Tuesday, 22 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Waniya Hamid
  4. Aurat

Aurat

عورت

عورت ایک ایسی شے ہے جو نسلیں سنوار سکتی ہے اور بگاڑ بھی۔ اللہ تعالیٰ نے جب عورت کو تخلیق کیا تو کائنات میں اس سے منسلک پہلا رشتہ بیوی کا بنا کر بھیجا۔ دنیا کی سب سے پہلی عورت بی بی حوا تھیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ کی شریکِ حیات بنا کر بھیجا۔ عورت کے آنے سے بے رنگ ویران دنیا میں ہر سو خوشیوں کے رنگ بکھر گئے۔

اللہ تعالیٰ نے عورت کا یہ رشتہ اتنا خوبصورت بنایا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ہر دکھ تکلیف میں ہر خوشی غمی میں ہر وقت کے ساتھی ہوتی ہے۔ عورت یہ رشتہ جوڑنے کے لیے اپنا گھر اپنے بہن بھائی اپنا سب کچھ چھوڑ کر ایک اجنبی کو اپنا سب کچھ مان کر ہنسی خوشی اپنا آپ اس کے نام کردیتی ہے۔ کچھ عورتیں اپنا یہ رشتہ بخوبی نبھاتی ہے، اس رشتے کو نبھانے کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کردیتی ہے، بہت کچھ قربان کردیتی ہے۔ جس طرح پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتی اسی طرح ہر عورت بھی ایک جیسی نہیں ہوتی۔ ہر عورت کی عادت دوسری عورت سے منفرد ہوتی ہے۔

دورِ حاضر میں عورت مرد کے برابر آنا چاہتی ہے جس کے نتیجہ میں عموماً ہمارے یہاں یہ رشتہ بہت کمزور ہوتا چلا جا رہا ہے۔ آئے دن ہمیں یہ سننے کو ملتا ہے کہ فلاں میاں بیوی کے درمیان علیحدگی ہوگئی۔ میں نہیں کہتی کہ عورت غلط ہے لیکن جہاں تک میرا خیال ہے کہ آج کل کی عورتوں میں برداشت کا مادہ بہت کم ہے، جس کی وجہ سے عورت کو بہت نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اپنے حق کے لیے آواز اٹھانا بلکل درست ہے لیکن یہ بات یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ قربانی عورت کو ہی دینی پڑتی ہے چاہے وہ کسی صورت میں ہی ہو۔

اسی عورت کا دوسرا رشتہ ماں کا ہوتا ہے۔ یہ رشتہ انتہائی خوبصورت رشتہ ہے جب عورت بیوی سے ماں بنتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اندر بے انتہا صبر اور برداشت ڈال دیتا ہے۔ اگر ہم کہیں کہ ماں صبر اور برداشت کی جیتی جاگتی مثال ہے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ موت سے لڑ کر نئی زندگی کو جنم دیتی ہے، اس ننھی جان کو دنیا کی ہر بری شے سے اسے محفوظ رکھتی ہے بہت سی چیزیں قربان کرکے پیار و محبت سے اسے پالتی ہے، اس کی پرورش کرکے اس کو اچھے برے کی تمیز سکھاتی ہے اور ایک اچھا انسان بناتی ہے۔

اگر ماں کے بس میں ہو تو وہ اپنے بچے کو ہر دکھ، درد، تکلیف سے دور رکھے اور تمام جہاں کی خوشیاں اپنے بچے کے نصیب میں لکھ دے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ماں کا درجہ اتنا بلند کیا ہے کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہی رکھ دی۔ میرے خیال میں یہ رشتہ عورت بہت ہی احسن طریقے سے نبھاتی ہے کیونکہ ایک عورت کے نزدیک دنیا میں سب سے زیادہ عزیز تر اس کی اولاد ہوتی ہے۔ وہ اپنی اولاد کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتی ہے اور کرتی بھی ہے۔ عورت اپنی اولاد کے لیے بہت سی قربانیاں دیتی ہے۔

یہی عورت جب بیٹی ہوتی ہے تو اپنے والدین کا غرور ہوتی ہے انکی شان ان کے لیے باعث رحمت ہوتی ہے اور والدین کے لیے بخشش کا ذریعہ ہوتی ہے۔ یہ عورت جب بیٹی ہوتی ہے تو اپنے والدین کی ہمدرد ہوتی ہے۔ بیٹیاں باعثِ رحمت ہوتی ہیں۔ جس گھر میں بیٹی ہو اس گھر پر اللہ تعالیٰ کا خصوصی کرم ہوتا ہے۔ بیٹیوں سے گھر کی رونق میں اضافہ ہوتا ہے۔ لیکن افسوس ہمارے معاشرے میں کچھ گھرانے ایسے بھی ہیں جہاں اگرچہ بیٹی پیدا ہو جانے پر مایوسی چھا جاتی ہے۔ وہ بیٹیوں کو بوجھ سمجھنے لگتے ہیں اور بیٹوں کی دعائیں مانگتے ہیں۔ بیٹیاں اپنے والدین کا فخر ہوتی ہیں۔ لیکن کچھ بیٹیاں اپنے والدین کے لیے ذلت کا ساماں بھی بن جاتی ہیں۔

آج کل کے دور میں لڑکیاں اپنی مرضی کی ملکہ بنی ہوئی ہیں، والدین کو اپنا دشمن سمجھتی ہیں، کچھ بھی غلط قدم اٹھا کر اپنے والدین کے سامنے کھڑی ہوجاتی ہیں اور فخر کرتی ہیں کہ ہم اپنے حق کے لیے بولے اور ہم نے اپنی بات منوا لی جبکہ بچارے والدین اپنی عزت کی خاطر سب برداشت کرلیتے ہیں۔ ہر بیٹی بھی ایک جیسی نہیں ہوتی کچھ بیٹیاں اپنے والدین کے لیے ان کی خوشی کی خاطر بہت کچھ قربان کر دیتی ہیں۔ اپنے غم کو بھی چھپا کر اپنے والدین کو مطمئن رکھتی ہیں۔ عورت ہر رشتہ ہی اچھے سے نبھاتی ہے چاہے بہن بھائی کا ہو بیوی یا ماں کا ہو بیٹی، پھپھو، خالہ وغیرہ الغرض عورت جس رشتہ سے منسلک ہو خوب نبھاتی ہے، لیکن یہ بات بھی یاد رکھی جائے پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتی۔

اگر بات کی جائے عورت کی فطرت کی تو عورت مرد سے کہی زیادہ جذباتی اور جلد باز ہوتی ہے لیکن وہ انسانیت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتی وہ مرد کی طرح سیاست، مذہب، قوم، انا یا غیرت کے نام پر خون کی ندیاں نہیں بہاتی۔ عورت جائیداد کے لالچ میں قتل نہیں کرتی۔ عزت دار خاتون کو سب سے زیادہ اپنی عزت پیاری ہوتی ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ اپنی قربانیوں اور محنتوں کا بدلہ نہیں چاہتی فقط عزت، احترام اور محبت کی طلبگار ہوتی ہے۔ وہ محبت بھی بہت خلوص سے کرتی ہے وہ مرد کی چار دن کی محبت بھری باتوں کو سچی محبت سمجھ بیٹھتی ہے اور اس کی محبت میں مبتلا ہوکر اسے ساری زندگی یاد رکھتی ہے۔

عورت اپنے من پسند شخص سے ہر وقت یہ توقع کرتی ہے کہ وہ میری تعریف کرتا رہے۔ اسی لیے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ "عورت سن کر محبت کرتی ہے اور مرد دیکھ کر"۔ جب عورت کسی کی محبت میں مبتلا ہوتی ہے تو اپنا سب کچھ اس شخص کے نام کردیتی ہے اور محبت کا یہ رشتہ وفاداری کے ساتھ نبھاتی ہے۔ عورت بہت وفادار ہوتی ہے مرد کی نسبت وہ اپنے ہر رشتے کو لے کر چلتی ہے۔ جو عورت۔۔ کرتی ہے اپنے مخلص رشتے داروں کے ساتھ ایسی عورتوں کے لیے "خلیل الرحمٰن قمر" نے کیا خوب کہا ہے کہ "عورت فطرتاً بے وفا نہیں ہوتی اور جو بے وفا ہوتی ہے وہ فطرتاً عورت نہیں ہوتی"۔ عورت کوئی بھی کام کرتی ہے تو بہت شدت کے ساتھ کرتی ہے چاہے وہ محبت ہو یا پھر کسی سے نفرت کسی سے حسد ہو جا کسی کے لیے جلن۔ عورت چھوٹی چھوٹی چیزوں میں خوش ہونے کا ہنر رکھتی ہے۔

عورت اس دنیا کی خوبصورتی کی وجہ تو ہے لیکن افسوس عورت نے اپنے مقام کا ناجائز فایدہ اٹھانا شروع کردیا۔ موجودہ دور یعنی اکیسویں صدی کی عورت کی عادات، طریقہ، سلیقہ، ڈھنگ اور نظریات بلکل مختلف ہیں۔ یہ سائنس و ٹیکنالوجی کا دور عورت کی نظر میں زبردست انقلاب کے کر آیا وہ ماضی کے اصول و ضوابط اور عورت کی اصل جو حقیقتاً ہے اس کا مذاق اڑا رہی ہے، ان کے سادہ اور با سلیقہ طرزِ زندگی آج کی لڑکی کے لیے ناقابلِ یقین بنتی جا رہی ہے۔ اس انقلاب کے غلط استعمال کا نتیجہ یہ ہے کہ موجودہ دور کی لڑکیاں خود کو ماڈرن بنانے میں مصروف ہے اور یہ ماڈرن لڑکیاں اپنی فطری ذمہداریوں کو نبھانے میں شرم و جھجھک محسوس کر رہی ہیں یہ اپنی حقیقی ذمہداریوں کو دقیا نوسی سمجھ رہی ہیں۔ مردوں کے طرز میں زندگی گزارنے کی سوچ میں یہ فخریہ رویہ رکھتی ہیں اور خود کو ترقی یافتہ روشن خیال تصور کر رہی ہیں۔ جس کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ انسانی معاشرہ تباہ و برباد ہوتا جا رہا ہے۔ خاندانی نظام خستہ حالی کا شکار ہے۔ لیکن افسوس عورت کو اپنی لگی ہے وہ خود میں مثبت بلاؤ لانے میں شرم محسوس کرتی ہے۔

میرا خیال ہے کہ عورت چاہے کتنی ہی تعلیم یافتہ ہوکر خود کو جدید بنا لے لیکن ماڈرن ہونے کے نام پر خود کو اپنی اصلیت سے علیحدہ نہ کرے۔ عورت کو چاہیے کہ ہمیشہ اپنے فطری کردار میں رہے۔ اپنی حقیقی ذمہداریوں کو بخوبی نبھائے جس کے لیے اسے تخلیق کیا گیا ہے۔ عورت اگر اپنی حقیقت جان لے تو مرد اوقات میں رہے اور معاشرے سے بے حیائی کا خاتمہ ہوجائے، بیشک معاشرے کی فلاح میں عورت اہم کردار کی حامل ہے۔

Check Also

Jhoot Kab Farokht Nahi Hua?

By Haider Javed Syed