Hamara Mustaqbil (3)
ہمارا مستقبل (3)
ہم اپنے آپ کو کبھی پہچاننے کی کوشش نہیں کرتے کیونکہ ہم پر پریشانیاں بہت زیادہ مسلط ہو گئی ہیں کہ ہمیں پتہ ہی نہیں ہے کہ ہم اس دنیا میں زندگی کی ایسی دوڑ میں مصروف ہو گئے کہ ہم اپنی منزل کے بارے میں نہیں جانتے کہ ہماری منزل کا ہمیں خود کو ہی پتہ نہیں۔ آج سے کچھہ سال پہلے کی بات کریں تو لوگ ایک دوسرے کا احساس کرتے تھے ایک دوسرے کا خیال کرتے تھے کیونکہ ان کے خیالات کچھ اور ہوتے تھے۔
کیونکہ ان کے اندر ایک احساس کا پودا ان کے آباؤ اجداد ان کے اندر بو کر اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان نے اپنا سب کچھ مال و دولت کو جمع کرنے میں ایک ایسا راستہ اپنا لیا ہے کہ اس نے سب کچھ دولت کو حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو ایک ایسی راہ پر لے آیا ہے کہ وہ جانتا ہی نہیں کہ اس کے مستقبل میں ہو گا کیا؟
آج کل کے دور میں ایک انسان دوسرے کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے تعلق کو قائم رکھتا ہے۔ اگر اس کو اس سے فائدہ ہو رہا ہو تو وہ اپنا تعلق قائم رکھتا ہے اگر اس کو وہ فايدہ نہیں دے رہا تو وہ اس کے ساتھ تعلقات کو ختم کر دیتا ہے کیونکہ اس کو اپنے مفادات سے مطلب ہے اس کے تعلقات سے نہیں۔ احساسات آہستہ سے ختم ہوتے جا رہے ہیں۔
ہمارے تعلیمی اداروں میں ہماری نیو جنریشن کو ایسی تعلیم دی جا رہی کہ اپنی زندگی کو، اپنے مفادات کو مدنظر رکھ کر گزارو احساسات کی بارے میں کوئی تعلیم نہیں دی جا رہی۔ تعلیمی ادارے تعلیم تو دے رہے ہیں لیکن اس تعلیم کا کیا فايدہ جو دوسروں کے احساسات کے ساتھ کھیل کر آگے بڑھنے کے بارے میں تو درس دے رہی ہے لیکن تربیت نہیں دے رہے کیونکہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی لازمی ہے۔
تعلیمی ادارے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں تعلیمی میدان میں اپنی تعلیم مکمل کر کے ڈگریاں حاصل کر لیتے ہیں۔ جب وہ اپنی زندگی کو پریکٹیکل لائف کی طرف لے کر آتے ہیں تو وہ بہت سے مسائل میں مبتلا ہو جاتے ہیں لیکن ہمارے تعلیمی ادارے ایک ایسی نیو جنریشن تیار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس تعلیم تو ہو گی لیکن ان کے خیالات احساسات کے حوالے سے مختلف ہوں گے۔ ان کو ساتھ ساتھ زندگی کی اصول کے بارے میں بتانا چاہیے کہ انھوں نے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو ختم نہیں کرنا صرف اپنے مفادات کی خاطر لیکن انسان تو اس دنیا سے فانی ہو جائے گا۔
ہم نہیں جانتے کہ ہمارا مستقبل کیا ہو گا؟ کوئی نہیں جانتا کہ اس کا مستقبل کیا ہے؟ ہمیں کسی کے ساتھ تعلق قایم کرتے وقت اپنے دل و دماغ میں یہ بات رکھنی چاہیے کہ اس سے ہم نے کوئی مفاد حاصل نہیں کرنا لیکن انسان کی فطرت میں ایسا کبھی ہو نہیں سکتا۔ اپنے مفادات کی خاطر اپنے تعلق کو ختم کر دیتے ہیں لیکن اپنے مفادات کو ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ ہم نہیں جانتے کہ ہمارے مستقبل میں کیا ہو گا؟ بس کچھہ پتہ نہیں زندگی کی دوڑ میں شامل ہیں۔