Daryaon Ko Nakel Dalte Hue
دریاوں کو نکیل ڈالتے ہوئے

پاکستان کے انجینیئرز عام طور پر انجینیئر طبقہ اپنے کام کے حوالے سے تجربات کو کم ہی قلم بند کرتے ہیں۔ ٹیمنگ ریورز (Taming Rivers) ایک ایسے نوجوان انجینیئر کی کہانی ہے جو برٹش راج کے دوران ڈیرہ اسماعیل خان کو دریائے سندھ کے سیلاب سے بچاتا ہے اور وزیرستان اور بلوچستان میں ڈیموں اور آب پاشی کے منصوبوں کی تعمیر کے لئے میلوں پیدل چلتا ہے۔
سنہ 1891 میں NWFP میں پیدا ہونے والے عبدالرحمان خان تاجِ برطانیہ کے امپیریئل سروسز آف رائل انجینئرز میں 1917 میں شامل ہوئے۔ وہ صوبہ سرحد کے چند ایک پہلے انجینیئرز میں سے ہیں اور انہیں اپنے کام کے دوران بہت سی نامور شخصیات کے ساتھ رابطے کا موقع ملا جیسے سر جارج کننگھم، سر اولف کاروے، سر ایمبروز ڈنڈآس، علامہ اقبال، ڈاکٹر خان صاحب، عبدالغفار خان اور خان عبدالقیوم خان۔
انہوں نے اپنے کام کے دوران تاریخ کے دھارے کو تبدیل ہوتے دیکھا جیسے تاجِ برطانیہ کی دُنیا پر حکمرانی کا کمزور ہونا، تیسری افغان جنگ، جدوجہدِ آزادی، انڈین نیشنل کانگریس اور مسلم لیک کے پشتونوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے جھگڑے اور مُلک کی تقسیم۔
خاص طور پر یہ NWFP کی تاریخ کا بہت ہنگامہ خیز سیاسی دور تھا جسے انہوں نے اس کتاب میں خوب صورتی سے بیان کیا ہے۔ سنہ 1930 میں انہیں خان صاحب اور خان بہادر کا خطاب دیا گیا۔ وہ 1946 میں ملازمت سے ریٹائر ہوئے۔ انہیں صوبہ سرحد کا مشیرِ آب پاشی لگایا گیا۔ انہوں نے کُرم گڑھی ہیڈورکس، وارسک اور منگلا ڈیم پر بھی کام کیا۔
خان بہادر عبدالرحمان خان کو انڈیا کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کی مذاکراتی ٹیم کا حصہ بھی بنایاگیا۔ بلوچستان اور خیبر پختون خواہ میں آب پاشی کے نظام کو بنانے میں ان کی بے شمار خدمات ہیں۔ سنہ 1980 میں ان کی وفات ہوئی۔
اس کتاب میں انہوں نے نہ صرف ہماری تاریخ کے تبدیل ہوتے دھارے کے سیاسی اور سماجی پہلوؤں کو نمایا ں کیا ہے بلکہ اس علاقے کے پانی کے وسائل کی بہتری کے لئے کئے گئے اقدامات کی تاریخ کو بھی محفوظ کردیا ہے۔
لاہور کتاب میلے کی ایک زبردست خرید۔۔