Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Nasir Saddeqi
  4. Tabdeeli Kahan Hai

Tabdeeli Kahan Hai

تبدیلی کہاں ہے

لوگ پوچھتے ہیں تبدیلی کہاں ہے؟ ہم سے جو وعدے کیے گئے تھے، وہ نیا پاکستان کدھر گیا۔ یہ سچ ہے کہ حکومت تین سالوں میں ستر سالوں کا گند صاف نہیں کر سکی۔ یہ سچ ہے کہ حکومت نے ابھی تک اپنے کچھ وعدے پورے نہیں کیے۔ یہ سچ ہے کہ اس وقت بھی عوام کو مہنگائی جیسے مسئلے کا سامنا ہے، لیکن اس بنیاد پہ یہ کہہ دینا کہ نیا پاکستان کہاں ہے؟ تبدیلی کہاں ہے؟ کیا بدلا ہے؟ حیران کن ہے۔ مہنگائی کے پیچھے تمام عوامل قوم اچھی طرح جانتی ہے جس کا تعلق حکومت کی گورنس سے نہیں بلکہ ملک پہ مسلط کیے گئے اربوں ڈالر کے قرضوں اور اربوں ڈالر کے خساروں سے ہے۔ اس کے علاوہ عالمی وبا بھی بڑی وجہ ہے۔

اس سب کے باجود حکومت ہر شعبہ زندگی میں بہتری لا رہی ہے، تاہم اگر کوئی بضد ہے کہ تجربہ کار اور مہان لوگوں کو ہٹا کر عمران خان کو لایا گیا ہے اور تبدیلی نظر نہیں آ رہی تو ہم اس کو تبدیلی کی جھلک بھی دکھا دیتے ہیں۔ تبدیلی یہ ہے کہ وہ جو ایک ٹرانسفارمر کی بنیاد پر ملک کو پانچ سال کےلئے سیاسی مافیا کے حوالے کر دیا کرتے تھے، انھیں عمران خان دس دس لاکھ کی ہیلتھ انشورنس دے رہا ہے۔ تبدیلی یہ ہے کہ وہ جو گلی پکی کروانے پر بائیس کروڑ عوام پہ ایک اشرافیہ کو مسلط کرنے کےلیے راضی ہو جاتے تھے، عمران خان انھیں چالیس چالیس سال سے بند پڑے میگا ڈیمز آج پھر سے بنا کر دے رہا ہے جو ان کی نسلیں سنوار سکتے ہیں۔

تبدیلی یہ ہے کہ وہ جو ایک پلیٹ بریانی کی بنیاد پہ ملک کو خود غرض بزنس مینوں کو سونپ دیا کرتے تھے، انھیں عمران خان اسپیشل اکنامک زونز بنا کر دے رہا ہے جس کا خیال ستر سال سے کسی حکمران کو نہیں آیا۔ تبدیلی یہ ہے کہ وہ جو ایک ہزار روپے میں ملکی تقدیر کرپٹ ٹولے کے ہاتھ سونپ دینے پہ راضی ہو جایا کرتے تھے، انھیں عمران خان بلین ٹری پروجیکٹ دے رہا ہے۔ تبدیلی یہ ہے کہ وہ جو تھانے میں ایم این اے کے فون کروانے پہ ایف آئی آر درج ہونے کی خوشی میں اپنا ووٹ ملک کی جڑیں کاٹنے والوں کو دینے کےلیے راضی ہو جایا کرتے تھے، انھیں عمران خان پاکستان کی پاور فل اپیلیکشن پاکستان سٹیزن پورٹل دے رہا ہے۔

تبدیلی یہ ہے کہ وہ جو سستی روٹی سکیم کو ویژنری منصوبے قرار دیکر نسلوں سے ووٹ نقب زنوں کے کھاتے میں ڈالنے کےلیے راضی تھے، انھیں ہر شہر میں عمران خان شیلٹر ہوم دے رہا ہے جہاں وی آئی پی رہائش اور بہترین کھانا مفت فراہم کیا جاتا ہے۔ تبدیلی یہ ہے کہ جو ڈینگی جیسی عام وبا کو کنٹرول کرنے کےلیے اربوں کے اشتہارات لگا کر بھی ناکام رہتے تھے اور جو انھیں اس بنیاد پہ ووٹ دینے کو تیار ہو جاتے تھے، عمران خان انھیں دنیا کی سب سے خطرناک وبا میں وائرس کے دفاعی اور معاشی پہلو پہ مبنی سمارٹ لاک ڈاؤن پالیسی دے رہا ہے جس کے چرچے تمام عالمی فورمز پہ ہوتے ہیں اور جسے بل گیٹس، ورلڈ اکنامک فورم، اقوام متحدہ اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے دنیا کی کامیاب ترین پالیسی مانا جاتا ہے۔

تبدیلی یہ ہے کہ وہ جو بینظیر انکم سپورٹ جیسے محدود اور غیر شفاف پروگرام کی بنیاد پہ سالوں سے ایک جماعت کو چنتے آئے تھے، عمران خان انھیں ایشیا کا سب سے بڑا اور شفاف ترین فلاحی پروگرام دے رہا ہے۔ تبدیلی یہ ہے کہ جو تین نسلوں سے روٹی کپڑا اور مکان کے نعرے لگاتے رہے اور بغیر پروگرس صرف اس نعرے پہ ووٹ ڈالتے آئے، عمران خان انھیں تعمیر شدہ نئے گھر دے رہا ہے اور یہ پروگرام بیک وقت پورے ملک میں چل پڑا ہے۔

تبدیلی یہ ہے کہ جو سو روپے کی درخواست فیس سے لے کر پرائم منسٹر یوتھ لون سکیم دیکر قوم سے واہ واہ کرواتے تھے اور ایک سو ستر کروڑ روپے جمع ہونے پہ بیٹی استعفیٰ دے کر سکیم ختم کر دیتی تھی لیکن پھر بھی سکیم کی اشتہاری مہم پہ جو انھیں ووٹ دیتے تھے، ان کو عمران خان کامیاب جوان پروگرام دے دیا ہے جس سے کسان کو فصلوں و مشینری جبکہ شہریوں کو کاروبار کےلیے بلاسود قرضے اور گھر کےلیے قرض مل رہے ہیں۔ اس سکیم کے تحت ابھی ہر خاندان کےایک فرد کو ہنرسکھائے جانے کا ہے جس سے ابتدائی فیز میں ہی چالیس لاکھ گھرانوں کو مستفید کیا جانا ہے۔ سیاست دان اگلے الیکشن کو مدنظر رکھتے ہوئے مقبول فیصلے کرتا ہے جبکہ لیڈر اگلی نسلوں کی بقا و سلامتی کی خاطر غیر مقبول مگر پائیدار فیصلے کرتا ہے اور عمران خان یہی کر رہا ہے۔

Check Also

Ghair Yahudion Ko Jakarne Wale Israeli Qawaneen (2)

By Wusat Ullah Khan