Sawal Ye Hai
سوال یہ ہے
![](https://dailyurducolumns.com/Images/Authors/saqib-malik.jpg)
سوال یہ ہے کہ کیا وجہ ہے کہ ملک ریاض جیسا ٹھیٹھ کاروباری، عمران خان کے خلاف گواہی نہ دینے کے معاملے پر اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کھڑا ہوگیا؟ لالچ تو ہو نہیں سکتی اور پوری عمر کاروبار چلانے والے کے لئے ایک شخص کے لئے کیوں اتنی ہمدردی پیدا ہوگئی؟ شاید اندر خانے اور بھی بہت کہانیاں ہوں مگر پھر بھی۔۔ پوری عمر مصلحت "کیش" رہنے والے کو کیا سوجھی؟
سوال یہ بھی ہے عمران ریاض جیسے کی کایا پلٹ کیسے ہوئی؟ مہینوں وہ استقامت سے قید تنہائی کاٹتا رہا۔ کتنا آسان تھا چند باتیں ماننا۔ یہ بھی حیرت کی بات ہے کہ کل تک خان کے روایتی مخالف صحافی اور اینکر حامد میر، معید پیرزادہ اور احمد نورانی وغیرہ ملک یا بیرون ملک سے مزاحمت کا راستہ اختیار کئے بیٹھے ہیں۔ ارشد شریف جان سے گیا۔
ان تمام سوالات کا ایک جواب تو یہ دیا جا سکتا ہے کہ ایک شخص کی مزاحمت نے ان سب کو حوصلہ دیا کہ کوئی تو مین سٹریم رہنما کھڑا ہوا۔ ہم بھی اپنی بساط کے مطابق جرات دکھاتے ہیں۔
دوسرا جواب یہ ہے کہ مزاحمت ان لوگوں کے مزاج میں تھی۔ لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ ایسا تو نہیں ہے۔ تیسرا ممکنہ جواب یہ ہوسکتا ہے کہ بس ہیرو بننے کی چاہ میں یہ سب کر رہے ہیں لیکن اگر ایسا ہے تو کیا یہ برا مقصد ہے؟ کیا امن، آئین و قانون کی بالادستی کے لئے جدوجہد کو زاتی نرگسیت کے پردے میں ڈال کر پیچھے دھکیل دیا جائے؟ چوتھا جواب ہے کہ ممکن ہے مالی فائدہ زیادہ ہو مگر یہ بھی غلط ہے کہ دینے والے تو زیادہ فائدہ اور اختیار دے رہے ہیں۔ یوٹیوب کے ڈالرز سے بہرحال اختیار، تعلقات، فوائد اور پروٹوکول ایک صحافی کے لئے زیادہ معنی رکھتا ہے۔
مختصر کہوں تو ہر کسی کا بیچ میں ذاتی مقصد ہوسکتا ہے مگر یہ شاید اکٹھے ایک ہی مقصد پر ہیں۔ یہ تو چند مثالیں ہیں۔ سینکڑوں ہزاروں نامعلوم لوگ اسکے علاوہ ہیں۔
کچھ لوگ کہہ سکتے ہیں کہ پاگل پن ہے کہ ایک لیڈر کے لئے اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگی داؤ پر لگائی جائے۔ سوال یہ ہے کہ آخر ایک انسان جس کی بنیاد ہی اپنے تحفظ سے خدا نے اٹھائی ہو اسے کیا پڑی کہ چلتی مصیبت گلے لگائے؟
کیا دانشور حضرات ایک لمحے کے لئے بھی یہ تصور نہیں کر سکتے کہ ممکن ہے، شاید ممکن ہے کہ لوگ برسوں سے مضطرب ہوں؟ مشتعل ہوں؟ طیش میں ہوں؟ اور انہیں ایک راستہ نظر آئے جہاں ایک آدمی مشعل جلائے کھڑا ہے۔ اسکی پیروی کے لئے یہ سادہ دل کیوں نہ اٹھ جائیں؟
مان لیتے ہیں کہ آخر میں ڈیل ہی ہوگی۔ کچھ انقلابی تبدیلی نہیں آئے گی۔ کچھ لو اور بہت کچھ کمپرومائز کرنا پڑے گا۔ شاید۔۔
مگر آج کی شام تک تو جو ہے اسکی بنیاد پر رائے دی جائے گی۔ کیا ہم نے کسی لیڈر کی منت مان رکھی ہے کہ جب ہم اسکے دور اقتدار و عروج میں بزدار، گجر، زلفی، واوڈا، شیخ رشید، عمران اسماعیل، ساہیوال، ہزارہ، محمود خان، ترین اور جانے کس کس پر نہیں برسے تو آگے بھی اس کی کسی حماقت پر اپنے ہونٹوں پر مفاہمت اور جمہوریت کے تالے چڑھا لیں گے؟ ایسا نہیں ہوگا۔
ہاں وہ ایک پیج اب بوسیدہ ہوچکا جس کو لہک لہک کر دہرایا جاتا تھا۔
کسی کو تباہ و برباد کرنا مقصود نہیں، صرف سمت اور اختیار کی حدود کا ایشو ہے۔ یہ بات پلے باندھ لیں۔