Chuha Landora He Bhala
چوہا لنڈورا ہی بھلا
ہم لاہور کے قریبی مضافات کے باسی ہیں، دو ہزار چار، چھ میں جب میں پنجاب یونیورسٹی جاتی تھی اپنے ماسٹرز کیلئے تو لاہور کی سڑکیں جا بجا ٹوٹی پھوٹی ہوا کرتی تھیں۔ ہمارا مین روٹ بتّی چوک سے گزر کے، لاہور کچہری اور وہاں سے اچھرہ، شمع وغیرہ سے ہوتا مسلم ٹاؤن موڑ اور وہاں سے وحدت روڈ کے ذریعے پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس ہوتا تھا۔ اس روٹ کی سڑکیں پھر بھی کچھ بہتر حالت میں تھیں، لیکن کبھی اگر پوائنٹ ہمیں چوک یتیم خانہ یا ملتان روڈ کی طرف سے لے جاتا تو اس طرف کھڈوں کی بھرمار ہوا کرتی تھی۔ انہی دو سالوں کے دوران چوہدری پرویز الٰہی نے بتّی چوک پہ رنگ روڈ بنوائی۔
یہ رنگ روڈ سڑکوں کا پورا ایک جال ہے، بتّی چوک سے لے کے، بند روڈ سے آگے غالباً نیازی اڈا اور اس طرف سے ٹھوکر نیاز بیگ تک اور دوسری جانب کھوکھر روڈ والی سائیڈ سے گزر کے، ائیرپورٹ تک یہ پورا جال ہے سڑکوں کا۔ اس کے بعد غالباً ن لیگ کے دور میں کالا شاہ کاکو موٹروے کے قریب ایک رنگ روڈ بنی۔ یہ روڈ بھی ائیرپورٹ تک جاتی ہے لیکن اس طرف کا روٹ میرے علم میں نہیں۔ اس سے بھی کئی سال پہلے شہباز شریف کی وزارتِ اعلٰی میں ہر دیہات اور مضافاتی آبادی تک پختہ سڑکیں پہنچائی گئیں، اسی سکیم میں ہماری جی۔ ٹی۔ روڈ سے کشمیرٹاؤن تک کی سڑک بنی۔ اپنی آپی کے گھر کبھی مروٹ جانا ہوتا ہے تو ان کے دور دراز دیہات تک پختہ، صاف ستھری سڑکیں موجود ہیں۔
ابھی پانچ سال پہلے جب ہم حیدر روڈ شفٹ ہوئے، اس وقت صرف چند ایک گلیاں بنی ہوئی تھیں، باقی یہ حالات تھے کہ بارش ہو جاتی تھی تو رونا آتا تھا کہ گھر سے نکلنے کا ایک بھی رستہ اس قابل نہیں تھا کہ جہاں سے گزر کے ہم کسی کام کیلئے نکل سکتے، لیکن آج الحمدللّٰہ ہمارا سارا علاقہ، تقریباً ہر گلی، دو مین بازاروں کی سڑکیں پختہ ہو چکی ہیں۔
بارش میں بھی اللہ کے فضل و کرم سے کبھی کراچی والی صورتحال کا سامنا نہیں ہوا، الحمدللّٰہ، یہی حال صفائی ستھرائی کا بھی ہے الحمدللّٰہ۔ ریسکیو 1122 کا اجراء بھی پنجاب حکومت کا ہی کارنامہ ہے، چوہدری برادران نے اس کارِ خیر کی بنیاد رکھی تھی۔ ہر تحصیل میں ٹی۔ ایچ۔ کیوز ہیں، کم از کم ہمارے ٹی۔ ایچ۔ کیو میں تو ہر اہم مسئلے کے ماہر ڈاکٹرز موجود ہیں، باقی پنجاب کے لوگ اپنے تجربات اس حوالے سے شئیر کر سکتے ہیں۔ معائنہ بھی مفت ہوتا ہے اور دوائی بھی ہر دور میں بالکل مفت ملتی رہی۔ گاؤں دیہات کے سرکاری سکولز کا کوئی خاص نظام نہیں لیکن شہروں میں موجود سرکاری سکولز بہترین تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
گورنمنٹ یونیورسٹیز کے طلباء کو صوبائی حکومت وظیفے بھی دیتی ہے۔ مجھے خود ماسٹرز میں سکالرشپ ملی تھی۔
میں یہ نہیں کہتی کہ ہم پنجاب کے باسیوں کو کوئی مسائل درپیش ہی نہیں مسائل یقیناً ہیں لیکن بہرحال ہماری ہر حکومت کسی نہ کسی سطح پہ عوام کی فلاح کیلئے کچھ نہ کچھ کرتی ہی رہی ہے۔ اب سنا ہے کہ بلاول بھٹّو زرداری صاحب سندھ اور ہمارے محبوب شہر کراچی کی لٹیا ڈبو کے پنجاب کا رخ کرنا چاہتے ہیں، ان سے دست بستہ عرض ہے " بخشو خالہ بلّی، چوہا لنڈورا ہی بھلا"۔

