Doosri Shadi Ko Sarahen
دوسری شادی کو سراہیں
معروف اداکار طلعت حسین مرحوم کی صاحبزادی تزئین حسین نے چند دن پیشتر دوسری شادی کی۔ غالباً پانچ سال پہلے تزئین بیوہ ہوگئی تھیں۔ اس شادی پہ ہمارے معاشرے کے عمومی مزاج کے مطابق ملاجلا ردِّ عمل سامنے آیا، زیادہ تر لوگوں نے اس خبر کے کوومینٹس سیکشن میں تزئین کی عمر اور ان کے موجودہ شوہر کے بغیر بالوں کے، گنجے سر کے حوالے سے جگتیں لگائی ہوئی تھیں۔ وہیں بہت ساری خواتین نے انہیں مبارکباد بھی دی اور جگتیں لگانے والوں کو آڑے ہاتھوں بھی لیا کہ عورت کی بیوگی یا طلاق کے بعد دوسری شادی کو مذاق کا نشانہ بنانے کی بجائے اس عمل کو سراہنا چاہیئے تاکہ اسے معاشرے میں قبولیتِ عام ملے اور اکیلی عورتوں کو سہارا مل سکے اور یہ کہ یہ عمل معاشرے میں ایک مجموعی بہتری کی جانب ایک اہم قدم ہو سکتا ہے۔
میں ان خواتین کی سوچ سے سو فیصد متفق ہوں اور یہی اسلام کا حکم بھی ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بیوہ یا مطلقہ خواتین شادیاں کریں گی کس سے؟ کیا یہ عملاً ممکن ہے کہ ہر بیوہ کیلئے معاشرے میں ایک رنڈوا موجود ہو، اوروہ دونوں ایک دوسرے کا سہارا بن جائیں؟ آپ بھی جانتے ہیں کہ ایسا عملاً ممکن ہے ہی نہیں۔ ہاں یہ ایک امکان ضرور ہے۔ دوسری صورت یہی ہو سکتی ہے کہ جو مرد اتنے معاشی وسائل رکھتے ہوں اور عدل کے حقیقی تصوّر کو سمجھتے ہوں، وہ اس طرح کی خواتین سے دوسری شادی کر لیں۔
لیکن دوسری شادی ہمارے معاشرے میں بالعموم ایک ایسا موضوع بن چکا ہے کہ جس پہ بات یوں کی جاتی ہے کہ جیسے مردوں کو ایک سے زیادہ نکاح کی اجازت والی آیت، خود مردوں نے ہی گھڑ کے قرآنِ کریم میں شامل کر رکھی ہو، نعوذ باللہ من ذٰلک۔۔ کُشتوں کے پُشتے لگائے جاتے ہیں، دور از کار تاویلات اور "Illogical Logics" کا انبار لگا دیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ کسی بےاولاد جوڑے تک کو مرد کی دوسری شادی کا مشورہ دیا جائے تو خواتین کی سرپھٹول شروع ہو جاتی ہے۔
میں بھی ایک عورت ہوں اور اسی برِّصغیری مائینڈ سیٹ کی پروردہ ہوں، میں بہت اچھی طرح سمجھتی ہوں کہ ہماری پرورش اس انداز اور ماحول میں ہوئی ہے کہ ہمارے لئے یہ تصّور ہضم کرنا بہت مشکل ہے اور ہمارا مڈل کلاس مرد آج کے دور میں ہرگز معاشی طور پہ اس قابل نہیں ہے کہ ہر کوئی دو دو شادیاں afford کر سکے، دو دو سسرالوں کے معاملات ہینڈل کر سکے اور دو بیویوں کی اولادوں کو بیک وقت پال سکے۔ لیکن، میری اپنی بہنوں سے اس سب کے باوجود گزارش ہے کہ خدارا۔۔ اس موضوع کو شجرِ ممنوعہ مت بنائیں۔ اس سے یقین مانیں کہ مردوں کو ہرگز کوئی فرق نہیں پڑنے والا، صرف مقدر کے تھپیڑوں سے اکیلی رہ جانے والی عورتوں کی زندگی مزید مشکل ہو جائے گی۔
ہماری خواتین کے اسی مائینڈ سیٹ کی وجہ سے ہمارا معاشرہ بیوہ، خاص طور پہ کم عمر بیواوءں کیلئے ایک بدترین معاشرہ بن چکا ہے۔ خاندان کی خواتین اس سے یوں insecure ہو جاتی ہیں کہ جیسے یہ عورت جو شوہر کی زندگی میں ایک پاکباز اور باعزّت عورت تھی، شوہر کے دنیا سے رخصت ہوتے ہی خدانخواستہ ایک ایسی بدکردار عورت میں ڈھل گئی ہے، جو ہمارے شوہر پہ ڈورے ڈالے گی۔۔ (نعوذ باللہ من ذٰلک۔۔) یہ اس معاشرے کا ایک کڑوا سچ ہے، جسے کوئی نہیں جھٹلا سکتا۔ خدارا ہمارے یہاں عورت کی زندگی ویسے ہی بےحد مشکل ہے، اس طرح کے لایعنی شورشرابے سے اسے مزید مشکل نہ بنائیں۔ مت پروموٹ کریں مرد کی دوسری شادی کو، ہرگز نہ کریں لیکن اسے ایک گالی بنا کے بھی پیش نہ کریں۔
وما علینا الّاالبلٰغ۔۔

