Naye Saal Ke Naye Khawab, Kya Aap Tayyar Hain
نئے سال کے نئے خواب، کیا آپ تیار ہیں
نیا سال، نئے خواب، 2025 میں ایسا کیا کیا جائے کہ یہ سال ہماری زندگی کو یادگار بنا دے؟ اس سوال کا جواب جاننا چاہتے ہیں تو کالم کو آخر تک پڑھیں۔ یہ کالم لکھتے ہوئے میں نے اپنے آپ سے پوچھا کہ 2024 کے لیے بنائے گئے گولز کی کوئی خود احتسابی ہے؟ دماغ پر زور ڈالا، لکھی ہوئی ڈائریاں دیکھیں تو پتہ چلا کہ 50% گولز پر کام شروع ہی نہیں کیا۔
ارادے باندھ لیتا ہوں
ارادے توڑ دیتا ہوں
کہیں ایسا نہ ہو جائے
کہیں ویسا نہ ہو جائے
لیکن ایک سگنیچر گول نے 2024 کو میرے لیے بہترین بنا دیا۔
میں نے گول بنایا تھا کہ 2024 کے 52 ہفتوں میں 52 نئے کامیاب لوگوں سے ملوں گا اور میں نے گنتی کی تو میں اس سال کے آخر تک 39 نئے لوگوں سے ون ٹو ون ملاقات کرکے ان کی زندگی کی کہانیاں کالم کی شکل میں لکھ چکا تھا۔ اس ایک گول نے علم اور وژن کے نئے دروازے میرے لیے کھول دیے۔ آپ کا 2025 کا سگنیچر گول کون سا ہے؟
کیا ایک بڑا ویژن، بڑا خواب اور پھر اس خواب کو پورا کرنے کی جستجو آپ کو ایک منفرد آدمی بنا سکتی ہے؟ آپ کی تمام خواہشات کو پورا کر سکتی ہے؟
جی ہاں! یہ گول سیٹنگ کی، بڑا خواب دیکھنے کی طاقت ہے۔ آپ نے ریل کے ذریعے کسی منزل تک پہنچنا ہے۔ آپ ٹکٹ کاؤنٹر پر جاتے ہیں۔ تو ٹکٹ دینے والا پوچھتا ہے آپ سے کہ محترم! آپ نے کس شہر میں جانا ہے۔ آپ اس کو اپنی منزل کا بتاتے ہیں اور اس کے لحاظ سے وہ آپ کو ٹکٹ دیتا ہے اور آپ سے پیسے وصول کرتا ہے۔
میرے دوستو! آپ 2025 میں کہاں جانا چاہتے ہیں؟ یہ سوال آپ کا دماغ آپ سے پوچھ رہا ہے۔ ہم اس بات کا جائزہ آسانی سے لے سکتے ہیں کہ ہم نے پچھلے 12 مہینوں میں کیا کھویا اور کیا پایا۔ ہماری انکم، ہماری جسمانی اور ذہنی صحت، ہمارا وزڈم، ہماری روحانی ترقی اور کیا اس میں کوئی ترقی ہوئی یا پھر ہم اسی لیول پر ہیں جس پر یہ دسمبر 2023 میں تھی؟
اور این ایل پی کا مشہور پرنسپل ہمیں اس بات کی آگاہی فراہم کرتا ہے کہ ہم زندگی میں آگے کیوں نہیں بڑھ رہے۔ وہ پرنسپل بتاتا ہے کہ اگر تم وہی کچھ کرتے رہو گے جو ہمیشہ سے کرتے آرہے ہو۔ تو تمہیں وہی کچھ ملے گا جو ہمیشہ سے ملتاآ رہا ہے۔
میرے دوستو! 2024 میں کتنے نئے لوگوں سے ملاقات کی آپ نے؟ آپ نے اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کو بڑھانے کے لیے کیا کوئی قدم اٹھایا؟ کتنی نئی مہارتیں سیکھیں؟ کیا آپ نے انگریزی زبان کا پچھلے 12 مہینوں میں کوئی ایک نیا لفظ سیکھا؟
آپ ٹیلی ویژن اور موبائل پر جنوری 2024 میں ایک دن میں تقریباََ پانچ سے چھ گھنٹے خرچ کرتے تھے، کیا آپ نے اس ٹائم کو کم کیا؟ یا اُلٹا ٹائم کو بڑھا دیا؟ آپ ہر روز 10 سے 12 گھنٹے سونے میں بغیر کوئی کام کیے ضائع کر دیتے تھےجنوری 2024 میں، تو کیا اگلے 11 مہینوں میں اس میں کوئی تبدیلی آئی؟
اس کا جواب ہم سب لوگ جانتے ہیں۔ تو 2025 میں ہم نے اپنے آپ سےکچھ عہدو پیمان باندھنے ہیں۔ جی ہاں! اپنے آپ سے کچھ کمٹمنٹس کرنی ہیں۔ کچھ بڑے خواب دیکھنے ہیں۔ آنکھوں میں نئے سپنے سجانے ہیں اور صرف خواب نہیں دیکھنے بلکہ ان خوابوں کی تعبیر پانے کے لیے ایک پریکٹیکل ایکشن پلان بنانا ہے۔
اب ہر سال گول سیٹنگ کے کالمز پڑھنے والے کہہ رہے ہوں گے، "ثاقب بھائی، یہ سب تو پچھلے کئی سالوں سے کر رہے ہیں، کوئی تبدیلی نہیں آ رہی۔ محنت بھی بڑھا کر دیکھ لی لیکن اثر نظر نہیں آ رہا"۔ اس کا جواب جانتے ہیں۔ میں آپ کو لے کر چلتا ہوں، اپنے یونیورسٹی کے دنوں میں۔
میں مختلف ایجوکیشن کانفرنسز میں جاتا تھا۔ غیر ملکی یونیورسٹیز کے اسٹال لگے ہوتے تھے۔ ان اسٹالز پر جا کر پروسپیکٹس، بال پین اور کی چین مفت میں لے لیتا تھا اور اسی پر دل خوش ہو جاتا تھا کہ مفت میں اتنی ساری چیزیں مل گئیں۔
تھوڑی عقل بڑھی، تو ایک شخص نے بتایا کہ وہ بین الاقوامی طور پر کمپنیز سے مفت میں سیمپلز منگوا لیتا ہے۔ میرا دماغ بھی تخلیقی تھا، اس لیے کمپنیز کو ای میلز بھیجیں اور یہ تقریباً 15 سال پرانی بات ہے اور سیمپلز منگوانا شروع کر دیے۔
اس کے بعد جیسے جیسے عقل آئی، کچھ بہتر انتخاب کرنا شروع کیا۔ یہ بنیادی طور پر آپ کا مائنڈسیٹ ہوتا ہے، جس کے لحاظ سے آپ کو چیزیں ملتی ہیں۔ زیادہ تر لوگ اپنی زندگی مفت کے بال پین، مگ اور ڈائریاں اکٹھی کرنے میں گزار دیتے ہیں۔
اب اسی مائنڈسیٹ کے ایک شخص نے 2023 میں ایسے 30 ایونٹس میں جا کر 150 بال پین اور کی چینز اکٹھی کر لی تھیں۔ 2024 میں اس نے محنت بڑھائی اور پتہ چلا کہ بال پین اور کی چینز کی تعداد ڈبل ہوگئی۔
اب اسی مائنڈ سیٹ کے ساتھ یہ 2025 میں کام شروع کرے گا، محنت بڑھائے گا تو بال پین، کی چینز اور مگ کی تعداد اور بڑھ جائے گی۔ کیونکہ جو چیز وہ ڈھونڈ رہا ہے، اسے وہی چیز ملے گی"۔
میں 2014 میں ایک ایجوکیشنل کنسلٹنسی گروپ کے ساتھ منسلک ہوا تو پتہ چلا کہ ایک طالب علم جو پڑھنے کے لیے پاکستان سے باہر جاتا ہے، تو یونیورسٹیاں کنسلٹنسی گروپ کو ایک طالب علم کے ایڈمیشن کا معاوضہ 500 سے 1000 ڈالر تک دیتی ہیں۔ یعنی یہ وہی جگہ تھی جہاں میں مفت میں پروسپیکٹس اور بال پین لے کر خوش ہو جاتا تھا اور اسی جگہ سے میرے جیسے نوجوان لڑکے ہزاروں ڈالر کما رہے تھے۔
محترم دوستو، محنت اور اسکل سیٹ سے بھی زیادہ ضروری آپ کا مائنڈسیٹ ہے۔ پھر میں نے آپ کو اوپر بتایا کہ میں نے کمپنیز سے سیمپلز منگوانا شروع کر دیے تھے جن کا مجھے کوئی فائدہ نہیں تھا، صرف فضول چیزیں۔
"آپ کو بہت بڑے AI سیمینار میں شرکت کا دعوت نامہ ملتا ہے اور آپ کا مائنڈ سیٹ یہ ہے کہ وہاں جا کر فائیو اسٹار ہوٹل کا کھانا کھا لوں گا اور گفٹس کلیکٹ کر لوں گا، تو یہ دونوں چیزیں آپ کو مل جائیں گی۔ لیکن وہ دانش، نیٹ ورکنگ مواقع اور اس سیمینار کے اصل فائدے کا 5% بھی آپ حاصل نہیں کر پائیں گے، کیونکہ آپ وہ لینے ہی نہیں گئے تھے۔
اس لیے 2025 کے گولز لکھنے سے پہلے اپنے مائنڈسیٹ کو دیکھیں۔ 90% سے زیادہ لوگ "فری بال پین" والے مائنڈ سیٹ سے زندگی شروع کرتے ہیں اور ایسے ہی مر جاتے ہیں۔ جب تک مائنڈ سیٹ تبدیل نہیں ہوگا، قسمت بھی تبدیل نہیں ہوگی"۔
یہ اس وقت بدلتی ہے جب آپ اپنے مائنڈ سیٹ کو بدلتے ہیں اور بڑے امکانات پر فوکس کرتے ہیں"۔
ہمارے گولز میں سب سے امپورٹنٹ گول جو ہم سمجھتے ہیں ہمارا فاننشل گول ہوتا ہے۔
ایک شخص جو آج 50 ہزار ماہانہ آمدنی کے سرکل میں ہے۔ وہ گول بناتا ہے کہ میں 2025 میں پانچ لاکھ ماہانہ کماؤں گا۔ اب یہ گول کیسے پورا ہوگا؟ سب سے پہلے تو جو کرنٹ سورس آف انکم ہے اس کا جائزہ لینا ہوگا۔ فرض کریں، کوئی شخص میڈیکل ریپ ہے۔ کوئی شخص کسی دکان پر سیلز مین ہے یا اسی قسم کی کوئی اور ملازمت کر رہا ہے۔ اس کا سیکنڈ سورس اف انکم نہیں ہے۔ کسی بھی آن لائن ارننگ کے پلیٹ فارم سے وہ وابستہ نہیں ہے۔ اب وہ اپنے شعبے میں جتنی بھی محنت کر لے، اس شعبے کے اندر پانچ لاکھ کی انکم موجود ہی نہیں ہے، اگر وہ سیلز کا آدمی ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ میڈیکل ریپ سے اپنے آپ کو پراپرٹی سیلز میں لے کر آئے۔
اگر کوئی ٹیچر ہے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنی آن لائن اکیڈمی بنائے نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں آن لائن پڑھانا شروع کریں۔ اگر وہ کسی دکان پہ سیلز مین ہے اور وہاں پر کپڑے بیچتا ہے تو ساتھ کوئی اپنا ایسا سیٹ آپ بنائے کہ وہ آن لائن اور پارٹ ٹائم میں کپڑے بیچنا شروع کریں۔ اگر وہ ایسے شعبے میں ہے جس شعبے میں اتنی انکم ہی نہیں ہے تو آپ کا مائنڈ اس گول کو مسترد کر دے گا۔
اس کالم کو ختم کرتے ہی کاغذ اور پین اٹھائیں اور اپنے گولز لکھنا شروع کریں۔
میرے 2024 کے گولز لکھے ہوئے تھے، اسی لیے میں جانتا ہوں کہ کیا کھویا اور کیا پایا۔
اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکلیں۔
اسی روٹین لائف کے بارے میں چلی (Chile) کے مشہور نوبل انعام یافتہ شاعر پابلو نرودا (Pablo Neruda) نے خوبصورتی سے اپنی نظم میں بیان کیا ہے۔
تم آہستہ آہستہ مرنے لگتے ہو
اگر تم سفر پر نہیں نکلتے
اگر تم کتابیں نہیں پڑھتے
اگر تم زندگی کی پکار پر دھیان نہیں کرتے
اگر تم اپنی ہی قدر کرتے اپنی توصیف نہیں کرتے
تم آہستہ آہستہ مرنے لگتے ہو
جب تم اپنی انا کو ملیا میٹ نہیں کرتے
جب تم دوسروں کی مدد قبول نہیں کرتے
تم آہستہ آہستہ مرنے لگتے ہو
جب تم اپنی عادتوں کے غلام ہو جاتے ہو
ہر سویر اسی ایک راستے پر چلتے ہو
جب تم اپنے روزمرہ کا چلن نہیں بدلتے
تم آہستہ آہستہ مرنے لگتے ہو
جب تم جذبے کی شدت سے کنارہ کش ہو جاتے ہو
اور اس کی ہنگامہ خیزی سے الگ ہو جاتے ہو
اور تم ان سے جدا ہو جاتے ہو
جو تمہاری آنکھوں میں آنسو بھرتے ہیں
اور تمہارے دل کی دھڑکن کو تیز کرتے ہیں
تم آہستہ آہستہ مرنے لگتے ہو
اگر تم وہ جو طے نہیں ہے اپنےآپ کو اس کے سپرد نہیں کرتے
اور اگر تم ایک خواب کا تعاقب نہیں کرتے
اور اگر تم اپنے آپ کو
زندگی میں ایک بار
اجازت نہیں دیتے کہ تم فرار ہو جاؤ
تو تم مرنے لگتے ہو آہستہ آہستہ
محترم قارئین! وقت آگیا ہے کہ ہم ایکشن لینا شروع کریں اور اپنی زندگی کو نیکسٹ لیول پر لے کر جائیں۔