ایودھیا۔رام جنم بھومی ؟
ان دنوں ایک مرتبہ پھررام جنم بھومی کا مسئلہ زوروں پر ہے کیونکہ بھارتی سپریم کورٹ نے بھی ہندووں کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے لیکن رام جنم بھومی کی حقیقت کیاہے یہ بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ رام کی جنم بھومی ایودھیا کی تاریخ ہے کیا۔
رام کا کرداراساطیری ہے اور یہ "رامائن" کے مطالعے سے ثابت ہے لیکن پہلے اس "ایودھیا"کی تشریح ہوجائے۔"یدھ"سنکرت میں "جنگ" کو کہا جاتا ہے اور نفی کا الف لگانے سے اس کا مفہوم"بے جنگ"یعنی "مقام امن"بن جاتاہے اور بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ موجودہ سوات کا قدیم نام"اودیانہ"تھا جو پشتو لہجے میں صاف صاف ایدھیا یا ایدھیانہ یعنی "جائے امن"ہے اودیانہ کے بعد اس کا نام "سواستو" ہوگیا "سواست" سنکرت میں صحت مند یا صحت افزا کوکہاجاتا اور اب بھی یہ نام ہندی میں اسی مفہوم سواست(swast ) یعنی صحت مند کا ہے جس کا متضاد"اسوست"(aswast)یعنی بیمار ہوتاہے، اسی مادے سے آریائی نشان جو جرمنی میں سواسیتکا جرمنی کے جھنڈے کے لیے مخصوص ہوگیا ہے۔
ہندی جو ہربات کا بتنگڑ بناتے ہیں اور اس کے پیچھے دور دراز کے قصے اور فلسفے باندھتے ہیں اس طرح کے مفاہیم بتاتے ہیں لیکن وہ سب غلط ہیں یہ دراصل ہندیورپی اقوم کے پہلے گھر یا مسکن وارہ یا وہارہ کا نقشہ ہے جہاں ان کے اجداد وروس رہتے تھے۔ اور اس مسکن سے نکلے والے جہاں بھی گئے ہیں اپنے اس قدیم مسکن اور جائے پیدائش یا گھر کا نقشہ ساتھ لے گئے۔
سواست، سواستیکا اور سوات کے بارے میں بس اتنا ہی سہی۔ رام اور رامائن کی بات کرتے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر جو کہانی رامائن میں رام چندر اور سیتا کی ہے، وہ پارسی کہانی، بہرام گل اندامہ کی تھی اور بہت دور دراز یونانیوں کے ہاں ہیلن آف ٹرائے کی بھی ہے۔ تینوں کہانیوں میں ایک بیاہتا عورت کا اغوا ہوتاہے۔ تینوں کو کسی پرانے بدلے کے لیے اغوا کیاجاتاہے۔ تینوں کو نہایت دشوار گزار مقام پر رکھا جاتا ہے۔ سیتا کو راون لنکا لے گیاتھا اور اپنی بہن سروپ نکھا کی توہین اور ایک بھائی"کھر"کا انتقام لینے کے لیے لے گیاتھا۔ تینوں کو بازیاب کرانے کے لیے ایک بہت بڑی جنگ ہوتی ہے جس میں ولن کی سلطنت کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ تینوں ہیرو کسی نہ کسی کی مدد سے کامیاب ہوتے ہیں۔
رام کے ساتھ ہنومان ہے۔ بہرام کی مدد سیمرغ نامی پرندہ کرتاہے اور ٹرائے میں لکڑی کا گھوڑا کامیابی کا ذریعہ بنتاہے۔ گل اندامہ بھی اس لیے اغوا ہوئی تھی کہ اس کے حصول میں بہرام نے تورابان دیو کے بھائی کو مارا تھا۔ ہیلن اس لیے اغوا ہوئی کہ یونانیوں بقول ہیروڈوٹس "یوروپے" نام کی ایک شہزادی کو اغوا کیا تھا۔ تینوں ایک سخت مقابلے میں جیتی جانے والی بیاہتا بیویاں تھیں۔ اور سب سے بڑی مماثلت یہ کہ تینوں جنگوں کا عرصہ اٹھارہ دن تھا۔
سیتا، گل اندام اور ہیلن تینوں ناموں کا مفہوم"بہت ہی خوبصورت "ہے۔ سیتا قدیم حتی اور ہندیورپی لفظ کشائیتہ، شائستہ اور پشتو خائستہ ہوتاہے۔ گل اندام تو ظاہرہے۔ ہلین کا مطلب ہے پہاڑی کوہستانی اس کا گریس جو پشتو میں غریز یعنی پہاڑی کو کہتے ہیں بعد میں یونانیوں نے اپنے جداعلیٰ کانام بھی ہلین(ہل)یعنی پہاڑی رکھاہے اور اپنے آپ کو "ہلنی"کہنے لگے جو پہاڑی کا ہی مفہوم رکھتاہے۔ مرکزی کہانی تینوں کی یہ ہے کہ ایک خراب بدکار ظالم اور طاقتور کردار، کسی طرح کسی جائز اور بیاہتا بیوی کو اغوا کرکے لے جاتاہے اور اس کا شوہر یا مالک اسے بازیاب کرکے وطن اور اس کی سلطنت کو تباہ کردیتاہے۔
یہ سب دیومالائی کردار ہیں۔ وسطی ایشیا میں خانہ بدوش اساکوں اور شہری آریاوں کی جنگ اقتدار کی تھی۔ ان میں بیاہتا عورت کا مطلب ہے جائز مالک کی ملکیت۔ یعنی سلطنت کو اس کے جائز حقدار اور مالک سے چھین کراپنے قبضے میں کرنا۔ اور وسطی ایشیا میں خانہ بدوش صحرائیوں یعنی"اساکوں "اور شہری آریاوں کے درمیان جنگیں صدیوں تک ہوتی رہی ہیں۔
کبھی ایک غالب ہوکر اقتدار حاصل کرتا اور کھبی دوسرا۔ چنانچہ آریائی نوشتوں میں ان خانہ بدوش ظالموں اور جنگجوؤں کے لیے "ناجائز"قبضہ بیان کیاجاتاہے۔ ایرانی نوشتے اوستا میں۔ آہورا مزدا یعنی خدائے خیر کے خاص بندوں آریاوں کو ہمیشہ اہرمن یعنی شر یا شیطان کی مخلوق سے برسرپیکار لکھاگیاہے۔ اور یہ جنگ صرف کسی خاص جگہ نہیں بلکہ سولہ زمینوں میں مسلسل ہوتی رہی ہے جس میں خانہ بدوش اساکوں کو اہرمن کی پیداکردہ شیطانی مخلوق اور آریاوں کو اہورا مزدا کی اچھی مخلوق کے استعارے میں بیان کیاجاتارہاہے چنانچہ جتنی بھی کہانیاں لکھی گئی ہیں۔
ان میں خانہ بدوشوں کو غاصب اور اصل مالکوں سے جائز سلطنت قبضہ کرنے والے بتایا گیاہے۔ سیتا، گل اندام اور ہلین۔ اسی حق سلطنت کی تجسیم اور تمثیل ہیں اور رام بہرام اور یونانی اصل مالک یا ان کے جائز شوہر۔ لیکن خانہ بدوشوں نے بعد میں اسی طرح کا ایک اسطورہ "مہابھارت" نام کا بنایا جس میں شہری(کورو) غاصب اور پانڈو (پاوندے خانہ بدوش) حق پردکھائے گئے ہیں۔ گوتم بدھ پر کبھی بعد میں بات کریں گے۔