Saturday, 18 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Raja Najm Ul Hassan
  4. Lafz Bhai Aur Hamara Muashra

Lafz Bhai Aur Hamara Muashra

لفظ بھائی اور ہمارا معاشرہ

اللہ تعالیٰ نے انسان کو رشتوں میں جوڑا ہے۔ ان میں ہمارے خونی رشتے بہت اہم ہیں، والدین اور بہن بھائی۔ آج کا موضوع نہایت حساس نوعیت کا ہے اور اس پر بات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہمارے موجودہ معاشرے میں اس لفظ کے ساتھ کچھ ناانصافی کی جارہی ہے۔ اس لفظ کو اس کے اصل حقوق دلوانے کی ایک کوشش کرتے ہیں۔

حضرت محمد ﷺ نے بھی حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو اپنا بھائی کہا حالانکہ حضرت آمنہ کے ایک بیٹے آپ ﷺ ہی ہیں۔ اس بات سے اس لفظ کی اہمیت محسوس کی جاسکتی ہے۔ کیونکہ آپ ﷺ کے فرمان کا مفہوم ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو آپ ﷺ سے وہی نسبت ہے ہے جو خضرت ہارونؑ کو حضرت موسٰیؑ سے تھی لیکن آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ یہ بات کرنے کا مقصد یہ ہے بھائی جیسا رشتہ کسی بھی طرح ایک عام یا فرضی چیز نہیں۔

کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر دیکھا کہ لکھا ہوا تھا آپ میرے کونسے بھائی ہیں ہابیل یا قابیل۔ اس جملے کی نسبت قتل سے ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ معاشرے میں حضرت محمد ﷺ اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بھائی چارے کی نسبت ہابیل قابیل کا بھائی چارہ پروان چڑھ رہا ہے جو کہ منفی سوچ کا عکاس ہے۔ ہمیں اس لفظ سے مثبت واقعات کو جوڑنا چاہیے نہ کہ منفی۔ ہمارا معاشرے صرف غلط دیکھتا ہے، غلط سنتا ہے اور غلط بولتا ہے۔ اس کا یہ تسلسل ہر شعبہ میں گھر کر رہا ہے۔ کچھ حوش کے ناخن لیں دوستوں۔

رہی صحیح کسر انڈین فلموں نے نکال دی ہے۔ ہر فلم میں جو بڑا بدمعاش ہوتا ہے وہ بھائی کے نام سے ہی منسوب ہوتا ہے۔ پاکستانی معاشرے پر اب تک انڈین فلموں اور ڈراموں کے اثرات باقی ہیں۔ ان فلموں ڈراموں سے ہمارے معاشرتی تصورات خراب ہونے شروع ہوئے ہیں۔ آج کے معاشرے میں لفظ بھائی کے ساتھ طرح طرح کی غلط چیزیں منسوب ہیں۔

اب ذرا مرد و زن کی بات کرتے ہیں۔ ہمارے معاشروں میں بچپن سے سیکھایا جاتا ہے کہ چاچو، ماموں، خالہ اور پھپھو کی بیٹیاں بہنیں ہوتی ہیں اور لڑکیوں کو سیکھایا جاتا ہے کہ یہ سب کزن تمہارے بھائی ہیں۔ یہ ایک نہایت اچھی روایت ہے۔ اس کی وجہ سے ہماری نوجوان نسل میں حیاء تھا۔ لیکن یہ حیاء آج سے کچھ عرصہ پہلے تک کا تھا۔ آج آپ فلموں ڈراموں میں دیکھ لیں کزنوں سے چکر عام طور پر دیکھایا جاتا ہے۔ جو معصوم ذہنوں کو سبق دینے کے بجائے خراب کر رہا ہے۔ نام بہن بھائی کا ہے لیکن تعلق اور عزت بہن بھائی جیسی نہیں ہے۔ یہاں لفظ بھائی کی تو واٹ لگ گئی ہے۔

اس کے علاؤہ سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں جو بہن بھائی ہیں۔ ان پر بھی بات کرتے ہیں۔ یہاں آکر اس مقدس رشتے کی موت ہو جاتی ہے۔ اگر لڑکا لڑکی میں کچھ غلط ہے تو بھی بہن بھائی اور نہیں ہے تو بھی بہن بھائی۔ کیا تماشہ ہے یہ؟ اگر آپ دل سے کسی کو بہن نہیں مان رہے اور اس کو اپنی بہن کے برابر عزت نہیں دے رہے تو خدارا اس لفظ بھائی کو بدنام نہ کریں۔ اسی طرح لڑکیاں بھی لفظ بھائی کے تقدس کو جانیں اور اس کا مذاق نہ بنائیں۔ غلط سوچ اور عمل کے لوگ دونوں طرف ہیں لڑکیاں بھی اور لڑکے بھی۔ اگر ایک لڑکا آپ کو بہن کی طرح عزت دے رہا ہے تو آپ کو ہرگز ہرگز یہ حق نہیں کہ اس کی عزت کا کیچڑ بنا دیں۔

اب بات آجاتی ہے اسلام اور شریعت کی اور یہ اعتراض لڑکوں کی نسبت لڑکیوں کی طرف سے آتا ہے کہ اسلام میں منہ بولی بہن کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔ تو آپ بھی بھائی نہ کہیں پھر نام لے کر مخاطب کریں بھائی کے لفظ کو تو بدنام نہ کریں ناں۔

بہت افسوس ہوتا ہے جب معاشرے میں رشتوں کے ساتھ اس طرح کھیلا جاتا ہے۔ ایسے موضوعات پر ہمارے سکالرز اور دانشور کہاں چائے پینے چلے جاتے ہیں۔ ان موضوعات پر بات اس وجہ سے ضروری ہے کہ کل کو کہیں نوجوان نسل ان الفاظ کے حقیقی معنی سے ہی نہ پھر جائے۔ 

Check Also

Mulazmat Pesha Khawateen Aur Mardana Chauvinism

By Najeeb ur Rehman