Tuesday, 18 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Adeel Ilyas
  4. Khayali Dunya Ke Aseer, Haqiqat Se Farar Aur Taleemi Zawal

Khayali Dunya Ke Aseer, Haqiqat Se Farar Aur Taleemi Zawal

خیالی دنیا کے اسیر، حقیقت سے فرار اور تعلیمی زوال

معاشرہ افراد کے رویوں اور طرزِ فکر کا مجموعہ ہوتا ہے اور جب کسی معاشرے میں حقیقت کو قبول کرنے کے بجائے خیالی دنیا میں جینے کا رجحان عام ہو جائے، تو یہ ترقی کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ بن جاتا ہے۔ آج ہم ایسے ہی دور سے گزر رہے ہیں، جہاں لوگ عملی زندگی کے مسائل سے نمٹنے کے بجائے خود کو ایک ایسی دنیا میں محو رکھتے ہیں جو حقیقت میں موجود ہی نہیں۔ یہ رجحان معاشرتی، تعلیمی اور انفرادی سطح پر سنگین اثرات مرتب کر رہا ہے اور اگر اسے روکا نہ گیا تو ہماری آئندہ نسلیں ایک غیر حقیقی طرزِ فکر کی حامل ہوں گی، جو ترقی کے بجائے زوال کی طرف جائے گی۔

ہمارے اردگرد بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اپنی زندگی کی مشکلات اور ناکامیوں سے فرار حاصل کرنے کے لیے خود کو خوابوں اور خیالات میں الجھائے رکھتے ہیں۔ وہ حقیقت کو تسلیم کرنے کے بجائے خود کو ایک ایسی دنیا کا حصہ سمجھنے لگتے ہیں جہاں سب کچھ ان کی خواہشات کے مطابق ہو۔ یہ رویہ عام طور پر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب فرد کو حقیقی دنیا میں مسلسل ناکامیوں اور چیلنجز کا سامنا ہو اور وہ ان کا سامنا کرنے کی بجائے خیالی تسکین میں سکون تلاش کرے۔ اس کا ایک بڑا سبب ہمارے تعلیمی نظام کی کمزوریاں بھی ہیں، جو حقیقت پسندانہ سوچ کو فروغ دینے کے بجائے طلبہ کو محض رٹے بازی اور نمبروں کی دوڑ میں لگا دیتا ہے۔

تعلیم کسی بھی معاشرے کے شعور اور ترقی کی بنیاد ہوتی ہے، لیکن جب تعلیمی نظام میں عملی تربیت اور حقیقت پسندی کا عنصر کمزور ہو جائے، تو ایک ایسی نسل پروان چڑھتی ہے جو خیالی دنیا میں زیادہ اور حقیقت میں کم رہتی ہے۔ آج ہمارے تعلیمی اداروں میں ایسے نصاب پڑھائے جا رہے ہیں جو زندگی کی عملی مہارتوں کی بجائے محض کتابی علم تک محدود ہیں۔ طلبہ کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ اچھے نمبر لینا ہی کامیابی کی ضمانت ہے، جبکہ عملی میدان میں انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہ اصل دنیا کے تقاضوں سے ناواقف ہوتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ یا تو مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں یا پھر حقیقت کا سامنا کرنے کے بجائے خیالی زندگی میں پناہ لینے لگتے ہیں۔

سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل دنیا نے اس مسئلے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ آج کل نوجوانوں کا زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزرتا ہے، جہاں وہ ایسی زندگی دیکھتے ہیں جو حقیقت سے کوسوں دور ہوتی ہے۔ انسٹاگرام، فیس بک اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز پر دکھایا جانے والا طرزِ زندگی ایک خیالی دنیا کی عکاسی کرتا ہے، جہاں ہر شخص کامیاب، خوشحال اور پُرتعیش زندگی گزار رہا ہوتا ہے۔ نوجوان ان غیر حقیقی معیارات کو اپنی زندگی کے ساتھ موازنہ کرتے ہیں اور جب وہ حقیقت میں ویسا کچھ نہیں دیکھتے، تو یا تو احساسِ کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں یا پھر خود کو ایک خیالی دنیا میں قید کر لیتے ہیں۔ یہ رویہ انہیں حقیقت کا سامنا کرنے سے روکتا ہے اور ان کی عملی صلاحیتوں کو شدید متاثر کرتا ہے۔

یہ رجحان صرف انفرادی سطح پر نہیں بلکہ اجتماعی طور پر بھی ہمارے معاشرے کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جو حقیقت کو تسلیم کرنے کے بجائے خیالات میں جینا شروع کر دے، وہ ترقی کی راہ پر نہیں چل سکتا۔ اگر ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو ہمیں واضح طور پر نظر آئے گا کہ ہم نے عملی اقدامات کے بجائے صرف خواب دیکھنے کی عادت بنا لی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ معاشرہ اچانک بدل جائے، معیشت مستحکم ہو جائے، روزگار کے مواقع خود بخود پیدا ہو جائیں اور ہر شخص خوشحال زندگی بسر کرے، لیکن ان تمام خوابوں کو حقیقت بنانے کے لیے جو محنت درکار ہے، اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتا۔ ہم صرف باتوں اور خیالات میں خود کو تسلی دے کر مطمئن ہو جاتے ہیں، جبکہ عملی اقدامات سے مسلسل غافل رہتے ہیں۔

یہ وقت ہے کہ ہم حقیقت کا سامنا کریں اور اپنی سوچ کو حقیقت پسندانہ بنائیں۔ تعلیمی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ طلبہ کو صرف کتابی علم دینے کے بجائے عملی زندگی کے چیلنجز کے لیے تیار کیا جا سکے۔ والدین کو بھی چاہیے کہ وہ بچوں کی تربیت اس انداز میں کریں کہ وہ خیالی دنیا میں رہنے کے بجائے حقیقی مسائل کا سامنا کرنے کے عادی ہوں۔ سوشل میڈیا کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ نوجوانوں کی ذہنی تربیت کی جائے اور انہیں یہ سمجھایا جائے کہ جو کچھ وہ اسکرین پر دیکھتے ہیں، وہ ہمیشہ حقیقت نہیں ہوتا۔

اگر ہم نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا، تو ہمارا معاشرہ عملی زندگی میں مزید پیچھے رہ جائے گا اور ہماری آئندہ نسلیں خیالی دنیا میں کھو کر اپنی صلاحیتوں کو ضائع کر دیں گی۔ ہمیں حقیقت سے فرار کے بجائے اس کا سامنا کرنے کی ہمت پیدا کرنی ہوگی، کیونکہ ترقی صرف خواب دیکھنے سے نہیں بلکہ ان خوابوں کو عملی شکل دینے سے حاصل ہوتی ہے۔

About Adeel Ilyas

Adeel Ilyas is an ex-Pakistani formal cricketer and the owner of Al-Falaq International Schools. He is a social expert and a professor of English literature. His columns and articles focus on personal development, education, and community service, offering unique insights from his diverse experiences.

Check Also

Ittefaq Itna Khoobsurat Nahi Hua Karte

By Tehsin Ullah Khan