Haqeeqi Azadi Ne Bahut Kuch Sikha Diya Hai
حقیقی آزادی نے بہت کچھ سکھا دیا ہے
پاکستان میں روزبروز بڑھتی ہوئی قیمتوں میں اضافے ہونے کی وجہ سے ملک میں بےشمار مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ ہمارےملک کے حکمرانوں کو اپنے اقتدار کے لیے چکر میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کو اس بات کی فکر ہی نہیں ہے کہ ہماری قوم کے ساتھ آنے والے دور میں کیا ہوگا۔ ہرسیاستدان یہ چاہتا ہے کہ زندگی چلی جائے مگر اقتدار ہاتھوں میں رہے۔
ہمارے ملک کی عوام اتنی جذباتی ہے کہ سوچے سمجھے بغیر فیصلہ کر لیتے ہیں کہ اس پارٹی کو ہم نے سپورٹ کرنا ہے چاہے ہماری جان بھی کیوں نہ چلی جائے۔ عارضی طور پر تو ہم فیصلہ کر لیتے ہیں جب ہمارے ساتھ کچھہ ہو جاتا ہے پھر ہم اپنے مفادات اور نقصانات کو بیان کر رہے ہوتے ہیں۔ بعد میں ہم یہ اپنے آ پ سے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ ہم کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔
اب ہم بات کرتے ہیں حقیقی آ زادی مارچ کی کہ ان کو کیا ملا جو اس حقیقی آ زادی مارچ میں حصہ لے رہے تھے۔ کیا ہمیں حقیقی آ زادی مارچ کرنے سے ہمارے مسائل حل ہوں جائیں گے۔ ہمیں نہیں لگتا کہ ہمارے ملک میں ایسا کرنے سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ ترقی کی طرف تو نہیں جائے گا مگر ملک میں بےروزگاری میں اضافے کا سبب ضرور بنے گا۔ ملک کے سیاستدان اس سوچ میں لگے ہوئے ہیں جو بھی ہو رہا ہے بہت اچھا ہو رہا ہے۔
سوشل میڈیا نے بھی عوام کو بہت زیادہ سمجھدار کیا ہوا ہے سوشل میڈیا نے کبھی بھی ملک کے نقصانات کے بارے میں عوام کو آگاہ نہیں کیا نہ ہی ان کو مستقبل کے بارے میں کوئی پیشگوئی کرتے کہ آپ کے ایسا کرنے سے ملک کو ان مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر سوشل میڈیا ملک کے حالات کے متعلق عوام کو آگاہ کر دے کہ ایسا کرنے سے عوام کو یہ مسائل سامنا کرنے ہوں گے۔ ایسا کرنے سے پاکستان کی عوام سوچ سمجھ کر قدم رکھے گی۔ لیکن ہمارے سیاستدان کو کیا فرق پڑتا ہے۔ جان کسی کی بھی چلی جائے مگر اقتدار ہاتھ سے نہیں جانے دیں گے۔
اس حقیقی آ زادی مارچ کو پروٹیکشن دینے کے لیے لاکھوں روپے حکومت نے خرچ کیے ہوں گے۔ لیکن ملک کو کوئی ایک فائدہ ہوا ہو تو بتاو۔ ملک پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں کہ ایک تو اخراجات میں اضافے ہو گئے دوسرا ملک کی عوام نے احتجاج شروع کر دیئے۔ اس کی وجہ سے لوگوں کی آمدنیوں میں کمی ہو گئی جب بچت میں کمی ہو گی تو سرمایہ کاری میں بھی کمی ہو گی۔ جب سرمایہ کاری میں کمی ہو گی تو بےروزگاری میں اضافہ ہو گا۔
بےروزگار میں اضافہ ہونے سے لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری نہیں ہوں گی۔ اس کی وجہ سے لوگوں کا معیارِ زندگی پست ہو جائے گا۔ ان تمام مسائل کو ایک معاشیات دان ہی سمجھ سکتا ہے لیکن ایک عام انسان کواس کو سمجھنے کے لیے تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے۔ ملک کے سیاسی معاملات کی تو بات کرتے ہیں لیکن عام انسان کی زندگی کے مسائل کی بات نہیں کرتے۔
ہمارا سب سے پہلا بنیادی مقصد ایک انسان کی زندگی کے مسائل کو حل کرنا ہے۔ ہمارا ملک اس وقت ترقی کرے گا جب ہماری سوچ بدلے گی۔ جب ملک کی تمام سیاسی پارٹیاں مل کر ایک عام انسان کے مسائل کو ملکی سطح پر حل کرنے کے لیے مختلف تجاویز اور اقدامات کریں گے۔ لیکن ایسا کبھی بھی ممکن نہیں ہے۔ کیوں کہ تمام سیاسی پارٹیاں اپنے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے بات کرتے ہیں۔ ایک عام انسان کے مفادات کے لیے بات نہیں کرتے کیونکہ انھوں نے سادگی زندگی بسر نہیں کی ہوتی۔
عام انسان کی زندگی اور ایک امیر ترین انسان کی زندگی میں بہت فرق ہوتا ہے کیونکہ کہ ایک عام انسان کو زندگی گزارنے کے لیے اپنے لیے بھی اور اپنی فیملی کے لیے بھی جنگ لڑنی ہوتی ہے۔ عام زندگی گزارنے کے لیے اپنے آپ کو عاجزی میں مبتلا ہونا پڑتا ہے۔ عام انسان کو اپنے ماضی، حال، مستقبل کے بارے میں بھی احتیاط سے قدم رکھنا پڑتا ہے۔ اس طرح حکومت کو بھی اپنے حکمرانوں کو سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔ لیکن ان حالات میں پاکستان کی عوام کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ ایسے فیصلے کرنے چاہیے کہ جان ومال کا کوئی نقصان نہ ہو اور ان کے معاملات آ پس میں حل ہو جائیں۔ تمام سیاستدان کو مستقبل کے لیے عوام کی خاطر بہتر فیصلہ کرنا چاہیے۔
ملک کی خاطر اب ہم سب کو مل کر عام انسان کی زندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام فیصلے کرنے چاہیے۔ تمام حکمرانوں کو ایک عام انسان کے لیے صرف ایک بنیادی ضروریات کو پورا کر دیا تو وہ آسانی کے ساتھ اپنی زندگی کو گزار سکتا ہے اگر اس کی صحت کا خیال رکھ لیا جائے تو وہ ملک کی خاطر اپنی جان بھی قربان کر دے گا۔