کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ پاکستان کے تمام محنت کش دعا گو ہیں کہ اس آفت کا جلد از جلد خاتمہ ہو جائے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو عذا ب سے نپٹنے میں کامیاب فرمائے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ صنعت، تجارت اور کنسٹرکشن کے ادارے کھلوانے کے ساتھ ساتھ کارکنوں کے کام پر تحفظ یقینی بنائیں، جو کارکن بیکار ہو گئے ہیں آجروں و محنت کشوں اور محکمہ محنت، شوشل سیکورٹی کے تعاون سے اُن کی مالی مدد کی ادائیگی ممکن بنائے۔

حالیہ کورونا وائرس سے ثابت ہو گیا ہے کہ معاشرہ میں غربت کی وجہ سے عام آدمی کس قدر مشکل میں ہے۔ حکومت کا فرض کہ وہ ملک میں امیر و غریب کے مابین فرق دور کرےاور آب و ہوا کی تبدیلی سے پیدا کردہ خطرات دور کرنے میں دوررس موثر اقدامات کریں، ملک میں صنعت، زراعت، تجارت کو ترقی دے کر قومی سطح پر قومی تعمیر و ترقی کے لئے پاکستان کو اقتصادی طور پر خود کفیل بنائے۔ پاکستان کے محنت کشوں کا کہ فرض ہے کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد کومضبوط کرتے ہوئے ملک میں امیر و غریب کے مابین بے پناہ فرق دور کرنے اور سماج میں ترقی پسندانہ اصلاحات کے نفا د اور محنت کشوں کی فلاح و بہبود اور غربت، جہالت بے روزگاری دور کرنے کی جدوجہد کامیاب کرنے کےلئے بھر پور عزم کا اظہار کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان مقاصد میں کامیاب فرمائے۔

Check Also

Shahbaz Gill Ka Kharaak, Shukria

By Nusrat Javed