Sheikh Khalifa Bin Zayed Al-Nahyan Masjid, Jadeed Fanni Tamir Ka Azeem Shahkar
شیخ خلیفہ بن زاید آلنہیان مسجد، جدید فنی تعمیر کا عظیم شاہکار

شیخ خلیفہ بن زاید النہیان مسجد العین، ایک ایسا شاہکار ہے جو نہ صرف اسلامی فنِ تعمیر کا مظہر ہے بلکہ یہ متحدہ عرب امارات کے ثقافتی ورثے اور روحانی شناخت کی علامت بھی ہے۔ یہ مسجد العین شہر کی سب سے بڑی عبادت گاہ ہونے کے ساتھ ساتھ پورے ملک کی ممتاز ترین مساجد میں شامل ہے۔ مسجد کا نام متحدہ عرب امارات کے دوسرے صدر اور ابوظہبی کے سابق حکمران شیخ خلیفہ بن زاید النہیان کے نام پر رکھا گیا، جو نومبر 2004 سے مئی 2022 میں اپنی وفات تک ملک کی قیادت کرتے رہے۔ ان کی یاد میں تعمیر کی گئی یہ مسجد روحانیت، عظمت اور جمالیات کا حسین امتزاج پیش کرتی ہے۔ اس سفر کے دوران ہمارے ساتھ پروفیسر ڈاکٹر رحیم حسین (ہیڈ اف مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ یونیورسٹی آف دبئی) اور انجینیئر عرفان یوسف زئی بھی شامل تھے۔
یہ مسجد عوام کے لیے 12 اپریل 2021 کو کھولی گئی اور العین ریجن میں حکمران کے نمائندے شیخ تہنون بن محمد النہیان نے 13 مئی 2021 کو اس میں پہلی نماز ادا کی۔ اس سے پہلے شہر میں سب سے بڑی مسجد شیخہ سلامہ مسجد تھی، جو کہ مرحوم شیخ زاید بن سلطان النہیان کی والدہ کے نام سے منسوب ہے۔ اب یہ نئی مسجد نہ صرف اُس کی جگہ لے چکی ہے، بلکہ اپنے طرزِ تعمیر، وسعت اور معنویت میں بھی ایک نئی تاریخ رقم کر چکی ہے۔
مسجد کا تعمیراتی منصوبہ عربین کنسٹرکشن کمپنی کو دیا گیا، جسے 600 ملین درہم کی لاگت سے مکمل کیا گیا۔ تعمیر کا آغاز دسمبر 2013 میں ہوا اور ابتدائی طور پر اس کی تکمیل 2016 میں متوقع تھی، تاہم مختلف مراحل اور تکنیکی نزاکتوں کے باعث یہ منصوبہ 2021 میں مکمل ہوا۔ اس منصوبے کے تحت مسجد کا کل رقبہ 256,680 مربع میٹر (تقریباً 2.76 ملین مربع فٹ) ہے، جب کہ اس کا تعمیر شدہ حصہ 15,684 مربع میٹر (168,820 مربع فٹ) پر محیط ہے۔
مسجد کی گنجائش اس کے عظیم الشان ہونے کا سب سے بڑا مظہر ہے۔ اندرونی طور پر 6,433 نمازیوں کی گنجائش ہے، جب کہ بیرونی صحن اور احاطے میں 14,029 افراد بیک وقت عبادت کر سکتے ہیں، یوں اس کی کل گنجائش 20,000 سے زائد نمازیوں پر مشتمل ہے۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی غمازی کرتے ہیں، کہ یہ مسجد نہ صرف روزانہ کی عبادات بلکہ جمعہ، عیدین اور دیگر بڑے مواقع پر بھی ایک بڑی تعداد کو خوش آمدید کہنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
مسجد کے چار مینار، ہر ایک تقریباً 60 میٹر (200 فٹ) بلند ہیں، جو فن تعمیر کے اعتبار سے سامرا کی عظیم مسجد سے متاثر ہیں۔ ان میناروں کی بلند قامت موجودگی مسجد کو ایک پرشکوہ منظر عطا کرتی ہے، جب کہ ان کے اردگرد ایک آرکیڈ بنایا گیا ہے، جو مختلف حصوں کو آپس میں جوڑتا ہے اور اسے صحن سے مربوط کرتا ہے۔ یہ آرکیڈ 7,660 مربع میٹر (82,500 مربع فٹ) کے علاقے پر محیط ہے۔ مسجد کے طرز تعمیر میں اندلسی اور اموی طرزِ تعمیر کی جھلک نمایاں ہے، جو اسلامی تاریخ کے سنہری دور کی یاد دلاتی ہے۔
اس مسجد کی سب سے اہم اور نمایاں خصوصیت اس کا گنبد ہے، جو ملک میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا گنبد شمار ہوتا ہے۔ یہ گنبد مرکزی نماز ہال کو ڈھانپتا ہے اور اندر سے قرآن مجید کی آیات سے مزین ہے، جو ایک روحانی کیفیت کو جنم دیتا ہے۔ گنبد کی اندرونی اونچائی 31.3 میٹر (103 فٹ)، اندرونی قطر 75 میٹر (246 فٹ)، بیرونی قطر 86 میٹر (282 فٹ) اور کل رقبہ 4,117,440 مربع فٹ پر مشتمل ہے۔ اس گنبد کا جمالیاتی حسن اور فنِ تعمیر کی باریکی قابلِ داد ہے۔
اس مسجد کے قریب ہی 2018 میں اسلامی سنہری دور سے تعلق رکھنے والی ایک تقریباً 1000 سال پرانی مسجد کے آثار بھی دریافت ہوئے، جو اس خطے کی تاریخی اور روحانی اہمیت کو مزید اجاگر کرتے ہیں۔ ماہرین آثارِ قدیمہ کے مطابق، یہ مسجد ملک کی قدیم ترین مساجد میں شمار کی جا سکتی ہے، جو یہ ثابت کرتی ہے کہ العین شہر زمانہ قدیم سے اسلامی تہذیب کا مرکز رہا ہے۔
شیخ خلیفہ بن زاید النہیان مسجد، نہ صرف ایک عبادت گاہ ہے بلکہ یہ ایک ایسا مرکز ہے جہاں فن تعمیر، مذہبی ورثہ، جدید سہولیات اور تاریخی عظمت ایک ہی جگہ مجتمع ہو گئے ہیں۔ یہ مسجد آج العین شہر کے افق پر صرف ایک عمارت نہیں، بلکہ ایک روحانی مینار ہے، جو زائرین کو اللہ کی طرف متوجہ ہونے کی دعوت دیتا ہے۔ اسے دیکھنے والا ہر فرد اس کے جمال اور جلال میں کھو جاتا ہے اور یہ احساس لے کر لوٹتا ہے، کہ اسلام کی روحانیت اور عرب ثقافت کی شان و شوکت آج بھی زندہ ہے۔ ایک پتھروں میں ڈھلی ہوئی عبادت، جو ربِ کائنات کی یاد کو ہر لمحہ زندہ رکھتی ہے۔