Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Nusrat Javed
  3. Barson Se Parwarish Paane Wala Cloudburst

Barson Se Parwarish Paane Wala Cloudburst

برسوں سے "پرورش" پانے والا کلاؤڈ برسٹ

بونیر سے کراچی تک بارشوں نے سینکڑوں گھر اجاڑے۔ ہزاروں عمر بھر کی کمائی سے محروم ہوگئے۔ لاکھوں دیہاڑی دار اپنے ٹھکانوں پر مفلوج ہوئے بیٹھے ہیں۔ ہمارے حکومتی اداروں کے مابین مگر ایک فروعی بحث شروع ہوگئی ہے۔ وہ طے نہیں کرپارہے کہ ان دنو ں جو قیامت خیز بارشیں ہورہی ہیں ان کا سبب مون سون کا روایتی سیزن ہے یا "کلائوڈبرسٹ"۔

حکومتی اداروں کے مابین چھڑی اس بحث کی تفصیل انگریزی کے موقر روزنامہ ڈان کے صفحہ اوّل پر دیکھی تو سرپکڑکر بیٹھ گیا۔ سمجھ نہ پایا کہ اگر یہ طے ہوبھی گیا کہ حالیہ تباہی کا سبب مون سون کی بارشیں نہیں"کلائوڈبرسٹ" ہے تو خلق خدا کی مشکلات کیسے آسان ہوں گی۔ "کلائوڈبرسٹ"پر اصرار غالباََ یہ سوچتے ہوئے کیا جارہا ہے کہ اس کی پیش گوئی موسم کو جانچنے والے روایتی آلات وجائزوں کی بدولت ممکن نہیں۔ جو علاقے "کلائوڈبرسٹ"کی زد میں آکر تباہ وبرباد ہوجائیں ان پر نازل ہوئی مصیبت کی ذمہ داری حکومت کے بجائے "بادلوں" کے سرپرڈالناآسان ہوجائے گا۔ اپنی جند بچانے کے لئے "کلائوڈبرسٹ"کی ترکیب پر اصرار کرتے ہوئے یہ حقیقت بھلادی جاتی ہے کہ حادثوں کی طرح بادل بھی "ایک دم" نہیں پھٹتا۔ "وقت" شاعر کے مطابق اس کی برسوں سے پرورش کررہاہوتا ہے۔

چند روز قبل تک "کلائوڈبرسٹ"کے تصور سے میں نام نہاد پڑھالکھا ہونے کے باوجود بے خبر تھا۔ تھوڑی تحقیق کے بعد دریافت کیا کہ زمینی درجہ حرارت میں اضافہ فضا میں موجود نمی کو بادلوں کی صورت جمع کرنے کی صلاحیت کو کم از کم سات گناہ بڑھادیتا ہے۔ ناقابل برداشت نمی کا بوجھ بادل برداشت نہ کرپائے تو پھٹ جاتا ہے۔ بادل پھٹنے سے اس میں جمع ہوئی نمی قطرہ قطرہ ٹپکنے کے بجائے آسمان سے سمندر کی لہر کی طرح زمین پر نہایت شدت سے گرتی ہے۔ اس کے طاقتور ریلے کی زد میں آئے بھاری بھر کم پتھر اور جڑوں سے اکھڑے درخت جنگی اسلحہ میں بدل کر راستے میں آئے گھروں اور دوکانوں کو مسمار کرتے ہوئے زمین سے لگادیتے ہیں۔ زمین بوس ہوئے مکانوں میں موجود سامان بھی ریلے کی نذر ہوجاتا ہے۔

گزرے ہفتے کے جمعہ کی صبح بونیر میں ہر صورت کلائوڈبرسٹ ہوا تھا۔ وہاں پھیلی تباہی کا ذمہ دار مون سون کو ٹھہرایا نہیں جاسکتا۔ کئی مقامی لوگوں نے وہاں گئے مشقتی رپورٹروں کو بتایا ہے کہ جمعہ کو جب "بجلی اور بادل پھٹا" تو اس وقت صبح کے تقریباََ نو بجے تھے۔ اس کے بعد طوفانی بارش یقیناََ ہوئی۔ اس کا دورانیہ مگر 20منٹ سے زیادہ نہیں تھا۔ "کلائوڈبرسٹ"کی وجہ سے پیدا ہوا پانی کا شدید ترریلا تقریباََدو گھنٹے غیر معمولی رفتار سے عذاب کی صورت آگے بڑھتا رہا اور 12بجے سے قبل بونیر کے تقریباََ تمام علاقوں سے باہر نکل گیا۔ پانی تو گزر گیا مگر اپنے پیچھے 4سے 6فٹ اونچی گارے کی دیوار کھڑی کرگیا۔ مکانوں اور دوکانوں کو گویا کیچڑ اور گیلی ریت نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔

گارے کی دیواریں دھوپ کی وجہ سے سخت تر ہورہی ہیں۔ انہیں توڑنے کے لئے نہایت ذمہ داری سے ممکنہ طورپر گارے کی لپیٹ میں آئی انسانی جانوں کو بچانے کی کوشش کرتے ہوئے بھاری مشینری کا استعمال کرنا لازمی ہے۔ بھاری مشینری مطلوبہ تعداد میں میسر نہیں۔ میسر ہے تو سڑکوں اور پلوں کے بہہ جانے کی وجہ سے اس کا آفت زدہ مقامات تک بروقت پہنچنا ممکن نہیں۔ بے بس انتظار فی الوقت مجبوری ہے۔ ایسے عالم میں پریشان حال افراد کوخوراک درکار ہے۔ اس کے علاوہ ایسی میڈیکل ٹیمیں بھی ضروری ہیں جو متعدد بیماریوں کو وباء کی صورت اختیار کرنے نہ دیں۔ مذکورہ بالاتناظر میں صوبائی انتظامیہ کامل بے بس نظر آرہی ہے۔ خلق خدا کی خدمت کو بے قرار نوجوانوں کی کئی ٹولیاں مگر ازخود بونیر پہنچ کر آفت زدگان کے لئے کچھ کرنے کی کاوشوں میں مصروف ہیں۔ ان کے جذبے کی داد لازمی ہے۔

بونیر میں نظر بظاہر "فقط 15منٹ کی بارش" کی وجہ سے جو ہوا اس کا علمی حوالے سے سبب یقیناََ "کلائوڈبرسٹ"ہی تھا۔ نا گہانی مگر اچانک نہیں ہوئی۔ بونیر کے پہاڑوں میں سنگِ مرمر کی جو قسم پائی جاتی ہے وہ مہنگے گھر تعمیر کرنے والوں میں بہت مقبول ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے لہٰذا پیشہ وارانہ حکومتی نگرانی کے بغیر بونیر کے گرد حصارکی صورت کھڑے پہاڑوں کو منافع کی ہوس میں بے دریغ انداز میں کاٹا جارہا ہے۔ پہاڑوں کی بے دریغ کٹائی کے بعد نکالے ماربل کو منڈی تک پہنچانے کے لئے بھاری ٹرکوں کا استعمال ہوا۔ جن کے لئے "راستہ" بنانے کے لئے درخت بھی وحشیانہ انداز میں کاٹ دئے گئے۔ بونیر کے پہاڑی علاقوں کو گویا بتدریج پتھروں کے ڈھیروں میں بدل دیا گیا۔

قیمتی پتھر کی تلاش میں"بھربھرے" کئے پہاڑ گزشتہ جمعہ کی صبح "کلائوڈبرسٹ"کے بعد تیز سمندری لہر کا حصہ بن کر بہتے ہوئے بونیر اور اس کے نواحی قصبوں اور دیہاتوں میں موجود دوکانوں اور مکانوں کے گرد گارے کی صورت لپٹ گئے۔ بھاری بھر کم پتھر اور جڑوں سے اکھڑے درخت لہر کی زد میں آئے تو جنگی اسلحہ کی طرح شہری آبادی غارت کرنا شروع ہوگئے۔ بونیر پر نازل ہوئی وحشت کے بارے میں ہمیں کسی لسانی ترکیب پر اتفاق درکار نہیں۔ "کلائوڈبرسٹ"ہے یا مون سون کی غیر معمولی بارش" والا سوال میری رائے قطعاََ فروعی ہے۔

افسر شاہی کی مکاری بھی عیاں کرتا ہے جو نہیں چاہتی کہ ہم واجب سوالات اٹھاکر جان سکیں کہ بونیر سے سنگ مر مر کس انداز میں نکالا جاتا ہے۔ اسے نکالنے کے لئے حکومت ٹھیکے داروں کے لئے ایسے آلات کا استعمال یقینی بناتی ہے یا نہیں جو "ماحول دوست" ہوں اور پہاڑوں کی غیر پیشہ وارانہ اور ہوس ناک کھدائی سے انہیں"بھربھرا" نہ کریں۔ سوال یہ بھی اٹھانالازمی ہے کہ ایسا وقت بھی تو آتاہوگا جب سنگ مر مر کی تلاش پہاڑ کو کھوکھلا تر کرنا شروع کردیتی ہے۔ اگر یہ وقت آتا ہے تو اس کا تعین کرنے کو کونسا حکومتی ادارہ ہے جو کھوکھلے ہوتے پہاڑوں سے سنگ مر مر کی تلاش پر پابندی لگادے۔

بونیر میں تو کلائوڈبرسٹ ہوا۔ کراچی میں منگل کے روز سے شروع ہوئی بارش مگر مون سون کا حصہ تھی۔ گزشتہ ہفتے کے آخری تین دن بھارتی شہر ممبئی جو ماحولیاتی اعتبار سے کراچی سے قریب تر ہے مون سون بارش کی زد میں آیا۔ مقامی انتظامیہ نے وہاں تینوں روز "ریڈ الرٹ" برقرار رکھا۔ ہمارے ہاں ویسی تیاری نظر نہیں آئی۔

About Nusrat Javed

Nusrat Javed, is a Pakistani columnist, journalist and news anchor. He also writes columns in Urdu for Express News, Nawa e Waqt and in English for The Express Tribune.

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari