Choohay, Billi Aur Khufia Hath
چُوہے، بِلّی، اور خُفیہ ہاتھ

کہتے ہیں کہ جَنگل میں کِسی زَمانے میں چُوہوں کی آبادی خَطَرنَاک حَد تَک بَڑھ گئی تھی۔ ہَر طَرَف چُوہے ہی چُوہے تھے۔۔ گوداموں میں، گھروں میں، یہاں تَک کہ جَنگل کے بادشاہ کے تَخت کے نِیچے بھی! بادشاہ سَلامَت، جو کہ بِلّی تھے، اِس صُورتحال سے سَخت پَرِیشان تھے۔ اُنہوں نے دَربار لَگایا اور اپنے چُوہے مار ماہرین کو طَلَب کِیا۔
"یہ چُوہے ہَر جَگہ گھُس گئے ہیں، اب کیا کریں؟" بادشاہ بِلّی نے غُصّے سے پُوچھا۔
چُوہے مار ماہرین، جو خُود بھی بِلّی ہی تھے، ایک لَمحے کو گَہری سوچ میں پَڑ گئے، پِھر بَڑے اِعتماد سے بَولے:
"بادشاہ سَلامَت، چُوہوں کی شناخت کے لیے ہمیں مزید بِلّیاں بَھرتی کرنی ہوں گی۔ "
بادشاہ خُوش ہوئے۔ فَوراً خُفیہ بِلّیوں کی ایک خُصوصی ٹیم بَنائی گئی، جِسے "بِلّی ایجَنسی" کا نام دِیا گیا۔
اِن بِلّیوں کی واحِد ذِمّہ داری یہ تھی کہ ہَر جَگہ اپنی آنکھیں اور کان کھُلے رکھیں اور جیسے ہی کوئی چُوہا ذَرا سی بھی حَرَکت کرے، فَوراً رِپورٹ کر دیں۔
شُروع میں سَب ٹھِیک چَلتا رہا۔ خُفیہ بِلّیاں ہَر چُوہے پر نَظر رکھتی تھیں اور جیسے ہی کوئی چُوہا خُوراک کی تَلاش میں نِکلتا، وہ اُسے پَکَڑ لیتی تھیں۔ بادشاہ بِلّی خُوش تھے، دَرباری بِلّیاں بھی خُوش تھیں اور عَوام (یَعنی عام بِلّیاں) بھی سُکون کا سانس لے رہی تھیں۔
مَگر پِھر ایک عَجِیب بات ہونے لَگی۔ جَنگل کے کُچھ بَڑے بَڑے چُوہے، جو دِن رات خُفیہ بِلّیوں کے ریڈار پر رَہتے تھے، اَچانَک نَظر آنا بَند ہو گئے۔ اُن کی جَگہ، عام چُوہے پَکڑے جانے لَگے۔۔ چُوٹے، مَعصُوم، دال چَاول کھانے والے چُوہے، جو اپنے دِن رات کی رُوزی کے چَکر میں پھَنس جاتے۔
"یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ بَڑے چُوہے غائِب ہو جائیں اور صِرف چُوٹے چُوہے پَکڑے جائیں؟" ایک دِن ایک عام بِلّی نے سُوال اُٹھایا۔
"خَبَردار! جو بھی ہمارے طَریقہ کار پر سُوال اُٹھائے گا، وہ خُود چُوہا سَمَجھا جائے گا! " خُفیہ بِلّیوں کے چِیف نے دھاڑتے ہوئے جَواب دِیا۔
یوں پُورے جَنگل میں خَوف و ہَراس پَھیل گیا۔ اب صِرف چُوہے ہی نَہیں، بَلکہ بِلّیاں بھی ڈَرنے لَگیں۔ جو بِلّی زِیادہ سُوالات کرتی، اگلے دِن اُس کے بَارے میں مَشہُور ہو جاتا کہ وہ دَرَاصل چُوہے کے ساتھ مِلی ہوئی تھی!
دُوسری طَرف، بادشاہ سَلامَت نے یہ دیکھ کر کہ بِلّی ایجَنسی کی کارکردگی بَہت "مِثالی" جا رہی ہے، فَیصلہ کِیا کہ اِن کے اِختیارات میں مزید اِضافہ کِیا جائے۔ اب خُفیہ بِلّیوں کو چُوہے پَکڑنے کے ساتھ ساتھ جَنگل کی مَعِیشَت، سِیاسَت اور دِیگر اُمُور میں بھی شامِل کر لِیا گیا۔
"بِلّی بَینک" کا قیام عَمل میں آیا، جہاں فَیصلہ ہوتا کہ کَون سا چُوہا کِتنا دانہ اِکَٹھا کر سکتا ہے۔ "بِلّی میڈیا" شُروع کِیا گیا، جِس میں بَتایا جاتا کہ خُفیہ بِلّیاں کِس طَرح جَانفِشانی سے جَنگل کو چُوہوں سے مَحفُوظ بَنا رہی ہیں اور پِھر "بِلّی بَجَٹ" بھی مُتَعَارِف کرایا گیا، جِس میں عَوامی فَلاح کے نام پر زِیادہ تَر حِصہ خُفیہ بِلّیوں کی تَنخواہوں اور مُراعات کے لیے مُخَصَص کر دِیا گیا۔
اب صُورتحال یہ تھی کہ خُفیہ بِلّیوں کو ہَر چُوہے میں شَک نَظر آتا تھا، مَگر کُچھ خَاص چُوہے کِسی کو نَظر نَہیں آتے تھے۔ جو بِلّی اِس نِظام پر اُنگلی اُٹھانے کی کوشِش کرتی، وہ اگلے دِن جَنگل کے نَقشے سے غَائِب ہو جاتی۔۔ یا پِھر ایک عام چُوہے کے طَور پر پِیش کر دی جاتی۔
رَفتہ رَفتہ یہ فَرق خَتَم ہوگیا کہ کَون چُوہا ہے اور کَون بِلّی۔ کُچھ چُوہے بِلّیوں سے زِیادہ اَثَر و رُسُوخ رَکھنے لَگے اور کُچھ بِلّیاں ایسی بھی تھیں جو اَندر ہی اَندر چُوہوں کے لیے کام کر رہی تھیں۔ جَنگل کی فَضا مَکمل طَور پر پَرَاسَرار ہوگئی۔
اب اگر کوئی عام بِلّی سُوال کرتی کہ:
"وہ بَڑے بَڑے چُوہے کہاں گئے جو پُورا جَنگل کھا جاتے تھے؟"
تو جَواب مِلتا:
"یہ سُوال کرنے کا مَطلب ہے کہ تُم خُود بھی چُوہے کے ایجَنٹ ہو! "
جَنگل میں سَناٹا چَھا جاتا، بِلّی اپنی نَوکری اور جَان بَچانے کے لیے خَامُوش ہو جاتی اور زِندگی کا پَہِیہ گھُومتا رہتا۔
اور یُوں، خُفیہ بِلّیوں کا یہ کھیل چَلتا رہا۔ بادشاہ بِلّی خُوش، دَرباری بِلّیاں خُوش، خُفیہ بِلّیاں خُوش اور اگر کوئی نَاخُوش تھا تو وہ عام بِلّیاں تھیں، جِن کے لیے یہ سُوال آج بھی ایک مَعَمہ ہے کہ جَنگل میں اَصل طَاقتور کَون ہے۔۔ بِلّیاں یا چُوہے؟ یا پِھر وہ کوئی اور "خُفیہ ہاتھ" ہے جو اِن سَب کو چَلا رہا ہے؟
یہی وہ سُوال ہے، جِس کا جَواب آج تَک نَہ کِسی بِلّی نے دِیا ہے اور نَہ ہی کِسی چُوہے نے اور شایَد دے بھی نَہ پائے!

