Kahani Kari
کہانی کاری
آج کل کے مشینی دور میں جہاں کتاب نگری ویران ہوئی اور پڑھنے والوں کی تعداد میں واضح کمی دیکھی گئی ہے اسی کے ساتھ ساتھ لکھنے والوں کی تعداد میں بھی کافی کمی محسوس کی گئی ہے، آج کے لکھاری کہانی کاری کی بجائے شعر کی صنف میں طبع آزمائی کرنے کے زیادہ شوقین نظر آتے ہیں لیکن اگر لکھنے والا چند ہدایات پر عمل کرے تو وہ ایک کہانی کو بھی دلچسپ اور قاری کے لیے قابل توجہ بنا سکتا ہے، کہانی کار کو اس میدان میں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے، خاص طور پر منظر نگاری اور ڈائیلاگ لکھنے میں لکھاری اور پڑھنے میں قاری بہت حد تک محظوظ ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک اچھی کہانی کیسے لکھی جا سکتی ہے؟ اس سلسلے میں رہنمائی کے لیے ایک چھوٹی سی کاوش کر رہا ہوں اور چند ہدایات مندرجہ ذیل ہیں
1۔ سب سے پہلے تو جیسا کہ اوپر ذکر کیا جا چکا ہے کہ آج کے تیز رفتار زمانے میں بہت کم تعداد میں قارئین رہ گئے ہیں اور جو کچھ ہیں بھی تو اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو وقت کی کمی اور کہانی کی طوالت کی وجہ سے کہانی کو مکمل نہیں پڑھ سکتے اور درمیان میں چھوڑ دیتے ہیں ایسے میں رائیٹر کا کام مزید مشکل اور پیچیده ہو جاتا ہے کہ وہ اپنی کہانی بھی مکمل تفصیل کے ساتھ قاری کے سامنے رکھے اور قاری کو انگیج رکھتے ہوئے کوزے کو دریا میں بند کرے، کہانی ایسی ہونی چاہئے کہ اگر ایک قاری چاہے تو اسے ایک نشست میں پڑھ سکے
2۔ کہانی میں بوریت کا عنصر نہیں ہونا چاہئے یعنی کسی ایک سین کو ڈریگ کرنا اور موضوع سے ہٹ کر گفتگو کرنا۔
3۔ کہانی کے کردار واضح ہونے چاہئے یہاں تک کہ مرکزی، ثانوی یا چھوٹے سے چھوٹے کردار کے بارے میں بھی معلومات موجود ہے کہ کہانی میں اس کا کیا کردار ہے کوئی بھی مبہم یا غیر مرئی کردار کی موجودگی کہانی میں بوریت لا سکتی ہے۔
4۔ کہانی کا مکمل پلاٹ اور آغاز انجام اور خلاصہ سب کچھ لکھاری کے ذہن میں ہونا چاہئے اور اسی حساب سے کہانی کو ایک ترتیب کے ساتھ آگے بڑھانا چاہئے، کسی بھی اہم سین کو نا مکمل نہ چھوڑا جائے اور اس میں غیر واضح سین نہ ڈالے جائیں۔
5۔ کہانی کا کوئی بھی سین دہرایا نہ جائے
6۔ کہانی میں ٹوئسٹ کا تڑکا لگایا جائے۔۔ قاری کے ذہن کو سمجھا جائے کہ اگلا سین قاری کے ذہن میں کہانی کے حساب سے کیا بن رہا ہے اس سین سے تھوڑا ہٹ کر کریں۔۔
7۔ کہانی کے کرداروں کو کہانی کے زمانے کے حساب سے جدید یا قدیم خوبصورت نام دئے جائیں۔ خوبصورت نام کے کردار قاری کو اپنی جانب اٹریکٹ کرتے ہیں۔
8۔ کہانی میں موجود مناظر، علاقوں، علاقوں کی ثقافت، معاشرت اور تہذیب و تمدن ہر چیز کے متعلق کافی معلومات رائیٹر کے پاس موجود ہونی چاہئے۔
9۔ اگر کہانی کی تخلیق کسی حقیقی یا تاریخی واقعہ یا شخصیت کی بنیاد پر کی جا رہی ہے تو کہانی میں اس تاریخی شخصیت کو ایک ثانوی کردار کی حثیت میں دکھایا جائے گا جبکہ فرضی کردار کو مرکزی حثیت میں دکھایا جائے گا اور تاریخی واقعہ یا شخصیت کے گرد موجود حقیقی کرداروں کو بھی کہانی میں شامل کیا جائے گا
10۔ کہانی میں منظر نگاری کے فن کو ظاہر کرنے کی کوشش کریں، اس انداز سے منظر نگاری کی جائے کہ قاری اپنے آپ کو اس جگہ محسوس کرے اور کرداروں کے ساتھ اس سین اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتے ہوئے دیکھے۔
11۔ کہانی میں ضرب الامثال، تمثیل، محاورہ اور خاص طور پر تشبیہات کا استعمال کیا جائے
12۔ کہانی میں ہر قسم کی صنف کو شامل کیا جائے، کہانی کے حساب سے کہانی میں مزاح، رومانویت، ایکشن، تھرل اور تفریح کے متعلقہ سین شامل کئے جائیں۔
13۔ کہانی کس صنف کو سمجھا جائے اور اسی کے مطابق ہی کہانی کو طویل یا مختصر کیا جائے، اس کے لائی سب سے پہلے دیکھا جائے کہ کہانی کس صنف میں چل رہی ہے؟ کہانی افسانہ، افسانچہ، ناولٹ یا ناول کی صورت میں پیش ہو سکتی ہے اس حساب سے کہانی طویل یا مختصر ہوگی، اسی طرح کہانی حقیقی یا فکشن ہو سکتی ہے، حقیقی کہانی میں مبالغہ آرائی کی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے ایسے مناظر یا کردار جو حقیقی دنیا میں ممکن نہیں وہ حقیقی کہانی میں شامل نہیں کئے جا سکتے ہاں فکشن کہانی میں اس حساب سے مبالغہ آرائی اور ناممکن کرداروں اور سین کو شامل کیا جا سکتا ہے
14۔ کہانی کے آغاز واضح اور ترتیب سے ہونا چاہئے، بلکہ کوشش ہونی چاہئے کہ آغاز میں ہی قاری کا مرکزی کرداروں سے تعارف اور واسطہ ہو جائے۔۔
15۔ کہانی کا انجام واضح، پر تجسس اور بھرپور ہونا چاہئے کہ قاری کہانی کے انجام سے سے ہی کہانی کے متعلق اپنی فائنل رائے ترتیب دیتا ہے، کہانی کا انجام غمناک بھی ہو سکتا ہے اور خوش گوار بھی۔۔ زیادہ تر قارئین کہانی کے خوشگوار انجام کو پسند کرتے ہیں اس لیے کوشش کریں کہ انجام خوشگوار ہو۔
16۔ کہانی مکمل ہونے کے بعد خود احتسابی کے طور پر دو سے تین بار خود اس کی پروف ریڈنگ کریں تاکہ اگر کہیں کوئی خلا، املا کی غلطی یا الفاظ کے چناؤ میں کوئی مسئلہ ہو تو اسے بروقت درست کیا جا سکے۔۔