Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Sajjad Aheer
  4. Khoon e Khak Nasheena Tha Rizq e Khak Hua

Khoon e Khak Nasheena Tha Rizq e Khak Hua

خون خاک نشیناں تھا رزق خاک ہوا

4 مارچ 2022 پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے قصہ خوانی بازار کے قریب کوچہ رسالدار کی جامعہ مسجد میں نماز جمعہ کے لیے جمع نہتے مسلمانوں پر عین نماز کے وقت دو دہشت گردوں نے خود کش حملہ کر کے اب تک کی اطلاعات کے مطابق 57 نمازیوں کو شہید کر دیا اور 194 کے قریب نمازی زخمی حالت میں ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں، جن میں سے 50 کے قریب شدید زخمی ہیں۔ 2022 میں پاکستان میں اب تک 5 دہشت گرد حملے ہو چکے ہیں جن میں متعدد پاکستانی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ پچھلے ایک ہفتے میں دہشت گردی کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔

اس کے ساتھ ہی یہ بحث اب دوبارہ سے شروع ہو گئی ہے کہ جہاں 2014 سے 2020 کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی تھی، وہیں پر اب 2021 اور 2022 میں دوبارہ دہشت گردی کے واقعات میں تیزی دیکھنے میں آئی ہےاور دہشت گردوں نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ دہشت گردی کی حالیہ لہر کی وجوہات جو بھی ہو ں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردی سے نمٹنے کی اپنی حکمتِ عملی کو از سر نو ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق، 2021 میں، دہشت گردوں نے پاکستان میں 294 حملے کیے، جن میں 388 افراد جاں بحق اور 606 زخمی ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق2021 میں دہشت گردی کے حملوں میں 46 فیصد اضافہ ہوا، جن میں کل 388 اموات ہوئیں جن میں سے 184 عام شہری تھے اور 192 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔ گلوبل پیس انڈیکس، اقوام عالم کی امن کے حساب سے کی گئی عالمی درجہ بندی ہے۔ گلوبل پیس انڈیکس رپورٹ، سڈنی آسٹریلیا میں قائم ادارہ انسٹیٹیوٹ آف اکنامکس اینڈ پیس مر تب کرتا ہے۔

یہ رپورٹ 2009 سے ہر سال مرتب کی جاتی ہے۔ اس رپورٹ میں پرامن ترین اقوام کی درجہ بندی 23 مختلف نکات کے لحاظ سے کی جاتی ہے۔ گلوبل پیس انڈیکس کی 163 اقوام کی تازہ ترین درجہ بندی 2021 کے مطابق، پرامن ترین اقوام میں سر فہرست آئس لینڈ، نیوزی لینڈ، ڈنمارک، پرتگال، سلووینیا، آسٹریا، سویٹزرلینڈ، آئرلینڈ، چیک ریپبلک، کینیڈا، سنگاپور، جاپان، فن لینڈ، ناروے، سویڈن اور آسٹریلیا شامل ہیں۔ جبکہ کہ امن و امان کی بدترین صورتحال والے ممالک میں سر فہرست افغانستان، یمن، شام، جنوبی سوڈان، عراق، صومالیہ، کانگو، لیبیا، سنٹرل افریقن ریپبلک، روس اور پاکستان شامل ہیں۔

امن کوئی خیرات نہیں ہے جو بھیک مانگنے سے کسی بھی قوم کے کشکول میں آسمان سے آ گرتا ہے۔ امن کا براہ راست تعلق معاشرتی انصاف، گورننس، تعلیم، معاشی ترقی اور قانون کی بالادستی سے ہے۔ امن کا تعلق خارجہ پالیسی اور ہمسایہ ممالک سے تعلقات پر ہے۔ پاکستان کا لٹریسی ریٹ آج 2022 میں بھی 60 فیصد سے کم ہے۔ پاکستان گورننس میں شفافیت میں دنیا میں 140 ویں نمبر پر ہے۔ ڈیموکریسی انڈیکس کے مطابق پاکستان میں ہائبرڈ نظام یعنی نامکمل آمریت کا نظام قائم ہے۔ انسانی ترقی میں پاکستان کا 163 ممالک میں 154 واں نمبر ہے۔ ہمسایہ ممالک سے تعلقات کسی سے چھپے نہیں ہیں۔

لیکن بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی پشاور قصہ خوانی بازار سانحہ کی کوریج کو دیکھتے ہوئے جس بات کو شدت سے محسوس کیا، وہ اس سانحے کو مسلکی رنگ دینے کی مذموم کوشش ہے۔ یہ بات قابلِ مذمت ہے اور پاکستان میں مسلکی ہم آہنگی کی فضا کو مکدر کرنے کے مترادف ہے۔ پاکستان کے امن پسند عوام نے ماضی میں بھی مسلکی رواداری اور باہمی بھائی چارہ کی مجموعی صورتحال کو سبوتاژ کرنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا ہے اور اب بھی بنائیں گے۔ یہ کھلی اور ننگی درندگی اور دہشت گردی ہے، اس کا کوئی مسلکی وجود نہیں۔ دہشت گردی کی کوئی اخلاقیات نہیں اور دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔

لیکن اس کے ساتھ ہی ارباب اقتدار سے، دست بستہ عرض ہے کہ یہ کسی مسلک کا نہیں، پاکستانیوں کا خون ناحق ہے، یہ پاکستان کا خون ناحق ہے۔ یہ معصوم مظلوم اور بے قصور لوگ اپنے آزاد وطن میں اپنے گھروں سے، خدا وندعالم کے حضور سجدہ ریز ہونے نکلے تھے۔ یہ اپنے اہل خانہ کو آدھ گھنٹے یا ایک گھنٹے میں لوٹ آئیں گے، کہ کے آ ۓ ہوں گے۔ کسی کا دستر خوان پر انتظار ہو رہا ہو گا تو کسی نے بیٹی کو نماز کے بعد کتاب یا گڑیا دلانے کا وعدہ کیا ہو گا۔ کسی نے اپنے بیمار بابا کو ڈاکٹر کے پاس لے کے جانا ہوگا تو کسی نے بوڑھی ماں کی دوائی لانی ہوگی۔

کسی نے واپس جا کے اپنی دوکان کھولنی ہو گی تو کوئی نماز کے لیے اپنی ریڑھی یا ٹھیلہ آدھ گھنٹے کے لیے بڑھا آیا ہو گا۔ اس خون ناحق کی ارزانی کو بند کرنے کا فیصلہ اور بندوبست کریں۔ خدا کی زمین کو بےگناہوں کے خون سے رنگنے والوں کا یومِ حساب اربابِ اختیار کی ذمہ داری اور اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اس عارضی اقتدار کو امانت سمجھیں اور اپنے وسائل خدا کی مخلوق کو تحفظ اور انصاف فراہم کرنے میں صرف کریں۔ فیض صاحب نے کہا تھا کہ

پکارتا رہا بے آسرا یتیم لہو!

کسی کو بہر سماعت نہ وقت تھا نہ دماغ

نہ مدعی نہ شہادت، حساب پاک ہوا

یہ خون خاک نشیناں تھا رزق خاک ہوا

Check Also

Aik Ustad Ki Mushkilat

By Khateeb Ahmad