کراچی والوں کے لیے سنہرا خواب
وزیر اعظم عمران خان کو تین برس بعد احساس ہوا ہے کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے وفاق اور سندھ کو مل کر چلنا ہوگا۔ انھیں یہ احساس اپنی حکومت کے 3 سال بعد ہوا، وہ سرکلر ریلوے کی جس تقریب میں موجود تھے وہاں وزیر اعلیٰ سندھ بھی شریک تھے۔
وزیر اعظم ویسے مہینوں بعد کراچی آتے تھے مگر اس بار جلد آئے اور انھوں نے کراچی کے لیے سرکلر ریلوے کا ایک بار پھر سنگ بنیاد رکھا جس کے دو سنگ بنیاد اس سے قبل ماضی میں وزیر اعظم شوکت عزیز 2004 میں اور بعد میں وزیر ریلوے شیخ رشید رکھ چکے ہیں۔
سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ نے وزیر اعظم کے سی آر کے ایک بار پھر سنگ بنیاد رکھنے کے اقدام پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کے سی آر کی کسی فورم نے منظوری نہیں دی تو سنگ بنیاد کس چیز کا؟
وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا ہے کہ کراچی والوں کا دہائیوں پرانا خواب پورا ہونے جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں ایکسپریس نیوز کے ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ لالی پاپ کا کوئی ذائقہ نہیں ہوتا لیکن موجودہ حکومت کراچی والوں کو لالی پاپ بھی نہیں دے رہی بلکہ ان کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے۔
انھوں نے کراچی والوں کے ساتھ ایسا فراڈ کیا ہے کہ انسانی عقل بھی حیران ہے۔ کے سی آر کی فزیبلٹی بنی ہے اور نہ ہی کنسلٹینسی اور نہ ہی اس کی ڈیزائننگ ہوئی ہے اور وزیر اعظم نے کے سی آر کا نیا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے۔
ایم کیو ایم کے وفاقی وزیر نے بھی کراچی والوں کو سنہرا خواب دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق کراچی کو جدید الیکٹرک سرکلر ریلوے کا تحفہ بھی دے گا اور تیز رفتار ٹرین ہر 5 منٹ بعد اسٹیشن پر آئے گی اور روزانہ چار لاکھ مسافر سفر کرسکیں گے۔ اس تقریب میں وزیر اعلیٰ سندھ کو تقریر کا موقعہ نہیں دیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود وفاق اور سندھ کو مل کر چلنا ہوگا۔
وزیر اعلیٰ سندھ بنڈل آئی لینڈ کے منصوبے پر غور کریں۔ کراچی سارے پاکستان کے لیے سرمایہ کاری لاسکتا ہے۔ کراچی کے بڑے مسائل ہیں کراچی کی اہمیت کا اندازہ پوری طرح نہیں لگایا گیا۔ یہ وہ شہر ہے جس کی ترقی پورے پاکستان کی ترقی ہے کراچی کے مسائل سے پورا ملک متاثر ہوتا ہے۔ کراچی جس طرح پھیل رہا ہے ہمیں مل کر مزید کام کرنا ہوگا۔
اس موقع پر چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ دو سال میں کراچی کے فور منصوبے کے تحت مزید پانی پہنچا دیا جائے گا اور پانی کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کراچی کے پھیلنے سے اس کے مسائل بڑھ رہے ہیں اگر مسائل فوری طور پر حل نہ کیے گئے تو بعد میں ان پر کنٹرول کرنا مشکل ہو جائے گا۔ وزیر اعظم نے کراچی سے متعلق جو باتیں کیں وہ دل کو لگتی ہیں اور ماضی کے حکمران بھی ایسی ہی باتیں کیا کرتے تھے مگر جنرل پرویز کے سوا کسی بھی حکمران نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا۔
کراچی سے ملک کے چار صدر رہے مگر وزیر اعظم یا کوئی وزیر اعلیٰ کراچی کا نہیں رہا اور وہ سب بااختیار تھے۔ بے اختیار تین سابق اور موجودہ صدر مملکت نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا۔ ایم کیو ایم 3 سال سے موجودہ حکومت میں استعمال ہو رہی ہے اور وہ بھی کراچی والوں کو خواب دکھا رہی ہے اور کراچی والوں کو دھوکا دے کر مفادات کے لیے اپنی سیاسی اہمیت بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایم کیو ایم رہنماؤں نے ماضی میں کراچی کو کم اور خود کو زیادہ فائدہ پہنچایا اور 2018 میں اپنا ووٹ بینک ضایع کرایا۔
پی ٹی آئی جانتی ہے کہ اس کے پاس کراچی کی نمایندگی جعلی ہے اگر پی ٹی آئی کراچی کی حقیقی نمایندہ جماعت ہوتی تو تین سالوں میں کراچی کو نظرانداز نہ رکھا جاتا اور حکومت اور وزیر اعظم کچھ کرکے دکھاتے اور سندھ حکومت کو بھی کراچی کے لیے کچھ کرنے پر مجبور کرتے تو کراچی کا یہ حال نہ ہوتا کراچی کے مسائل کا اعتراف سب کرتے ہیں اور کراچی کو مسلسل دھوکا دے کر سنہرا خواب دکھائے جاتے رہے ہیں۔ کراچی سے پی ٹی آئی مخلص ہے نہ پیپلز پارٹی۔ سب سیاست چمکا رہے ہیں۔