Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Toqeer Bhumla
  4. Eureka Lamha

Eureka Lamha

یوریکا لمحہ

ہمارے ساتھ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم کسی الجھن کو سلجھانا چاہتے ہوں اور لاکھ کوششوں کے باوجود گنجل کا سرا یا سلجھن نہ ملے اور ہر کوشش مزید الجھاؤ پیدا کرے تو ہم تھک ہار کر اس پر غور و فکر کرنا ترک کر دیتے ہیں اور پھر اچانک کسی خواب کی صورت یا چپ چاپ سکون کی حالت میں بیٹھے بٹھائے ہمارے ذہن میں روشنی کا جھماکا سا ہوتا ہے اور ہمیں ہماری الجھن کا سرا مل جاتا ہے۔ اسی پل یا لمحے کو صدیوں سے انسان "یوریکا" لمحہ کہتا آیا ہے۔

یہ اصطلاح یونانی مفکر ارشمیدس سے منسوب ہے، جس کا مطلب ہے کہ میں نے بھید جان لیا۔

دماغ کے لاکھوں نیوران ہر لمحے ایک چھوٹے سے بگ بینگ کی طرح جھماکوں میں سرگرم رہتے ہیں جنہیں ان سائٹ ریلیٹڈ گاما برسٹ کہا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں خیالات کی بے شمار لامتناہی کائناتیں بنتی ہیں، کچھ فنا ہو جاتی ہیں، کچھ ذہن کے کسی خاموش گوشے میں چمکتی رہتی ہیں اور پھر اچانک، ایک روشنی باقی تمام روشنیوں کو شکست دے دیتی ہے۔ یہی وہ لمحہ ہے جب اندر کا کائناتی ہنگام ایک معنی میں ڈھلتا ہے۔

نفسیات اسے نیورونل کنیکشنز کی اچانک ہم آہنگی کہتی ہے، فلسفہ اسے انکشافِ ذات اور صوفی اسے تجلی کا نام دیتے ہیں۔

سقراط کے سوالات، ایڈیسن کے بلب، گلیلیو کی دوربین، یا پھر سماجی سطح پر دیکھا جائے تو یوریکا لمحہ صرف سائنسدانوں یا مفکرین کا نہیں، ہر انسان کی زندگی میں آ سکتا ہے۔ ایک کاریگر کو کبھی کسی کام کا نیا طریقہ سوجھتا ہے، ایک شاعر کو مطلوبہ مصرع سجھائی دیتا ہے، ایک استاد کو کسی طالب علم کے رویے کا مطلب سمجھ آتا ہے، ایک ماں کو اپنے بچے کے خاموش درد کا ادراک ہوتا ہے، یہ سب چھوٹے مگر معنی خیز یوریکا لمحے ہیں۔ یہ لمحے انسانی شعور کی اس لطیف قوت کا ثبوت ہیں جو ظاہری مشقت سے نہیں، بلکہ اندرونی بیداری سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ لمحے صرف دریافتیں نہیں، بلکہ انسان کے شعور کی وہ پروازیں ہیں جہاں وہ گوشت پوست کی محدودیت سے بغاوت کرکے خالقِ معنی بن جاتا ہے۔

یوریکا لمحہ دراصل اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ انسان صرف عقل نہیں، وجدان بھی ہے۔ ان لمحات کا آنا کسی کتاب، مذہب، یا نصاب کا پابند نہیں، وہ تب آتے ہیں جب انسان اپنے اندر کی ہنگامہ خیزی سے گزر کر اپنے باطن کی گہرائیوں میں داخل ہو جائے۔

Check Also

Bloom Taxonomy

By Imran Ismail