Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rabiah Fatima Bukhari
  4. Takleef Sirf Shaair e Islam Se Hai

Takleef Sirf Shaair e Islam Se Hai

تکلیف صرف شعائرِ اسلام سے ہے

سال بارہ مہینوں اور تین سو پینسٹھ دنوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ پاکستانی معاشرے میں غربت، بیوہ عورتیں، جہیز کی عدم دستیابی کے باعث شادی کے انتظار میں بیٹھی بچیاں اور اس جیسے گوناگوں مسائل پورا سال موجود رہتے ہیں۔ بہت سے اللہ کے نیک بندے، جنہیں اللہ ربّ العزّت نے وسعت سے نواز رکھا ہوتا ہے، ایسے بھی ہوتے ہیں، جو سارا سال اس طرح کے مسائل سے نبرد آزما لوگوں کیلئے اپنی استطاعت کے مطابق کبھی خفیہ اور کبھی اعلانیہ طور پر اپنا دامنِ دل وا رکھتے ہیں اور دامے، درمے، سخنے، قدمے جس طرح بھی ممکن ہوتا ہے، پسے ہوئے طبقات کی داد رسی کی کوشش کرتے ہیں۔

لیکن ایک خاص مخلوق وطنِ عزیز میں پائی جاتی ہے، صرف اور یہ وہ نابغے ہوتے ہیں جنہیں سارا سال دنیا جہان کی عیّاشی کرتے، کئی کئی ہزار گز کے بنگلے بناتے، لاکھوں روپوں کے موبائل فون خریدتے، لاکھوں کی گاڑیوں میں گھومتے، ام الخبائث شراب اور شباب پہ سال بھر لاکھوں روپے لٹاتے، ویلنٹائن ڈے اور نیو ائیر نائٹ پہ پوری دنیا میں کروڑہاء روپے لٹاتے دیکھ کے، حرام ہے جو دکھی انسانیّت یاد آتی ہو، سارا سال KFC، M'cdonald، بڑے بڑے عالیشان ہوٹلوں میں پر تکلف ترین دعوتیں اڑاتے حرام ہے جو جانوروں کے حقوق یاد آتے ہوں، لیکن جونہی عیدِ قربان قریب آتی ہے، ان کی دم پہ جیسے پاؤں آجاتا ہے۔ مہینہ پہلے ہی ہلکی ہلکی آہیں اور سسکیاں نکلنے لگتی ہے اور عید کے قریب آنے تک یہ ہلکی ہلکی آہیں باقاعدہ چیخ و پکار میں تبدیل ہو جاتی ہے۔

کچھ ایسے "نابغے" بھی اسی مخلوق میں پائے جاتے ہیں، جو جسم فروشی اور شراب فروشی جیسے مکروہ دھندوں کی کبھی ڈھکے چھپے الفاظ میں اور کبھی ڈھٹائی سے کھلم کھلا حمایت کرتے ہیں اور اعداد و شمار دے رہے ہوتے ہیں کہ ان دھندوں (میں ان دھندوں کیلئے پیشے کا مقدس لفظ استعمال نہیں کرسکتی) کو اگر ٹیکس لگا کے ملکی معیشت میں شامل کر لیا جائے تو اتنے اتنے اربوں کی معاشی سرگرمی متوقع ہے، لیکن ان "ماہرینِ معاشیات" کو اس ایک تہوار یعنی عید الاضحٰی پہ قربانی کے عمل سے وقوع پذیر ہونے والی ساری دنیا میں اتنی بڑی، کامیاب ترین اور فی الفور نتائج دینے والی معاشی سرگرمی پہ جانے کیوں آگ لگ جاتی ہے۔

انہی میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو اتنے دریدہ دہن ہیں کہ قرآنِ حکیم۔ میں صراحت سے بیان کئے گئے جد الانبیاء حضرت ابراھیمؑ کی آزمائش پہ مبنی جنابِ سیّدہ ہاجرہ کی مکّہ کے صحرا میں چھوڑنے اور جنابِ اسمٰعیلؑ کی قربانی کے واقعے کی تضحیک کرنا اپنا فرضِ اوّلین سمجھتے ہیں، لیکن اسی قبیل کے نام نہاد "شیعہ ملاحدہ" کے سامنے کربلا یا حسنینِ کریمین کا نام لے لے کوئی تو ان کو مزاح اور سنجیدہ واقعات میں فرق نظر آنے لگتا ہے۔ میری جان، میرا مال، میری اولاد سبھی کچھ پنجتن پاک اور اہلِ بیتِ اطہار پہ قربان، انہی کی نسبت سے مجھ ایسے گنہگار "سیّد" اور کچھ لوگ "زیدی" کہلاتے ہیں، لیکن جو قرآن کا نہیں، جو ربِّ کائنات کے کلام پہ زبانِ طعن دراز کرے، جو قرآنِ حکیم کی نصِّ قطعی سے ثابت شدہ واقعات کی تضحیک کرے، اس کا اہلِ بیتِ اطہار سے نہ کوئی قلبی تعلق ہو سکتا ہے نہ ہی کوئی ذہنی وابستگی۔

اس قبیل کے لوگ صرف اور صرف اپنی عصبیّتوں کے اسیر ہوتے ہیں، ان کی عصبیّت انہیں ہر چیز سے پیاری ہوتی ہے۔ ورنہ جس قرآن کی حرمت اور جس دین کی سرفرازی کیلئے اہلِ بیتِ اطہار نے اپنا پورا خانوادہ قربان کر دیا، اس دین پہ جو زبانِ طعن دراز کرے وہ بھلا اہلِ بیتِ اطہار سے کیسے نسبت رکھ سکتا ہے۔

میرے محترم قارئین۔۔ اس قبیل کے لوگوں کو تکلیف صرف اسلام اور شعائرِ اسلام سے ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کتّے بھونکتے رہتے ہیں اور کاروان چلتے رہتے ہیں۔ قربانی سنّتِ ابراھیمی ہے اور میرے پروردگار کے پسندیدہ کاموں میں سے ایک، جس جس کے دل میں ایمان کی شمع روشن ہے، وہ اس فریضے کو خوش دلی سے ادا کرتا رہے گا، تا قیامِ قیامت ان شاءاللہ۔

وما علینا الّالبلّغ۔۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan