Friday, 19 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Rabiah Fatima Bukhari/
  4. Behan Bhaiyon Ka Rishta

Behan Bhaiyon Ka Rishta

بہن بھائیوں کا رشتہ

بہن بھائیوں کا رشتہ ہو یا ماں باپ اور اولاد کا، ان رشتوں میں دونوں اطراف میں احساس اور محبّت زندہ رہنا ضروری ہے۔ ماں باپ اور اولاد کے بارے میں تو میں نے بہت لکھّا ہے۔ آج پھر سے بہن بھائیوں کی ہی بات کروں گی۔ میں نے دو تحاریر رقم کیں کہ بہنوں کو بھائیوں کا احساس کرنا چاہیئے اور خواہ مخواہ کی توقّعات اور فرمائشوں کا بوجھ بالکل نہیں لادنا چاہیئے۔ میرے نزدیک جتنی فضول حرکت بیاہی بہنوں کا بھائیوں کے سامنے فرمائشی فہرستیں پیش کرنا ہے۔

اس سے کہیں گھٹیا حرکت بیوی کا استطاعت رکھتے ہوئے، شوہر کو اس کے رحم کے رشتوں، ماں باپ، بہن بھائیوں، بھتیجے، بھانجوں پہ خرچ کرنے پہ اعتراض کرنا ہے۔ اور میں یہ بات بطورِ بھابھی کہہ رہی ہوں۔ اگر اللہ پاک استطاعت دے، رزق میں وسعت عطا فرمائے تو یہ سب رشتے اس کے حقدار ہیں کہ کسی بھی خوشی، غمی، زندگی کی اونچ نیچ، کامیابی، ناکامی پہ ان پہ خرچ کیا جائے۔ اگر آپ کے سارے معاملات وہ خوش اسلوبی سے چلا رہا ہے۔

کسی سطح پہ آپ کی حق تلفی نہیں ہو رہی اور شوہر اپنے رحم کے رشتوں کی محبّت میں ان پہ کسی بھی موقع پہ خرچ کر رہا ہے تو اس کے ساتھ قدم سے قدم ملا کے چلیں۔ ویسے بھی یہ تو سامنے کی بات ہے کہ جو مرد اپنے بیوی بچّوں کے ہر طرح کے حقوق ادا کرنے کے ساتھ، اپنے بہن بھائیوں کیلئے احساس اور محبّت سے لبریز ہو، بیوی کچھ بھی کر لے، اس نے باز تو آنا نہیں تو بجائے اپنا خون جلاتے رہنے اور شوہر کے ساتھ محاذ آرائی کئے رکھنے کے۔

خوش دلی سے اس کا ساتھ دیں کہ ان رشتوں کے بہرحال ایک دوسرے پہ حق ہوا کرتے ہیں۔ جن کی یقیناً پرسش بھی ہوگی۔ ایک سلوگن ایک پیاری دوست نے شئیر کیا کہ، اپنا جہیز خود اکٹھّا کرو، بھائیوں کی جوانی مت کھاوء" یقین مانیں میرے دل کو دھکّا لگا یہ پڑھ کے۔ یہ دوسری انتہاء کی بےحسی ہے، میں سمجھتی ہوں کہ نہ تو بھائیوں کو بہنوں کی (ان کی استطاعت کے مطابق) کسی قسم کی ذمّہ داری کو بوجھ سمجھنا چاہیئے، نہ ہی بہنوں کو بھائیوں کو زیرِ بار کرنا چاہیئے۔

البتّہ اس سب میں مردوں کو حدِّ اعتدال میں رہنے کی ضرورت ہے کہ سب سے پہلے اپنے بیوی بچّوں کے سارے معاملات کو اوّلیّت دیں۔ بیویاں بھی دل بڑا کریں اور اگر شوہر اپنے مسائل کو اوّلیت دے رہا ہے، لیکن حسبِ استطاعت اپنے بہن بھائیوں، بھانجے، بھتیجوں پہ خرچ کر رہا ہے تو اسے خوش دلی سے قبول کریں۔ اس خرچ میں یقیناً اللہ پاک کی طرف سے ڈھیروں برکتیں ہوں گی۔

Check Also

Google, Facebook Aur Eman Bil Ghaib

By Basharat Hamid