Saturday, 11 January 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Riaz
  4. Tajawazat Ke Khilaf Achanak Operation Kyun?

Tajawazat Ke Khilaf Achanak Operation Kyun?

تجاوزات کے خلاف اچانک آپریشن کیوں؟

صاف ستھرا پنجاب مہم کے تحت صوبہ پنجاب میں تجاوزات کے خلاف ضلعی و تحصیل سطح پر انتظامیہ کی زیرسرپرستی گرینڈ آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے اسی طرح صوبہ سندھ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن زور و شور سے جاری ہے۔ چند دن قبل چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان نے ڈپٹی کمشنرز کے ویڈیو لنک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے تجاوزات کیخلاف آپریشن تیز کرنے کی ہدایت کی۔

پنجاب بھر کے اضلاع و تحصیلوں میں تجاوزات کے خلاف پڑے پیمانے پر آپریشن میں مرکزی شاہرات اور بڑی بڑی مارکیٹس اور بازاروں میں ناجائز اور پختہ تعمیرات کو مسمار کیا جارہا ہے اور دوکانداروں کے سامان کو ضبط کرنے کی خبریں میڈیا کی زینت بن رہی ہیں۔

کیا وطنِ عزیز میں تجاوزات کے خلاف آپریشن پہلی مرتبہ کیا جارہا ہے؟ اس سادہ سے سوال کا جواب نفی میں ملے گا۔ تجاوزات کے خلاف سب سے پہلا آپریشن صدر ایوب خان نے کروایا تھا، موصوف نے عوام کو گھروں اور دوکانوں کے باہر بنائے گئے تھڑوں کو ختم کرنیکا صدارتی فرمان جاری کیا۔

اندازہ لگائیں کہ تجاوزات کے خلاف حکم دینے والا ایوب خان جس نے خود آئین پاکستان اورآرمی ایکٹ، 1952 کے برخلاف اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اور پوری مملکت پر قبضہ کرکے حکمران بن بیٹھا۔ یاد رہے ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن کرنے والے ہر حکمران چاہے وہ بنی گالا ہو یا پھر ماڈل ٹاؤن و جاتی عمرہ کا مقیم، انکی رہائش گاہوں کے باہر موجود تجاوزات کے برخلاف گرینڈ آپریشن کی خبریں دیکھنے کو ملتی رہیں، وہ علیحدہ بات ہے کہ سیاست دان اپنی تجاوزات کے خلاف آپریشن کو سیاسی انتقام سے تشبیہ دیتے رہے ہیں۔

ایوب خان کے بعد ہر حکمران نے تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کروائے اور ہمیشہ کی طرح آپریشن کے چند روز بعد ختم کروائی گئی تجاوزات پھر بحال ہوتی رہیں۔ بطور قانون کے طالب یہ سمجھتا ہو ں کہ تجاوزات کے خلاف سرکاری کاروائیاں کسی صورت قابل تنقید نہیں ہونی چاہیے مگر یہاں چند سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ:

کیا وطن عزیز میں قوانین بنانے کے لئے قانون ساز ادارے موجود نہیں ہیں؟ کیا وطن عزیز میں انسداد تجاوزات قوانین موجود نہیں ہیں؟ کیا وطن عزیز میں بلڈنگ کوڈ موجود نہیں ہیں؟ کیا وطن عزیز میں ضلعی، تحصیل انتظامیہ موجود نہیں ہیں؟ کیا وطن عزیز میں قانون نافذ کرنے والے ادارے موجود نہیں ہیں؟ کیا وطن عزیز میں عدالتیں موجود نہیں ہیں؟

درج بالا سوالات کے جوابات یقینی طور پر ہر پاکستانی بخوبی جانتا ہے۔ بہرحال یہاں اک سوال اور پیدا ہوتا ہے کہ پنجاب اور سندھ میں بیک وقت انسداد تجاوزات آپریشن کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟ اس سوال کی کھوج ہی میں تھا کہ اپنے دوست راشد محمود کی سوشل میڈیا ٹائم لائن پر درج ذیل پوسٹ دیکھی جو یقینی طور پر آپریشن کے حوالہ سے میرے سوال کے جواب کے لئے کافی ہے۔

راشد محمود صاحب کا کہنا تھا کہ وہ کون سے عوامل ہیں یا کیا حکمت عملی ہے کہ اچانک سے پنجاب اور سندھ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے نام پر شدید خوف وہراس کی فضاء قائم کی جارہی ہے؟ کیا اس کے پیچھے یہ سوچ تو نہیں کہ خوف کی فضاء قائم رکھ کر عوام کو کسی بھی ممکنہ سیاسی احتجاج سے روکے رکھنا؟ پنجاب بھر کے چھوٹے تاجروں کی ساری گرمیاں بجلی بلوں کی ٹینشن میں گزریں اور سردیاں تجاوزات آپریشن کے چکروں میں گزر رہی ہیں۔

ایسی صورتحال میں جہاں ریاست اپنی آبادی کے ایک بڑے حصے کو رہنے کی جگہ، متبادل روزگار اور سماجی تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو وہاں غیر رسمی تجارتی سرگرمیوں (ریڑھی بانوں، ٹھیلوں، کھوکھوں پر معمور کاروبار) کو حق جانا اور مانا جانا چاہیے اور ان غیر رسمی تجارتی سرگرمیوں کو صرف تجاوزات، قبضہ مافیا یا غیر قانونی کہنے کے بجائے اسے پاکستان کے کروڑوں غریب شہریوں کے لیے زندہ رہنے کے واحد راستے کے طور پر بھی دیکھا جانا چاہیے۔

دوسری جانب اربوں روپے کی سالانہ مفت مراعات لیتی اشرافیہ، غریب اور لوئر مڈل کلاس کی زندگی مشکل سے مشکل تر بناتی جارہی ہے ان کو اندازہ ہی نہیں اور شاید یہ تاریخ سے بھی ناواقف ہیں کہ جب آپ کے فیصلے غریب سے جینے کا حق چھین رہے ہوں تو ان کے ردعمل میں ایسے طوفان جنم لے سکتے جو سب کچھ بہا کر لے جاتے ہیں۔ تجاوزات لفظ تجاوز کی جمع ہے اور تجاوز صرف عوام ہی نہیں کرتے۔ صبح شام عوامی وسائل، عوامی پیسے اور اپنے اختیارات پر اشرافیہ بھی تجاوز کرتی ہے۔

ملک بھر سے آئے روز اشرافیہ کی تجاوزات کی ایسی ایسی خبریں سامنے آتی ہیں کہ عوامی تجاوز، اشرافیہ کے تجاوز سامنے آٹے میں نمک کے برابر نظر آتا ہے۔ غریب عوام کے تجاوز پر جتنا سرکاری ردعمل آتا ہے کیا عوام کو بھی حق نہیں پہنچتا کہ وہ اشرافیہ کے تجاوز پر کم ازکم اپنا تحریری و تقریری ردعمل دیں؟ پنجاب و سندھ حکومتوں کو ہوش کے ناخن لینے کی اشد ضرورت ہے۔ یقینی طور پر میرے پیارے دوست راشد محمود کی دل سے نکلی ہوئی باتیں بہت وزنی ہیں۔

بطور قانون و سیاست کے طالب علم سمجھتا ہوں کہ یہاں چند مزید سوالات ضرور پیدا ہوتے ہیں کہ جب پاکستان میں قوانین و ضلعی انتظامیہ موجود ہیں تو تجاوزات پیدا کیسے ہوجاتی ہیں؟ یہ کیا گارنٹی ہے کہ آپریشن کے بعد تجاوزات ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائیں گی اورمستقبل میں تجاوزات کے سدبات کے لئے پیشگی انتظامات کئے جائیں گے اسکے ساتھ ساتھ تجاوزات کی اجازت دینے والے سرکاری ملازمین کو قرار واقعی سزائیں دی جائیں گی؟

ان تمام سوالات کے جواب قارئین پر چھوڑ دیتاہوں۔

Check Also

Starlink Internet, Sasta Ya Mehanga?

By Saqib Ali