Sunday, 29 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shafaqat Abbasi
  4. Tosha Khana

Tosha Khana

توشہ خانہ

توشہ خانہ میں باہر کے ممالک اور سربراہان مملکت کی طرف سے ملنے والے تحائف جمع کروائے جاتے ہیں۔ یہ تحائف کسی شخص کو زاتی حیثیت میں نہیں ملتے بلکہ وزیراعظم پاکستان، صدر پاکستان اور اسطرح کے سرکاری بڑے عہدے داروں کو ملتے ہیں۔۔ بلکہ یوں کہیے کہ پاکستان کو ملتے ہیں اور وہ تحائف 15، 20 اور اب 50 فیصد ادائیگی پر ارب، کھرب پتی سیاستدان گھر لے جاتے ہیں۔

یہ کھیل پاکستان بننے سے ہی جاری و ساری ھے اور اس بہتی گنگا میں سب ارب، کھرب پتی سیاستدانوں نے اپنے ہاتھ دھوے۔۔ بلکہ غسل کیئے۔۔ اب قارئین آپ سوچ رہے ہوں گے کہ جب یہ گورکھ دھندا 72 سالوں سے جاری ھے تو اب اتنا شور کیوں۔۔ تو عرض ھے پہلے ایک تو 50 نیوز چینل نہیں ہوتے تھے۔ نا سوشل میڈیا تھا اور نا لوگوں میں اتنا سیاسی شعور تھا۔۔ اس لئیے اب شور زیادہ ھے۔۔ اور یہ شور ہونا بھی چاہیے۔

اصل میں سارے سیاستدان، اپنی اپنی اوقات اور حیثیت کے مطابق ملک کو لوٹتے ہیں۔۔ ہمارے ٹیکس کے پیسےکو لوٹتے ہیں۔۔ اور ہم غلام ابن غلام ان کو ڈیفینڈ کرتے ہیں۔۔ باہر کے ملکوں سے آئے گفٹ یہ ارب، کھرب پتی سیاستدان اونے پونے داموں گھر لے جاتے ہیں۔۔ اور باہر کے ملکوں کو گفٹ ہمارے ٹیکس کے پیسے سے دیتے ہیں۔۔ توشہ خانہ قانون میں ترمیم کرنی چاہیے کہ گفٹ کی کل مالیت کا 200 فیصد دے کر گفٹ لے لیں اور یہ پیسہ خزانہ میں جمع ہو اور اس پیسے سے باہر کے ممالک کے لیے گفٹ لئیے جائیں تاکہ غریب عوام پر بوجھ پڑنے کے بجائے ان ارب، کھرب پتی سیاستدانوں پر بوجھ پڑے۔

میری ساری جماعتوں کے قائدین، کارکنوں اور ووٹر، سپورٹر سے عرض ھے اپنی اپنی پارٹی کو ضرور سپورٹ کریں لیکن پاکستان یا غریب پاکستانیوں کی قیمت پر نہیں۔ جب ہم لوگ اپنی اپنی پارٹی کی غلط کاریوں پر ان پر تنقید کریں گے تو یہ نا صرف پارٹی کے لیے اچھا ہو گا بلکہ پاکستان کے لیے بھی بہت اچھا ہو گا۔۔

یہاں میں پی ٹی آئی کے کچھ با شعور سپورٹر کو شاباش دیتا ہوں کہ وہ پارٹی کی غلطیوں پر تنقید کرتے ہیں۔۔ جس کو پارٹی میں شاہد اتنا پسند نہیں کیا جاتا۔۔ لیکن یہی لوگ جو اپنی پارٹی پر تنقید کرتے ہیں۔ پارٹی کے حقیقی وفادار اور ہمدرد ہوتے ہیں۔۔ لیکن ہم لوگ اپنی پارٹی کی حمایت اور مخالف پارٹی پر تنقید میں حد سے ہی گزر جاتے ہیں جو کسی طرح بھی مناسب نہیں۔۔

میری تمام پارٹیوں کے سپورٹرز سے عرض ھے جب معاملہ پاکستان یا غریب پاکستانیوں کا ہو تو پارٹی پیچھے رہنی چاہیے۔۔ اور پاکستان۔ پاکستان کا مفاد سب سے اوپر ہونا چاہیے۔

Check Also

Jahez Ka Saman

By Syed Mehdi Bukhari