Saturday, 30 November 2024
  1.  Home
  2. Javed Chaudhry
  3. Sundas Foundation

Sundas Foundation

سندس فائونڈیشن

میرا نام سحرش اقبال ہے، عمر 23 سال ہے، میں پیدائش سے تھیلیسیمیا میجر کے مرض میں مبتلا ہوں، میری عمر جب 6 ماہ تھی تو مجھے اس مرض کی تشخیص ہوئی، مجھے اس وقت سے لے کر اب تک ہر ماہ 2 سے 3 بار خون لگایا جاتا ہے، مجھے بچپن سے پڑھنے کا بہت شوق تھا، میں نے بیماری کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم جاری رکھی اور میں آج فارمیسی ڈی کے آخری سال کی طالبہ ہوں، ایک تھیلیسیمیا میجر کے مریض کے لیے وقت پر خون کی فراہمی بھی ضروری ہوتی ہے اور اسے دیگر ادویات (اضافی فولاد کے اخراج)کی بھی ضرورت رہتی ہے۔ میرا یہ سفر سندس فاؤنڈیشن کی وجہ سے کامیاب ہوا، سندس فاؤنڈیشن کے ساتھ منسلک ہونے کے بعد مجھے بروقت خون کی فراہمی بھی ممکن ہوئی اورمجھے دیگر ادویات بھی بلا تعطل مہیا کی جاتی ہیں، میرے ہر طرح کے علاج معالجہ میں سندس فاؤنڈیشن میرے شانہ بشانہ رہی، چند سال پہلے مجھ پر ایک بڑی مشکل کی گھڑی آئی، مجھے برین ہیمریج بھی ہوگیا، میرے والد غریب آدمی ہیں، یہ میرے برین ہیمریج کے علاج اور ادویات کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتے تھے، اس صورتِ حال میں بھی سندس فاؤنڈیشن نے میرا بھرپور ساتھ دیا اور میں سندس فاؤنڈیشن کے تعاون سے اس مصیبت سے نکل آئی، سندس فاؤنڈیشن نے میری مکمل صحت یابی تک میری مالی معاونت کی جس کے لیے میں سندس فاؤنڈیشن اور تمام مخیر حضرات کا احسان کبھی نہیں بھول پاؤں گی، آج میں اپنی زندگی سے پوری طرح مطمئن ہوں"۔

یہ پہلی کہانی تھی، آپ اب دوسری کہانی بھی ملاحظہ کیجیے۔ "میرا نام زوہیب اعجاز ہے، میری عمر 24 سال ہے، میری عمر اس وقت 5 ماہ تھی جب مجھے تھیلیسیمیا میجر کی تشخیص ہوئی، تھیلیسیمیا کا نام میرے خاندان کے لیے بالکل نیا تھا، خاندان کو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پتہ چلا اس مہلک مرض میں مبتلا مریض بھی عام لوگوں کی طرح زندگی گزار سکتے ہیں، میرے والدین چاہتے تھے میں اس مرض کے ساتھ ساتھ تعلیمی میدان میں بھی آگے جاکر ملک کا نام روشن کروں، میں نے اس عزم کے ساتھ اپنی تعلیم جاری رکھی اور آج میں ایم بی اے کی تعلیم حاصل کرکے اپنا کاروبار چلا رہا ہوں، میری تعلیم کی تکمیل کا سہرا سندس فاؤنڈیشن کے سر جاتا ہے۔

یہ مجھے ہر ماہ صحت مند اور صاف خون کی چار بوتلیں دیتے ہیں، میں آج کامیابی کے جس مقام پر کھڑا ہوں، یہ سندس فاؤنڈیشن کی وجہ سے ہی ممکن ہوا"۔ اورآپ اب صبا ریاض کی کہانی بھی سنیے، صبا ریاض کا بچپن عام بچوں سے مختلف تھا، یہ رات کے اندھیرے میں چھوٹے سے دیے کے نیچے اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی نیند میں خلل ڈالے بغیر پڑھائی میں مشغول رہتی تھی، اسے آج بھی یاد ہے یہ سندس فاؤنڈیشن میں ہر پندرہ دِن بعد خون لگوانے آتی تھی اوراس کی دوست متواتر اسکول جاتی تھیں، صبا ریاض3 ماہ کی تھی جب اسے تھیلیسیمیا تشخیص ہوا، وہ بہت چھوٹی عمر میں ہی اپنی بیماری کے متعلق کافی کچھ جان چکی تھی، صبا ریاض کے والد اسے خوش رکھنے کی بہت کوشش کرتے تھے، اس کے والد نے اسے اچھے اسکول میں داخل کروایا۔

محلے کے دوسرے بچے بھی اسی اسکول میں جاتے تھے مگر بعض اوقات خون کی زیادہ کمی ہونے اور ہفتے میں 2 مرتبہ خون لگوانے کی وجہ سے اس کا اسکول کافی متاثر ہوتا تھا، اس کی پڑھائی جاری رہی مگر کلاس سیون میں بہت غیرحاضریوں کی وجہ سے اسے اسکول سے نکال دیا گیا مگر صبا ریاض نے ہمت نہ ہاری اور بیماری کو آڑے نہ آنے دیا، اس نے گھر میں رہتے ہوئے ایم اے انگلش، ایم اے اردو اور ایم اے اسلامیات کرلیا، اسے کتابوں سے بہت زیادہ پیار تھا، اس کی نشوونما اگرچہ تھیلیسیمیا کی وجہ سے عام لوگوں کی طرح نہ ہوسکی پھر بھی اس نے اپنے خواب کو پورا کرنے کی ٹھان رکھی تھی اور اس کا یہ خواب ایک کتاب لکھنا تھا۔

صبا ریاض نے اپنا کیرئیر ایک استاد کی حیثیت سے شروع کیا اور آج یہ سندس فاؤنڈیشن کو اپنا پلیٹ فارم بناتے ہوئے تھیلیسیمیا کے بچوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے، صبا ریاض کو آج بھی اس بات کی امید ہے سندس فاؤنڈیشن جیسے اداروں کی جدوجہد جاری رہی توہم اس بیماری کو اپنے معاشرے سے ختم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

یہ سندس فاؤنڈیشن کی ہزاروں میں سے تین کہانیاں ہیں، یہ ادارہ عرصہ بیس سال سے تھیلیسیمیا، ہیموفیلیا اور بلڈ کینسر میں مبتلا مریض بچوں کی خدمت کررہا ہے، تھیلیسیمیا خون کی ایک ایسی بیماری ہے جس میں خون میں موجود ایک پروٹین (ہیموگلوبن) میں نقص پیداہو جاتا ہے جس کی وجہ سے خون کے سرخ خلیے جسم کے مختلف حصوں کو آکسیجن فراہم نہیں کر پاتے یوں مریض تھکاوٹ اور پیلے پن کی وجہ سے اپنی زندگی صحت مند افراد کی طرح نہیں گزار سکتے، ہیموفیلیا بھی خون کی ایک موروثی بیماری ہے، اس میں مبتلا افراد میں زخم لگنے کے بعد خون نہیں رکتااور خون زیادہ بہنے کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

پاکستان میں ہیموفیلیا اے اور بی سے متاثرہ افراد کی تعداد زیادہ ہے، سندس فاؤنڈیشن میں تھیلیسیمیا کے مریضوں کو خون کے سرخ خلیے آر بی سی فراہم کیے جاتے ہیں جب کہ ہیموفیلیا کے افراد کو خون کا سفید حصہ بلامعاوضہ مہیا کیا جاتا ہے، منوبھائی جیسی جدت پسند شخصیت نے سندس فاؤنڈیشن میں زیر علاج بچوں کی خدمات کو مزید بہتر بنایا، سندس فاؤنڈیشن پنجاب کا واحد ادارہ ہے جو نہ صرف خون کے امراض میں مبتلابچوں کو خون دیتا ہے بلکہ یہ مختلف اسپتالوں اور مریضوں کو صاف اور صحت مند خون بھی فراہم کرتا ہے، یہ ہر سال صحت مند افراد سے بیس ہزار سے زیادہ خون کی بوتلیں بھی جمع کرتا ہے اور یہ خون مریضوں تک بھی پہنچاتا ہے۔

تھیلیسیمیا اور ہیموفیلیا موروثی بیماریاں ہیں، یہ بیماریاں صرف شادی سے پہلے میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے رک سکتی ہیں، منوبھائی نے سندس فاؤنڈیشن میں اپنا ایک پروجیکٹ SUNMAC شروع کیا تھا، یہ اسٹیٹ آف دی آرٹ مالیکیولر انالیسز سینٹر ہے جس میں نوجوان نسل کو شادی سے پہلے تھیلیسیمیا ٹیسٹ کی مفت سہولت دی جاتی ہے تاکہ آیندہ آنے والی نسلیں تھیلیسیمیا کا شکار نہ ہوسکیں۔ اس پروجیکٹ میں شامل جدید مشینوں اور ماہرین کی انتھک محنت سے آج سندس فاؤنڈیشن پاکستان کا واحد ادارہ ہے جو تھیلیسیمیا کیرئیر ٹیسٹ کے لیے خدمات فراہم کررہا ہے، سندس فاؤنڈیشن نے2 سالوں میں 25000 لوگوں کا کیرئیر ٹیسٹ کیا۔

یہ 2030ء تک لاہورکی پوری آبادی کو اس بیماری سے متعلق آگاہی دینا چاہتا ہے، اس ضمن میں سندس فاؤنڈیشن کی ٹیمیں پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں میں جاکر طلباء کوتھیلیسیمیا کے مفت ٹیسٹ کی پیشکش کررہی ہیں، پاکستان میں 2 دہائیاں قبل تھیلیسیمیا کے مریض بچے 7 یا8 سال کی عمر سے زیادہ نہیں جی پاتے تھے لیکن سندس فاؤنڈیشن کی وجہ سے مریض بچوں کی عمریں اب 30 سے40 سال ہو چکی ہیں، یہ بچے تعلیمی میدان اور دیگر شعبہ جات میں بھی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑھ رہے ہیں۔

تھیلیسیمیا کے مریضوں میں بارہا خون کے انتقال کے باعث فولاد کی زیادتی ہو جاتی ہے، یہ بہت سی پیچیدگیاں پیدا کرتی ہے، ان سے بچاؤ کے لیے سندس فاؤنڈیشن اپنے تمام رجسٹرڈ مریضوں کو Iron Chelationمفت فراہم کرتا ہے، اس کے علاوہ مختلف وائرسز)ہیپاٹائٹس بی، سی) سے متاثرہ بچوں کو نہ صرف پی سی آرکے ذریعے تشخیص کی جاتی ہے بلکہ اس کے علاج (Interferon Therapy) میں بھی معاونت دی جاتی ہے۔

سندس فاؤنڈیشن سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ، پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی اور پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن سے رجسٹرڈ شدہ ادارہ ہے، تھیلیسیمیا انٹرنیشنل فیڈریشن اور ورلڈ ہیمو فیلیا فیڈریشن سے بھی الحاق شدہ ہے، سندس فاؤنڈیشن کا آغاز 22 رمضان المبارک 1998ء کو تھیلیسیمیا کی ایک مریضہ سندس کے نام سے گوجرانوالہ میں کیا گیا، گوجرانوالہ میں تھیلیسیمیا سینٹرز اور دیگر سہولیات نہ ہونے کے باعث خون کے موذی مرض میں مبتلا بچوں کے والدین خون لگوانے کے لیے لاہور جاتے تھے۔

اس ادارے کے قیام کا مقصد اِن مریضوں کو گوجرانوالہ میں ہی یہ سہولیات فراہم کرنا تھا، الحمدللہ گوجرانوالہ میں تھیلیسیمیا، ہیموفیلیا اور بلڈ کینسر کے مریض بچوں کو صحت مند خون اور اجزائے خون کی ترسیل کا کام انتہائی کامیابی کے ساتھ یقینی بنایا گیا، ملک کے بے شمار مخلص دوستوں اور رہنماؤں کی بدولت سندس فاؤنڈیشن نے کامیابی کے ساتھ انسانیت کی خدمت کا سفر طے کیا۔

ان دوستوں میں منو بھائی سرفہرست ہیں جنہوں نے2000ء میں بطورچیئرمین ادارے میں شمولیت اختیار کی اور اپنی باقی ماندہ زندگی سندس فاؤنڈیشن کے لیے وقف کردی اور وفات تک دِن رات خدمات سرانجام دیتے رہے، اس کے نتیجے میں سندس فاؤنڈیشن اب پنجاب کے5 شہروں (لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، گجرات اور سیالکوٹ) میں خون کے عطیات اکٹھے کرنے والاپنجاب کا سب سے بڑا نیٹ ورک بن گیا ہے، اس کا ہیڈ آفس لاہور میں ہے، یہ ادارہ تھیلیسیمیا، ہیموفیلیا اور بلڈ کینسر کے 6,000 مریضوں کا مفت علاج کر چکا ہے، یہ سرکاری و نجی اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو 15 لاکھ سے زائد خون کے عطیات فراہم کر چکا ہے۔ منو بھائی کا خواب تھا۔

سندس فاؤنڈیشن کی ذاتی عمارت اور جدید اسپتال ہو جہاں تھیلیسیمیا سینٹر کے ساتھ ساتھ ایمرجنسی سے لے کر دیگر تمام امراض کے علاج و معالجہ کی سہولیات ایک ہی چھت کے نیچے مفت فراہم کی جاسکیں، منوبھائی کے خواب کی تعبیر کے لیے سندس فاؤنڈیشن نے گلبرگ میں اراضی حاصل کرلی ہے، اب جدید اسپتال کی تعمیر کے لیے 50 کروڑ روپے درکار ہیں، صاحب ثروت خواتین و حضرات سے اس خواب کی تعبیر کے لیے بھرپور مالی معاونت کی اپیل کی جاتی ہے۔ آپ اپنی زکوٰۃ اور عطیات ان اکاؤنٹس میں جمع کرا سکتے ہیں۔

میزان بینک لمیٹڈ، شادمان کالونی برانچ، لاہور

برانچ کوڈ: 0209

اکاؤنٹ ٹائٹل: سندس فاؤنڈیشن، اکاؤنٹ نمبر0102542169:

فیصل بینک لمیٹڈ، علامہ اقبال ٹاؤن برانچ، لاہور

برانچ کوڈ0142:

اکاؤنٹ ٹائٹل: سندس فاؤنڈیشن، اکاؤنٹ نمبر0465005180111005:

About Javed Chaudhry

Javed Chaudhry is a newspaper columnist in Pakistan. His series of columns have been published in six volumes in Urdu language. His most notable column ZERO POINT has great influence upon people of Pakistan especially Youth and Muslims of Pakistan. He writes for the Urdu newspaper Daily Express four time a week, covering topics ranging from social issues to politics.

Check Also

Odyssey

By Mubashir Ali Zaidi