Pakistan Ke Jangi Jahaz (1)
پاکستان کے جنگی جہاز (1)
پاکستان جنگی جہازوں کی صنعت میں دنیا بھر میں سب سے آگے ہے۔ جی ہاں اگر آپ کو یقین نہیں آتا تو 2021 اور 2022 ماڈل کے چند جنگی جہازوں کے نمونے پیش خدمت ہیں۔ دوستو یہ ایسا زبردست اور دیرپا کام ہے کہ رہتی دنیا تک ملک کا نام روشن کرتا رہے گا۔ ہم نے جو شعبہ چنا ہے اور اس میں جتنی ترقی کر لی ہے وہ حیران کن ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ ترقی پائیدار ہے، تادیررہے گی اور تا قیام قیامت ہمارا نام روشن ہوتا رہے گا۔ دوسری بات زیادہ اہم ہے، وہ یہ کہ اس شعبے کی طرف ابھی باقی ممالک کا ذہن بھی نہیں گیا، اس لیے مقابلہ بھی بہت کم ہے۔ کالم پڑھنے کے بعد انشاءاللہ آپ کو بھی اپنے پاکستانی ہونے پر فخر محسوس ہو گا۔
8 فروری کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ایک زندہ خاتون کو لایا گیا جس کے سر میں کیل گاڑ دی گئی تھی۔ دو انچ لمبی کیل کو ہتھوڑے سے گاڑا گیا تھا۔ خاتون نے سر میں کیل اپنے شوہر کے خوف سے ایک جنگی جہاز کے پاس جاکے گڑوایا تاکہ اس حاملہ خاتون کے ہاں صرف اور صرف بیٹا پیدا ہو۔ اس لیے کہ خاتون کے شوہر یعنی جنگی جہازکو بیٹیوں سے نفرت ہے اور بیٹی کی پیدائش پر ممکنہ تشدد سے بچنے کے لئے اس نے دو انچ کے لوہے کے کیل کو سر میں گڑھنا گوارا کر لیا۔
ساتھیو اوپر کی مثال میں جنگی جہازوں کی دو اقسام بیان ہوئی ہیں۔ دونوں ہی جدید ترین ماڈل ہیں اور قابلِ قدر بات یہ ہے کہ یہ میڈ ان پاکستان ہیں۔ کیل ٹھوکنے والے جنگی جہاز کا تعلق توہم پرست جنگی جہاز قبیلے کی"جگاڑیہ" شاخ سے ہے اور یہ اس قبیلے کے جدید ترین شاہکار ہیں۔" توہم پرستی " پاکستان کا معرکۃالآرا برینڈ ہے۔ یہ پاکستان کے قیام سے لے کر اب تک پاکستان کا فلیگ شپ پراجیکٹ ہے۔ یہ سدا بہار پراجیکٹ ہے جس پر خزاں آ ہی نہیں رہی۔ گیارہ بچے ہونے کے بعد بیٹے کی خواہش کرنے اور بچے کی جنس کی ذمہ داری عورت پر ڈالنے والے جنگی جہاز کا تعلق "مردانہ خبط عظمت" قبیلے کی "بمبار طیارہ" شاخ سے ہے۔ یہ وہ بمبار طیارے ہیں جو بہت ساری تباہی اور تابکاری پھیلانے کے بعد پشیمان ہو رہے ہوتے ہیں کہ بم کسی دوسرے ملک میں گرا دی ہے۔
اب ایک اور بہترین جنگی ماڈل کا جہاز پیش خدمتِ ہے۔ یہ جہاز بھی میڈ ان پاکستان ہے۔ پچاس سے پچپن کے پیٹے میں ہیں اور اولاد نہ ہونے کی وجہ سے حال ہی میں چوتھا نکاح کیا ہے۔ اس نکاح کرنے کے بعد بے اولادی کا علاج کرنے والے ایک ڈاکٹر صاحب نے جب ان کے ٹیسٹ کروائے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ جنگی جہاز کے بچہ پیدا کرنے والے جراثیم زیرو ہیں۔ یعنی پچپن سال تک اور 4 بچیوں کی زندگی خراب کرنے کے بعد یہ حقیقت آشکار ہو رہی ہے کہ بیمار وہ بچیاں نہیں، بلکہ ان بچیوں میں کسی قسم کی کوئی خرابی نہیں۔ خرابی ہمارے جنگی جہاز میں ہے۔ یہ "مردانہ خبط عظمت" قبیلے کی " زمین بوس " کٹیگری ہے۔ یہ جہاز ناکارہ ہونے کے باوجود دشمن کی بہت ساری چھاؤنیاں اور چوکیاں تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور بعد میں اگر کسی نے توجہ دلائی تو زمین بوس ہو ں گے ورنہ تباہی جاری رہے گی۔
اسی طرح کچھ عرصہ پہلے قصور کے اطراف سے ایک جنگی جہاز تھے جو کہ دربار، ڈیرے یا اڈے پر حاضر ہونے والی خواتین سائلین کو اپنے ساتھ چپکا لیا کرتے تھے اور تادیر چپکائے رکھتے تھے۔ مگر دربار پر حاضر ہونے والے مرد سائلین کے تمام کے تمام مسائل کے حل کیلئے پیٹھ پر ایک تھپڑ رسید کیا کرتے تھے اور اسی مناسبت سے بابا تھپڑ مار کے نام سے مشہور تھے۔ حیران کن طور پر اس جنگی جہاز کو پہلا کلمہ تو کجا پہلے کلمہ کا نام تک نہیں آتا تھا۔ یہ جنگی جہازوں کی "جنسی جگاڑ" قسم سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس طرح کے جنگی جہازوں کے لیے ہمارا ملک جنت سے کم نہیں ہے۔ کم علم جاہل اور ناکارہ ہونے کے باوجود ایک تو یہ عظمت کے اونچے استھان پر براجمان ہوجاتے ہیں لوگوں کی ذہنی پستی اور ضعف الاعتقادی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نہ صرف ان کی جیبیں صاف کرتے رہتے ہیں بلکہ ان کی عزتوں کو بھی تار تار کرتے رہتے ہیں۔
اسی طرح پاکستان کے کے مین سٹریم میڈیا سے ایک جدید ترین جنگی جہاز کا نمونہ پیش خدمت ہے۔ یہ جنگی جہاز حبیب جالب، سلطان راہی، امان اللہ خان اور بہت سارے نامور شخصیات پر خودکش حملے کر چکا ہے اور آگے نہ جانے کیا کیا کارنامے سر انجام دیں گے۔ ایک نامور شاعر کے بیٹے ہونے کے علاوہ وہ ان کا اپنا کوئی تعارف نہیں ہے۔ یہ "سفارشی" جنگی جہاز قبیلے کے " لڑاکا طیارہ " کیٹیگری کے شاہکار نمونے ہیں۔ خبط عظمت اور وہ بھی خود ساختہ ۔ ہم جنگی جہازوں میں خاصے خود کفیل ملک ہیں اور چونکہ اس صنعت میں کوئی مقابل نہیں دور تک والی صورت حا ل ہے اس لیے ایکسپورٹ سے خاصا زر مبادلہ حاصل کر سکتے ہیں ۔