جدید زرعی ٹیکنالوجی
پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کی 70 فیصد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے لیکن پچھلے 73سال سے زراعت کو ہی نظر انداز کیا گیا۔ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم دالیں تک درآمد کرتے ہیں۔ کھانے کا تیل، چائے وغیرہ ایسی آئٹم ہیں جن کی درآمد پر سالانہ کروڑوں ڈالر کا قیمتی زرمبارلہ خرچ ہوتا ہے۔
زراعت میں ہم آج بھی سو سال پرانے طریقے استعمال کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس نہ جدید کولڈ اسٹوریج ہیں جس کے نتیجے میں 50 فیصد پھل اور سبزیاں منڈیوں تک پہنچنے سے پہلے ہی ضایع ہو جاتی ہیں۔ اسی طرح سالانہ 20 فیصد گندم ضایع ہو جاتی ہے جس کی مالیت اربوں روپے بنتی ہے۔
اس دفعہ تو بدقسمتی سے جب گندم کی فصل کٹائی کے لیے تیار تھی تو تباہ کن بارشوں نے گندم کی بڑی مقدار کو تباہ کر دیا جس کے نتیجے میں حکومت کو دو ملین ٹن گندم درآمد کرنا پڑی اور پاکستان کے قلیل زرمبادلہ کے ذخائر مزید کم ہو گئے۔ اوپر سے غلط اعداد وشمار کے ذریعے شوگر مافیا نے بیوروکریسی کے ذریعے چینی بیرون ملک ایکسپورٹ کرا دی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ گندم کے ساتھ چینی بھی مہنگی نایاب ہو گئی۔ اس دفعہ ریکارڈ چینی پیدا ہونے کے باوجود نواز شریف دور حکومت کے مقابلے میں چینی دو گنا قیمت پر فروخت ہو رہی ہے۔ اس دفعہ ماہ رمضان میں مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکلوا دیں۔
اس وقت سبزیاں پیاز، ٹماٹر سمیت دیگر سبزیاں سستی ضرور ہوئی ہیں۔ پیاز سو کا تین کلو اور ٹماٹر جو چند ماہ پہلے تین سو روپے کلو ملتا تھا اب بیس تیس روپے کلو مل رہا ہے لیکن چکن عوام کی قوت خرید سے باہر ہو کر 300روپے کلو تک چلا گیا ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ برائلر ڈیڑھ کلو والی مرغی صفائی کے بعد تقریباً600روپے کی پڑ رہی ہے۔ اگر فیملی بڑی ہے تو ایک وقت ہی گزارا ہو سکتا ہے۔ اوپر سے آٹا، چینی مہنگا گرمیاں سر پر ہیں۔ مہنگی بجلی کی شکل میں بلوں کا عذاب عوام کی کمر پر آخری تنکا ثابت ہوسکتا ہے۔
6مہینے مسلسل مہنگی بجلی کے بل ادا کرنا عوام کو برباد کر کے رکھ دے گا جب کہ آئی ایم ایف کی ہدایت پر سستی بجلی کی رعایت بھی ختم ہو چکی ہو۔ مہنگی بجلی کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ اب ہم ضرورت سے زائد بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ چنانچہ عوام کو اب اس غیر استعمال شدہ بجلی کی قیمت بھی ادا کرنی ہے جو ٹوٹل پیداوار کا 50 فیصد ہے۔ ہے نا اندھیر نگری۔
کسانوں کے لیے بڑی خوش خبری ہے کہ پنجاب حکومت ہر کسان کو کارڈ جاری کرے گی۔ اس کسان کارڈ کے ذریعے کھاد، بیج اور جراثیم کش دواؤں کی رقم براہ راست ان کے اکاؤنٹ میں جائے گی۔ ملتان میں کسان کارڈ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں زرعی پیداوار دگنی کی جا سکتی ہے۔ چین پاکستان کے مقابلے میں زرعی پیداوار تین گنا زیادہ حاصل کر رہا ہے۔ چینی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا کر پاکستان اپنی صدیوں پرانی زرعی پس ماندگی سے نجات حاصل کر سکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس کے لیے ذرعی شعبے کی سربراہی میں خود کروں گا اور ہر ہفتے نئے اقدام کی تفصیلات عوام کو فراہم کروں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم نے وہ قدم اٹھایا جو ثابت کرے گا کہ ہم جدید زراعت کی جانب جا رہے ہیں۔ آج اجرا ہونے والا کسان کارڈ پاکستان کو تبدیل کر دے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ صرف ہمارے ڈھائی سالہ دور میں کسانوں کے لیے گندم کی امدادی قیمت میں 500روپے کا اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں کسانوں کے پاس 500ارب روپے آئے۔ انھوں نے کہا کسانوں کو ملنے والی گندم، مونگی، مکئی اور دودھ کی قیمت سے کسانوں کو اضافی گیارہ سو ارب روپے ملے ہیں۔
ہمارے ملک میں سب سے زیادہ غربت دیہات میں ہے۔ چینی ٹیکنالوجی پر عملدرآمد سے ہمارے دیہی علاقوں میں غربت میں بڑے پیمانے پر کمی آئے گی۔ انھوں نے بتایاکہ اس کسان کارڈ کے ذریعے ہم قرضے بھی دے سکیں گے اور اگر قدرتی آفات کے سبب فصلیں تباہ ہو جائیں تو اس نقصان کا ازالہ بھی اس کسان کارڈ کے ذریعے کیا جا سکے گا۔ اگر ایساحقیقی معنوں میں ہو جاتا ہے تو یہ کسانوں پر بہت بڑااحسان ہو گا کیونکہ کسانوں کی محنت ہمیشہ ہی قدرتی آفات کے رحم و کرم پر ہوتی ہے۔
وہ بونے سے لے کر فصل کاٹنے تک یہی دعائیں مانگتا رہتا ہے کہ یا اللہ خیر رکھنا۔ ورنہ دوسری صورت میں نہ صرف اس کی محنت بلکہ قلیل جمع شدہ پونجی بھی ضایع ہو جاتی ہے۔ مقروض ہونے کی صورت میں اس کی غربت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے نوبت فاقوں تک پہنچ جاتی ہے۔ اس طرح نہ صرف وہ بلکہ پورا سماج بحران کا شکار ہو جاتا ہے۔ ترقی یافتہ ملکوں میں فصلیں انشورڈ ہوتی ہیں۔ چنانچہ وہاں کسان ہر قسم کے نقصان سے محفوظ رہتے ہیں۔
بہر حال عمران خان نے دعویٰ تو بہت کیے ہیں لیکن ان میں حقیقت کتنی ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ انھوں نے بلین ٹری کا دعویٰ بھی کر رکھا ہے۔ پورے پختوانخوا میں ہیلتھ کارڈ انھوں نے بانٹ دیے ہیں۔ اس کا دعویٰ بھی انھوں نے کر رکھا ہے۔ اب ان کا یہ بھی دعوی ہے کہ اس سال دسمبر تک پورے پنجاب کے عوام کو ہیلتھ کارڈ مل جائیں گے اس طرح فی گھرانہ دس لاکھ علاج کی مفت سہولت حاصل ہو جائے گی۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس سال ریکارڈ 28 ملین ٹن گندم پیدا ہو گی جو پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی۔
وزیراعظم عمران خان کا تازہ ترین بیان ہے کہ مجھ سے بڑے غلط فیصلے بھی ہو جاتے ہیں۔ ماضی میں ٹکٹ دینے میں کئی غلطیاں ہوئیں جس پر اکثر سوچتا رہتا ہوں۔ غلطیا ں واقعی ہوئیں لیکن غلطیوں کا ازالہ بھی کیا جانا چاہیے۔ اگر اس طرف توجہ نہ دی جائے تو پھر مسائل بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ اس سے پہلے آپ نے ایک اور بیان بھی دیا جس میں آپ نے کہا کہ مجھے اپنی ڈھائی سالہ کارکردگی پر فخر ہے۔ یہ فخر اس وقت بنتا جب عام آدمی بھی آپ کی کارکردگی پر فخر کرتا لیکن ہوا تو اس کے برعکس۔