Qamber Aur Shikari
قنبرا اور شکاری
کہتے ہیں کسی گاؤں میں پرندوں کا ایک شکاری رہتا تھا، خوبصورت پرندوں کر پکڑ کر مہنگے داموں فروخت کرنے کی وجہ سے وہ کافی حد تک امیر ہوچکا تھا، مگر اس کی ایک ہی خواہش تھی سب سے زیادہ دولتمند بننے کی، اس لیے وہ بلاناغہ جنگل میں جاتا اور پرندوں کو جال لگا کر شکار کرتا،ایک دن اس نے دیکھا کہ جھاڑیوں میں ایک نہایت خوبصورت رنگین پروں اور گلابی چونچ والا چھوٹا سا پرندہ پھنسا ہوا ہے۔
اس نے فوراً اس پرندے کو پکڑ لیا، جیسے ہی اس شکاری نے اسے پکڑا تو پرندہ تھر تھر کانپنے لگا اور اداس لہجے میں اس شکاری سے فریاد کرتے ہوئے کہنے لگا، مجھے جلدی سے آزاد کردو میں تمھارے کسی کام کا نہیں، میری چھوٹی سی جسامت میں کسی کے لیے بھی کوئی کشش نہیں،شکاری کہنے لگا، میں تمھیں نہیں چھوڑ سکتا، میرا تو کام دھندہ ہی یہی ہے، میں دولت حاصل کرنے کے لیے پرندے پکڑ کر انہیں فروخت کرتا ہوں .
چھوٹا پرندہ شکاری کی گرفت میں کسمساتے ہوئے فریادی ہوا کہ مجھ میں تو کئی عیب ہیں، مجھے اگر پنجرے میں ڈالا جائے تو میرے پر سیاہ رنگت کے ہوجاتے ہیں اور میری چونچ ٹوٹ جاتی ہے، اگر ایسا تمھارے کسی گاہک کے پاس جاکر ہوا تو لوگ سمجھیں گے تم نے دھوکا کیا ہے اور وہ تم پر اعتماد کرنا چھوڑ دیں گے، یہ بات شکاری کے دل کو لگی، مگر وہ چھوڑنے پر آمادہ نہ ہوا اور کہنے لگا کوئی بات نہیں میں تمھیں فروخت نہیں کرتا لیکن کاٹ کر کھا ضرور سکتا ہوں اور وہی کروں گا۔
پرندہ مایوسی سے بولا "پروں سمیت میرا نصف چھٹانک سے کم وزن تو تمھارا ایک لقمہ بھی نہیں بن سکتا، اس لیے میں مطلق تمھارے کام کا نہیں ہوں، مجھے آزاد کردو اس کے بدلے میں تمھیں اپنے خاندانی تین سنہرے اصول بتاؤں گا جو کہ اب تک راز ہیں "۔شکاری بولا میں پیسوں کا شوقین ہوں مجھے ان اصولوں سے کچھ لینا دینا نہیں، اگر اُن کو سننے سے میں دولتمند ہوسکتا ہوں تو ضرور سن کر تمھیں آزاد کردوں گا.
پرندہ کہنے لگا پیسے تو نہیں بنا سکو گے مگر زندگی کے دیگر معاملات میں تمھیں ان کی ضرورت پڑے گی، یہ اصول بیش قیمتی نصیحتیں ہیں جو سینہ بہ سینہ ہمارے خاندان میں چلی آرہی ہیں، اگر تم راضی ہو تو پہلا اصول تمھیں تمھارے ہاتھ میں بتاؤں گا اگر پسند آیا تو مجھے آزاد کردینا، اور دوسرا اصول وہ سامنے درخت پر بیٹھ کر بتاؤں گا اور تیسرے کے لیے میں اس سامنے والی پہاڑی پر جا کر بتاؤں گا، میرا وعدہ رہا تینوں اصول اگر پسند نہ آئے تو دوبارہ تمھارے پاس آجاؤں گا.
شکاری نے سوچا بظاہر تو یہ کسی کام کا نہیں چلو اس کی باتیں سن لینے میں کیا حرج ہے.شکاری کی رضامندی جان کر پرندے نے پہلا خاندانی اصول بتایا کہ سنو " جو چیز تمھارے ہاتھ میں ہو اسے کسی دوسری چیز کی خاطر کبھی بھی نہ چھوڑنا، اور ہاتھ سے جو چلا گیا تو اس پر پھر کبھی بھی پچھتانا مت"شکاری کہنے لگا بات تو اچھی ہے اور یوں اسے آزاد کیا تو پرندہ درخت کے اوپر جاکر بیٹھ گیااور کہنے لگا "دوسری نصیحت یہ کہ کبھی بھی کسی اجنبی پر فوراً بھروسہ نہ کرنا اور اس کی ایسی بات پر تو بالکل یقین نہ کرنا جو تم نے پہلے سنی نہ ہو، یا کسی طرح اس بات کا سچ ہونا ناممکن ہو۔
یہ کہہ کر پرندہ درخت سے اڑ کر پہاڑی پر چلا گیا اور کہنے لگا " افسوس تم کیسے شکاری ہو جو پرندے کے دام میں آگئے ہو۔ میں پرندوں کی نایاب نسل" قنبرا" سے ہوں، میری آنکھوں کو غور سے دیکھو ان میں دو نادر و نایاب ہیرے ہیں جن کا وزن بیس مثقال ہے، افسوس تم انہیں حاصل نہ کرسکےیہ سن کر وہ شکاری افسوس کرنے لگا، ہونٹ کاٹتے اور ہاتھ ملتے ہوئے کہنے لگا ہائے ایک قیمتی نایاب چھوٹا پرندہ مجھے دھوکا دے کر میرے ہاتھ سے نکل گیا.
پرندہ شکاری کی آہ و بکا سن کر کہنے لگا اے لالچی شکاری، ذرا سوچو، کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ایک ننھے نصف چھٹانک سے کم وزن کے پرندے میں گوشت، خون اور پروں کے ساتھ بیس مثقال کے دو وزنی ہیرے بھی ہوں؟کیا یہ قابل فہم بات ہے کہ آنکھ کی جگہ پتھر ہو اور اس سے دکھائی بھی دیتا ہو؟شکاری تھوڑا سا شرمندہ ہوا اور کہنے لگا اچھا تیسری نصیحت بھی بتا دو، ہوسکتا ہے مجھے پسند نہ آئے اور میں تمھیں واپس حاصل کرلوں، پرندہ کہنے لگا، افسوس تم تو پہلی دونوں نصیحتیں بھول گئے، اب تیسری نصیحت بتانے کا کیا فائدہ؟
کیا میں نے کہا نہیں تھا کہ، جو ہاتھ میں ہو اسے چھوڑنا مت اور جو چلا گیا اس پر افسوس مت کرنا، اور کیا میں نے تمھیں کہا نا تھا کہ اجنبی کی باتوں میں مت آنا اور ایسی بات کا یقین نہ کرنا جوناممکن ہو، افسوس تم میرے قیمتی خاندانی راز پر عمل نہ کرسکے،شکاری کہنے لگا یہ تو کوئی بات نہ ہوئی یہ تو باتیں مجھے پہلے سے معلوم تھیں، میں نے سوچا تم کوئی نئی بات مجھے بتاؤ گے۔پرندہ کہنے لگا تو پھر نئی بات بتانے کا کیا فائدہ؟ افسوس!نقصان اٹھانے اور دھوکا کھانے کے باوجود تم پہلے سے حاصل کردہ علم و حکمت پر عمل نہیں کرتے، تو مزید نصیحت حاصل کرنے کی خواہش کیوں رکھتے ہو؟ اور اس کے ساتھ وہ وہاں سے اڑ کر کہیں دور چلا گیا..