Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shafaqat Abbasi
  4. Baldiati Election Aur Pakistan

Baldiati Election Aur Pakistan

بلدیاتی الیکشن اور پاکستان

پاکستان کی بد قسمتی رہی ہے کہ آج تک پاکستان کو نا اچھا بلدیاتی نظام مل سکا (اگر کبھی بلکہ بد قسمتی کہیں یا کچھ اور، جب جب پاکستان کو بلدیاتی نظام ملا زیادہ تر مارشل لاء ادوار میں ملا) اور نا بلدیاتی یا لوکل باڈی نظام کو تسلسل مل سکا۔ اصل میں جب جب دنیا کی آبادی بڑھتی گئی، تب تب جمہوری (اصل جمہوری) ملکوں میں تواتر سے ایسے بلدیاتی نظام ترتیب دئیے گئے جہاں عوام کو ساری سہولیات ان کی دہلیز پر مہیا کی جائیں۔

اصل میں بلدیاتی نظام کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ عوام کو اپنے منتخب نمائندوں تک رسائی ہو، بلکہ با آسانی رسائی ہو۔ بات پاکستان کی، کی جائے تو قارئین آپ حیران ہونگے کہ آج جب بلدیاتی نظام نہیں ہے تو اگر کسی آدمی کو اندرون سندھ یا بلوچستان کے کسی دور دراز علاقے سے اپنے چہوٹے سے چہوٹے کام کے لئے اپنے ایم این اے سے ملنے ہزار، بارہ سو کلو میٹر دور اسلام آباد آنا ہوتا ہے، اور اگر ایم پی اے سے ملنے کراچی یا کوئٹہ جانا ہوتا ہے۔

چونکہ بلدیاتی نمائندے نا ہونے کی وجہ سے کسی بھی پاکستانی کو صرف یہی ایم این اے اور ایم پی اے منتخب نمائندے میسر ہیں۔ قارئین میرا آبائی علاقہ اسلام آباد سے صرف 70 کلومیٹر دور ہے۔ جب میرے لوگوں کو اسلام آباد ایم این اے سے ملنے میں دشواری ہوتی ہے تو اسلام آباد سے ہزاروں کلومیٹر دور لوگوں کا کیا حال ہوتا ہو گا؟ بلدیاتی نظام نا ہونے سے عوام کو اپنے بہت چھوٹے چھوٹے کاموں کے لیے ایم این اے، ایم پی اے کی طرف دیکھنا پڑتا ہے۔

مثلاََ کسی نے رستہ پکا کروانا ہو، کسی نے گٹر لائن بنوانی ہو، کسی نے لنک روڈ ٹھیک کروانی ہو، کسی جگہ سے کوڑا اٹھانا ہو، بلدیاتی نظام نا ہونے کی وجہ سے ان جیسے بلکہ ان سے چھوٹے کاموں کے لیے ایم این اے، ایم پی اے کو ہی اپروچ کرنا پڑتا ہے۔ میں اسلام آباد کے جس سیکٹر میں رہتا ہوں وہاں کا ٹیوب ویل خراب ہوا تو علاقے کے ایم این اے کو اپروچ کرنا پڑا۔ جیسا کہ آپ کو علم ہو گا کہ پوری جمہوری دنیا میں ایم این اے، ایم پی اے اور سینٹرز کا کام قانون سازی ہے نہ کہ گلیاں، نالیاں، باتھ ویز اور گٹر لائن بنوانا۔

قارئین آپ سوچ رہے ہوں گے کہ جب بلدیاتی نظام کے اتنے فائدے ہیں تو پاکستان میں کیوں یہ نظام نہ آج ہے نہ ہی کبھی بھی تسلسل سے رہا۔ اس کی دو اہم وجوہات جو سامنے نظر آ رہی ہیں آپ کے گوش گزار کرتا ہوں۔ ایک یہ کہ ہمارے ایم این اے، ایم پی اے حتیٰ کہ پی ایم اور سی ایم اپنے اختیارات کم نہیں ہونے دینا چاہتے۔ دوسری وجہ، جب بلدیاتی نظام ہوتا ہے تو علاقے کے تمام ترقیاتی کام منتجب بلدیاتی نمائندے نے کروانے ہوتے ہیں جس سے تمام فنانشل، مالی اختیارات بھی بلدیات میں چلےجاتے ہیں جس سے بڑوں کا "کھانا پینا" بند ہو جاتا ہے۔

مشرف دور کا بلدیاتی نظام بہت اچھا تھا، میرا خیال ہے کہ جنرل نقوی نے ترتیب دیا تھا، اس دور میں پورے پاکستان میں ریکارڈ ترقیاتی کام ہوئے۔ یہاں یہ بتاتا چلوں کہ ایک تو میری عمر دوسرا بہت زیادہ عرصہ بیرون ملک گزارنے کی وجہ سے اگر مشرف دور سے پہلے کا کوئی بلدیاتی نظام بہت اچھا گزرا ہو تو مجھے معلوم نہیں۔ عمران خان نے کرکٹ کی وجہ سے بہت عرصہ انگلینڈ میں گزارا، الیکشن سے پہلے عمران خان مغربی ممالک کے مثالی بلدیاتی نظام کا بہت ذکر کرتے تھے، مگر تین، ساڑھے تین سال حکومت کر کے گھر بھی چلے گئے یا گھر بھجوا دیئے گئے۔

مگر اس سارے عرصے میں بلدیاتی الیکشن نہیں کروا سکے، اب امید ہے 2022 میں پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی شنید ہے۔ پی ٹی آئی اگر 2018 کے جنرل الیکشن کے بعد جلد ہی لوکل باڈی الیکشن کروا دیتی تو پی ٹی آئی کے لیے بہت اچھا ہوتا چونکہ اس وقت تبدیلی کی لہر تازی تازی تھی، جو وقت گزرنے کے ساتھ ماند پڑتی گئی اور اب تو تبدیلی حکومت ختم بھی ہو گئی۔

اب ن لیگ + پی ڈی ایم کی حکومت ہے عمران خان کے پی ڈی ایم پر سازش کا الزام تو ہے، جو خوب بک رہا ہے۔ مگر جو تھوڑی بہت کسر رہ گئی تھی وہ مہنگائی نے پوری کر دی۔ اگر اتنی مہنگائی جس نے 90٪ عوام کو بہت بری طرع ہٹ کیا، کے باوجود اگر 2022 میں پی ڈی ایم اور ن لیگ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کرواتی ہے تو بڑے حوصلے کی بات ہو گی۔

قارئین آپ حیران ہوں گے کہ امریکہ میں 600 لوگوں پر ایک منتخب نمائدہ ہے۔ برطانیہ میں 3500 لوگوں پر ایک منتخب نمائندہ ہے چونکہ ان ممالک میں بلدیاتی نظام ہے۔ پاکستان کی 22 کروڑ آبادی میں بلدیاتی نظام نا ہونے کی وجہ سے 2 لاکھ لوگوں پر ایک منتخب نمائندہ۔ اگر ن لیگ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن نہیں کرواتی جیسے پی پی پی سندھ میں عدالت کے بار بار کہنے کے باوجود بلدیاتی انتخابات نہیں کروا رہی تھی اور اب جون 2022 جا کر سندھ میں تو بلدیاتی انتخابات کا آغاز ہو گیا ہے۔

کے پی کے میں الیکشن پہلے ہی ہو چکے ہیں اب دیکھتے ہیں آدھے پاکستان یعنی صوبہ پنجاب میں کب بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جاتا ہے؟ قارئین قانون سازی کے ذریعے ایسا نظام بنانا چاہتے ہیں کہ ملک میں مارشل لاء ہو۔ صدارتی، پارلیمانی یا کوئی بھی نظام ہو بلدیاتی نظام ہر وقت موجود رہنا چاہیے اور حقیقی جمہوری ملکوں کی طرع سارے کے سارے ترقیاتی کام اس منتخب بلدیاتی نظام کے نیچے ہوں۔

اس سے ایم این اے، جو کروڑوں روپے لگا کر الیکشن لڑتے ہیں۔ یہ سلسلہ بھی رک جائے گا۔ چونکہ وہ کروڑوں روپے اس لئے لگاتے ہیں کہ ترقیاتی اور دوسرے منصوبہ جات سے اربوں کمائیں گے۔ جبکہ بلدیاتی نظام کی موجودگی میں ایم این اے اور ایم پی اے کا اپنے الیکشن پر خرچ کیئے گئے کروڑوں روپے کی ریکوری مشکل ہو جائے گی۔

اللہ پاک جو کرے پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے بہتر ہو۔

Check Also

Qasoor To Hamara Hai?

By Javed Ayaz Khan