Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Farhan
  4. Asaib Ka Saya, Inteqami Siasat Aur Qaumi Izmihlal (3)

Asaib Ka Saya, Inteqami Siasat Aur Qaumi Izmihlal (3)

آسیب کا سایہ، انتقامی سیاست اور قومی اضمحلال(3)‎‎

سب سے پہلے تو معذرت خواہانہ گزارش کہ، احقر نے ملکی تنزلی اور گراوٹ کے عوامل و محرکات کی نشاندہی پر مشتمل بلاگز کے جس سلسلے کا آغاز کیا تھا۔ اس میں کچھ نجی مصروفیات، کچھ گھریلوں بکھیڑوں اور کچھ ذہنی سطح پر برپا منفی ارتعاش کی وجہ سے ایک طویل وقفہ آیا، اس تعطل پر میں نہایت دلگرفتہ اور قارئین سے معافی کا خواستگار ہوں۔

پچھلے دو بلاگز میں خاکسار نے ان عوامل کا مختصراً ذکر کیا تھا۔ جن کو کسی بھی قوم کی گرواٹ اور اٹھان میں ایک فیصلہ کن حثیت حاصل ہے۔ اور یہ سمجھانے کی اپنی سی حقیر کوشش کی تھی کہ ریاست کی ترقی کا راز، ریاستی بندوبست کے کرتادھرتاؤں اور اس ریاست کے شہریوں کے درمیان اعتماد بھرے اور مضبوط رشتے میں مضمر ہے۔ ریاست جب اپنی اولین اور بنیادی ذمہ داری، یعنی ہر شہری کے جان مال اور آبرو کی حفاظت سے بطریق احسن عہدہ بھرا ہوگی۔ تب کہیں جاکر ایک شہری ریاست کے ساتھ وفاداری کا دم بھرے گا، اور یوں اس باہمی معاونت و یگانگت اور قومی سطح پر پروان چڑھی۔

اس پُر اعتماد فضا میں کوئی بھی قوم ترقی کا سفر جاری رکھ سکتی ہے۔ اس ضمن میں پڑوسی ملک بھارت سے موازانہ کرکے، ناچیز نے آزادی کے بعد بھارتی ریاست کے اس طرزعمل کا بالاختصار ذکر کیا تھا۔ کہ کس طرح پڑوسی ملک کے ارباب دست وکشاد نے اپنا سینہ چوڑا کرکے، اپنے شدید ترین مخالفین کو بھی اپنی آغوش میں جگہ دے کر کشادہ دلی کا مظاہرہ کیا، اور یوں اس مشفقانہ رویوں کی وجہ سے مخالفین و موافقین نے یک جان ہوکر ملکی ترقی و خوشحالی کے سفر کا آغاز کیا۔ بھارتی ریاست کے اس فراخدلانہ اور دانشمندانہ طرزعمل کی کچھ مثالیں گزشتہ بلاگ میں دی جاچکی ہیں۔

اب سنئیے! اپنے ملک کی وہ دلخراش و دلدوز داستان کہ، آزادی کے متصل بعد ہی ہمارے ہاں ریاستی جبر ان اکابر رہنماؤں، ان زیرک لیڈران اور ان وفا شعار عوامی نمائندوں پر قہر بن کر گرا۔ جنہوں نے تشکیل پاکستان کے لئیے اپنی ہر متاع قربان کی تھی، اور جو تعمیر پاکستان کا ایک جذبہ دیرینہ رکھتے تھے، اور ملکی مہار اس مفاد پرست ٹولے کے ہاتھوں میں چلا گیا۔ جن کی زندگی کا مقصد وحید عوامی دولت اینٹھنا اور ریاستی طاقت کا مخالفین اور عوام کے خلاف بے دریغ استعمال تھا۔

یہ ایک معلوم حقیقت ہے کہ پاکستان کسی یلغار کے نتیجے میں، کسی جرنیل نے میدان جنگ میں انگریز سامراج کو شکست فاش دے کر، حاصل نہیں کیا تھا۔ بلکہ ایک جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں عالمی سطح پر مانے جانے والے حق خودارادی کے اصول کو بنیاد بنا کر، عالمی رائے عامہ ہموار کرکے برطانوی سامراج کو اپنی جداگانہ قومی شناخت پر قائل کرکے، اس ملک کا قیام ممکن ہوا تھا۔ لہٰذا آزادی کے فوری بعد ریاستی بندوبست کو حقیقی عوامی نمائندوں کو سپرد کرنے کے ساتھ ساتھ، دستور سازی کے عمل کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنا اور اس دستور کے تحت فوری الیکشن کاانعقاد کرکے، ایک مستحکم سیاسی اور جمہوریت کے موافق ماحول متشکل کرنا وقت کی اہم ضرورت تھی۔

مگر شومئی قسمت کے بانئ پاکستان نے جانے میں عجلت دکھائی، اور یوں سیاستدانوں کے اندرونی خلفشار سے فائدہ اٹھا کر، انگریز حکومت کے مسلمان سرکاری کارندے ملکی سیاسی بساط پر چھاگئے۔ انہوں نے آتے ہی اختیارات اپنے ہاتھ میں لیکر دستور ساز اسمبلی کو بے وقعت کرکے، عوامی نمائندوں کو عوامی تائید سے محروم کرنے اور عوام کا جمہوریت پر سے اعتماد ختم کرنے کے غرض سے، سیاستدانوں کی آبرو ریزی کی مذموم مہم شروع کردی۔

جاری ہے

Check Also

Qasoor To Hamara Hai?

By Javed Ayaz Khan