Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Dr. Muhammad Tayyab Khan Singhanvi
  3. GSP Plus Ka Naya Daur

GSP Plus Ka Naya Daur

جی ایس پی پلس کا نیا دور

بین الاقوامی سفارت کاری کے پیچیدہ اور تیزی سے بدلتے منظرنامے میں پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔ برسلز میں ہونے والا پاکستان۔ یورپی یونین ساتواں اسٹریٹجک ڈائیلاگ محض معمول کی سفارتی سرگرمی نہیں تھا، بلکہ مستقبل کی دوطرفہ معاشی اور سیاسی ترجیحات کا ایسا جامع خاکہ تھا جس کے اثرات پاکستان کی تجارت، سرمایہ کاری، انسانی حقوق کی پالیسیوں اور علاقائی سفارت کاری تک پھیلیں گے۔ اس اہم اجلاس کی مشترکہ صدارت پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار اور یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ و نائب صدر کاجا کالاس نے کی، جبکہ پاکستانی وفد میں سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ اور دیگر سینئر سفارتکار شامل تھے۔ اجلاس میں ہونے والی پیش رفت نے گزشتہ برسوں میں قائم ہونے والی اعلیٰ سطحی مصروفیات میں نئی جان ڈال دی ہے۔

فریقین نے بالاتفاق اس نتیجے تک پہنچے کہ مستقبل میں پاکستان اور یورپی یونین کا رشتہ تجارت، سرمایہ کاری، برآمدی تنوع اور صنعتی ترقی کے گرد مزید مضبوط ہوگا۔ یورپی یونین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور جی ایس پی پلس کے تحت پاکستان کو گزشتہ ایک دہائی سے ملنے والے ترجیحی تجارتی فوائد نے ملکی برآمدات، خاص طور پر ٹیکسٹائل و گارمنٹس سیکٹر کو نئی زندگی بخشی ہے۔ اجلاس میں یہ واضح کیا گیا کہ جی ایس پی پلس انتظامات کو مزید وسعت، استحکام اور پائیداری دی جائے گی۔ دونوں طرف اس بات کی شدید خواہش موجود ہے کہ عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال میں ایک دوسرے کے ساتھ مضبوط اقتصادی روابط نہ صرف معاشی ترقی بلکہ روزگار کی تخلیق میں بھی اہم کردار ادا کریں۔

یورپی یونین نے عندیہ دیا ہے کہ جی ایس پی پلس مانیٹرنگ مشن رواں سال کی آخری سہ ماہی میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔ یہ مشن پاکستان میں انسانی حقوق، اقلیتوں کے تحفظ، خواتین کے حقوق، جبری گمشدگیوں، چائلڈ لیبر و جبری مشقت، سزائے موت کے اطلاق اور توہینِ مذہب کے قوانین سمیت 27 بین الاقوامی کنونشنز کے تحت پاکستان کی تعمیل کا باریک بینی سے جائزہ لے گا۔ یہ بات قابلِ غور ہے کہ جی ایس پی پلس کا حصول محض اقتصادی معاملہ نہیں بلکہ سفارتی، قانونی اور سماجی اصلاحات سے گہرا جڑا ہوا ایک ہمہ جہتی عمل ہے۔ پاکستان کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ ان نکات پر ٹھوس پیش رفت دکھائے تاکہ عالمی منڈیوں تک رسائی برقرار رہے۔

اگر پاکستان کامیابی سے دوبارہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس حاصل کر لیتا ہے تو اسے ڈیوٹی فری یا انتہائی کم ڈیوٹی تک رسائی، یورپی منڈیوں میں مقابلہ بازی کی مضبوط پوزیشن، برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ، صنعتی و زرعی مصنوعات کے نئے شعبوں میں پیش رفت اور براہ راست یورپی سرمایہ کاری میں ممکنہ اضافہ جیسے نمایاں فوائد حاصل ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی سفارتی اور تجارتی حلقے اس اجلاس کو مستقبل کا ایک سنگ میل قرار دے رہے ہیں۔

اجلاس کا ایک اہم پہلو عالمی حالات پر کھلی اور واضح گفتگو تھی۔ پاکستان اور یورپی یونین کے نمائندگان نے جنوبی ایشیا، افغانستان کی بدلتی صورتحال، مشرقِ وسطیٰ کے بحران اور جغرافیائی سیاسی تناؤ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ موسمیاتی تبدیلی، سرحدی تنازعات، اقتصادی غیر یقینی صورتحال اور ابھرتے ہوئے عالمی اتحادوں کے تناظر میں دونوں فریق اس نتیجے پر پہنچے کہ عالمی چیلنجز کے حل کیلئے مشترکہ، مربوط اور ہم آہنگ پالیسی ناگزیر ہے۔

پاکستان اور یورپی یونین نے اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان کے تحت سیاسی و سیکورٹی تعاون، تجارتی تعلقات، ترقیاتی پروگرام، ماحولیاتی تبدیلی، توانائی، تعلیم اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں مزید گہرے اور ہمہ جہتی تعاون کا عزم ظاہر کیا۔ یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں فریق مستقبل میں محض رسمی سفارتی تعلقات نہیں بلکہ طویل مدتی شراکت داری کے خواہاں ہیں۔

اگرچہ یہ پیش رفت پاکستان کیلئے انتہائی مثبت ہے، مگر اس کے ساتھ کچھ ذمہ داریاں بھی وابستہ ہیں۔ یورپی یونین کے ساتھ تعلقات محض اقتصادی یا سیاسی نوعیت کے نہیں ہوتے، وہ انسانی حقوق اور قانونی اصلاحات کے حوالے سے بھی واضح معیار رکھتے ہیں۔ پاکستان کو چاہئے کہ پارلیمانی اصلاحات، معاشرتی آزادیوں کے تحفظ، اقلیتوں کے حقوق، عدالتی نظام کی مضبوطی اور انسانی حقوق کے عالمی تقاضوں پر تیز رفتار اور عملی اقدامات کرے۔ یہی اقدامات عالمی شراکت داریوں میں اعتماد پیدا کر سکتے ہیں۔

برسلز میں ہونے والا ساتواں اسٹریٹجک ڈائیلاگ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات کے نئے مرحلے کا آغاز معلوم ہوتا ہے۔ اس اجلاس نے نہ صرف اقتصادی تعاون کی نئی راہیں کھولی ہیں بلکہ عالمی سیاست کے بدلتے تناظر میں پاکستان کی سفارتی، تجارتی اور جغرافیائی حکمتِ عملی کو بھی نئی سمت فراہم کی ہے۔ اگر پاکستان سنجیدگی، تسلسل اور دوراندیشی کے ساتھ ان پالیسیوں پر عمل کرے تو جی ایس پی پلس کا حصول، یورپی منڈیوں تک رسائی، روزگار کی فراہمی، برآمدات میں اضافہ اور عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ میں بہتری سب کچھ ممکن ہے۔ یہ لمحہ پاکستان کیلئے ایک موقع بھی ہے اور امتحان بھی۔ فیصلہ ہمارے اقدامات پر منحصر ہے۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan