Transformer
ٹرانسفارمر
پیارے بیٹے اشرف، جب الله نے انسان کو تخلیق کیا اس وقت کائنات میں دو اقسام کی مخلوقات تھیں۔ فرشتے اور شیاطین۔ اور یہ دونوں ٹرانسفارمرز تھے یعنی اپنی صورت اور شکل بدل سکتے تھے۔ کسی بھی جسم میں ڈھل سکتے تھے۔ پھر ان سے کہا انسان کو سجدہ کرو۔ کیا ایسا ہو سکتا تھا کہ الله نے کمتر کو برتر پر فضیلت دی ہو؟ نعوذ باللہ
تم جب چھوٹے تھے تو بچوں کے پروگراموں میں جن آیا کرتے تھے۔ مالک کے حکم پر "جو حکم میرے آقا" کہہ کر ایک لمبی سانس لے کرغائب ہوجایاکرتے تھے۔ اور جب اچانک نمودار ہوتے تھے تو لگتا تھا گہری سانس نکال رہے ہوں۔
خیر چھوڑو۔ یہ بتاؤ۔۔ آخری بار تم نے لمبی اور گہری سانس کب لی؟ زیادہ تر لوگوں کی طرح، تم شاید یاد نہیں کر سکتے۔ چلو تم ابھی ایک گہری سانس لو۔ ایک لمبی، گہری سانس اندر لو، اور اسے ایک آہستہ آہستہ چھوڑتے ہوئے باہر جانے دو۔ تمہاری یہ گہری سانسیں کافی حد تک تمہیں تمہاری پسند کی زندگی گزرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔۔۔ ہاں۔ ہاں۔
اپنے خیالات کو مثبت رکھنے کا واحد طریقہ ارادی طور پر سانس لینا ہے۔ غیر ارادی سانسیں لینے سے تمہارا دماغ آٹو پائلٹ پر رہے گا اور بے ترتیب خیالات پیدا کرے گا۔ اور بے ترتیب خیالات اکثر منفی کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ جب تم ارادی طور پر گہری سانسیں مثبت ارادے کے ساتھ جوڑتے ہو تو سمجھو تم "transform" کر رہے ہو۔
ارے بھائی۔ آسان سائنس کی زبان میں سنو۔ جب تم گہرے سانس لیتے ہو توتمہارا خون میں آکسیجن بننے لگتی ہے، جس کی وجہ سےتمہارا دماغ اینڈورفنز جاری کرتا ہے تاکہ ایک مثبت احساس پیدا ہو جو تناؤ کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ سانسیں تبدیلی (transformation) کا ایک آسانی سے دستیاب طریقہ ہے جسے تم زندگی کے کسی بھی لمحے استعمال کر سکتے ہو۔ صرف تین گہری سانسیں بھی واقعی تبدیلی کا باعث بن سکتی ہیں: خوف سے جوش تک، گھبراہٹ سے سکون تک، شک سے یقین تک۔
تمہاری سانس کی طاقت کو شروع کرنا خود آگاہی سے شروع ہوتا ہے۔ تم جتنا زیادہ خود آگاہ ہو گے، اتنا ہی زیادہ تم یہ سمجھنے کے قابل ہو جاو گے کہ کب تم کو توانائی بخش تبدیلی کی ضرورت ہے۔ تم ایک لمحے کے لیے رک جاؤ گے اور محسوس کرو گے کہ تم منفی سوچ رہے ہو، فکر مند، مایوس یا خوف زدہ ہو۔ ایک بار جب تم آگاہ ہو جاتے ہو۔۔ تم اپنی سانسوں سے اپنے اندر تبدیلی کرسکتے ہو۔ خوف سے جوش تک، گھبراہٹ سے سکون تک، شک سے یقین تک۔
اگر تم نے اس مقام تک کبھی بھی خود آگاہی کی مشق نہیں کی ہے، تو تم شاید سوچ رہے ہوں گے کہ خود آگاہ ہونا کیسا ہوتا ہے؟ محسوس کیسا ہوتا ہے؟
میرے بھائی۔ خود آگاہ ہونا ایسا ہی ہے جیسے تمہارے جوتے میں ایک چھوٹا سا کنکر ہے یا نہیں، یا یہ دیکھنا کہ تمہاری قمیض کے بٹن اوپر نیچے تو نہیں لگ گئے۔ یا تمہارے بال ہوا میں اڑ کر بکھر تو نہیں گئے۔ کیا تم جانتے ہو؟ ہمیں سانس سے جو مثبت، واضح اور پراعتماد توانائی ملتی ہے وہ اس قسم کی ذہانت پیدا کرتی ہے جو بہتر فیصلے کرے۔ اور یہ ہمارے روزمرہ کے فیصلے ہیں، چاہے وہ بڑے ہوں یا چھوٹے، جو ہمیں اپنے مقاصد سے قریب (یا مزید دور) لے جاتے ہیں۔
چلو ارادی سانسیں لینے کا طریقہ بتاتا ہوں۔ اپنے پیٹ سے شروع ہونے والی لمبی گہری سانس لے کر شروع کرو۔ اپنی آنکھیں بند کرو یا انہیں کھلا چھوڑ دو جیسا چاہو۔ اس بات کو یقینی بناؤ کہ اپنی ناک سے سانس لو۔ تمام غیر استعمال شدہ توانائی کے ساتھ سانس لو۔ پھر اپنے منہ یا ناک سے اسی طرح ارادی طور پر آہستہ آہستہ سانس چھوڑو۔ اپنے جسم اور دماغ میں تبدیلی کا مزہ لو۔ صحت مند احساس۔
دوسری سانس جس طرح چاہیں لو، لیکن اپنی ناک سے سانس لینا یاد رکھنا۔ تیسری سانس کے لیے، اتنی ہی گہرائی سے سانس لو جیسا کہ پہلی بار لی تھی۔ پھر آہستہ آہستہ باہر نکالو۔
اب تم اپنی سانسوں اور سکون کے مالک ہونا شروع کر رہے ہو۔ اگر تم کام پر کسی مشکل صورتحال سے گزر رہے ہو تو اسی وقت سانس لو جب تمہارا جسم تناؤ کے ہارمونز پیدا کرنا شروع کر دے۔ اگر تم ایک کامیاب لمحے سے لطف اندوز ہو رہے ہو تواس میں سانس لے کر لطف دوبالا کرو۔
یاد رکھنا۔ زندگی کے حالات سے کوئی فرق نہیں پڑتا، سانس ہر چیز کو بہتر بناتی ہے۔ اشرف المخلوقات ہونے کی حیثیت سے انسان اگر ٹرانسفارمر نہیں ہو گا تو دوسری مخلوقات سے برتر کیسے قرار پا سکتا ہے؟