Wednesday, 15 January 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Omair Mahmood
  4. Bachi Ki Tasweer Aur Mera Khwab

Bachi Ki Tasweer Aur Mera Khwab

بچی کی تصویر اور میرا خواب

22 اکتوبر 2024 کے روزنامہ ڈان میں ایک تصویر چھپی۔ تصویر میں بوسیدہ سا پل ہے، جسے پار کرتے ہوئے ایک بچی اسکول کی طرف جا رہی ہے۔ میرے لیے یہ تصویر نہیں ہے، ایک خواب ہے، ایک دعا ہے۔

اس بوسیدہ پل کو پار کرکے یہ بچی تعلیم کی روشنی تک پہنچے گی۔ علم سیکھے گی، حلم سیکھے گی۔ یہ بچی صبر اور استقامت بھی سیکھے گی، دوسروں کی مختلف رائے کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنے کا ہنر سیکھے گی، مشکل حالات سے نمٹنے کا گر سیکھے گی۔ خوش ہوگی تو خوشی کا اظہار کرنے کا سلیقہ سیکھے گی۔ دکھی ہوگی تو اپنا دکھ بتانا سیکھے گی۔

اس بچی کی یونی فارم نیلے رنگ کی ہے، جس بستے میں کتابیں ڈالے یہ اسکول کی طرف جا رہی ہے وہ بھی نیلے رنگ کا ہے اور نیلا رنگ تو آسمان کا بھی ہے۔ ہو سکتا ہے تعلیم مکمل کرنے کے بعد یہ بچی پائلٹ بنے اور آسمان کی وسعتوں کو مسخر کرے۔ ستاروں پر کمند ڈالے۔

ہو سکتا ہے یہ بچی بڑی ہو کر ڈاکٹر بنے اور بیماروں کے درد کی دوا کرے۔ یا شاید صحافی بن جائے، پر اعتماد انداز میں سوال کرے، اہل اقتدار کو جواب دہ ٹھہرائے۔ شاید یہ بچی استانی بن جائے اور نسلوں کو تعلیم دے، یا پولیس میں جائے، قانون کی بالادستی قائم کرے، جرائم کے خلاف ایک مضبوط دیوار بنے۔

یا سیاست کے میدان میں قدم رکھے اور سیاست میں روشن روایات، جدید نظریات کو فروغ دے۔ ایک دن ملک کی وزیر اعظم بنے، نئے دور کی قیادت کرے۔ ملک کو نئی سمت دے۔

شاید یہ بچی سائنس دان بنے تو تحقیق اور ایجادات کے ذریعے ملک کے مسائل کا حل تلاش کرے۔ شاید اسموگ کو ختم کر دے، صاف پانی کی قلت دور کر دے، ماحول میں آتی منفی تبدیلیاں روکنے کا کوئی فارمولا دے، توانائی کے بحران کا ایسا حل نکالے کہ ملک خوش حال ہو جائے۔

اس بچی کا چہرہ نظر نہیں آ رہا لیکن مجھے یقین ہے اسکول جانے کے لیے یہ پل پار کرتے ہوئے اس کی آنکھوں میں چمک ہوگی اور دل میں عزم۔

یہ بچی پاکستان کے مستقبل کی امید ہے۔ علم اور حوصلے کی نمائندہ ہے۔ یہ بچی زندگی کی سب مشکلات کو پار کرنے کی ہمت رکھتی ہے۔ یہ تصویر ایک یاد دہانی بھی ہے کہ معاشرہ اگر ان بچیوں کو صلاحیتیں پروان چڑھانے کا موقع دے تو وہ کسی بھی بوسیدہ پل کو پار کرکے روشن مستقبل کی راہ پر چل سکتی ہیں۔

اس بچی کے لیے بہت سی دعائیں کہ وہ اپنے خوابوں کی تعبیر پائے۔ اپنے والدین کا اور اپنے ملک کا نام روشن کرے اور دنیا کو بتا سکے کہ پاکستان کی بیٹیاں راستے میں آئی مشکلات کو پار کرتی ہیں، اپنی منزل تک پہنچتی ہیں۔ وہ خواب دیکھتی ہیں اور انہیں حقیقت میں بدلنے کا حوصلہ رکھتی ہیں۔

Check Also

Zamano Ki Awaz

By Ali Akbar Natiq