Kya Se Kya Ho Gaye Dekhte Dekhte
کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
کس نے سوچا تھا کہ 2018 میں فقط دو ماہ نکال سکنے والا ساڑھے نو بلین ڈالر کا ملکی زرمبادلہ، 96 بلین ڈالر کا غیر ملکی قرض، بیس ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، چالیس ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ، جی ڈی پی کا 9 فیصد کا بجٹ خسارہ، لیے گئے قرضوں پہ سالانہ سود اور واپسی کی مد میں اربوں ڈالر کی قسطیں، تباہ حال ادارے وغیرہ وغیرہ کا حامل پاکستان مئی حکومت نہ صرف سنبھال پائے گی بلکہ اسے پھر سے ترقی کی پٹڑی پہ ڈال دے گی۔
کس نے سوچا تھا کہ دنیا کی سب سے خطرناک اور بڑی وبا کو جھیل لینے کے بعد پاکستان جیسا ملک پانچ فیصد سے زیادہ کی جی ڈی پی گروتھ حاصل کر لے گا۔کس نے سوچا سوچا تھا کہ قرضوں اور خساروں میں گھرے ہوئے ملک کا حکمران اپنی قوم کو دس لاکھ کی ہیلتھ انشورنس دے دے گا۔کس نے سوچا تھا کہ کرونا وائرس کی تباہ کاریوں میں گھری معیشت 41 بلین ڈالر سے زائد کا قرض اتار دے گی۔ ڈیٹ ٹو جی ڈی پی ریشو ایک ہی مالی سال میں 72 فیصد کم ہو جائے گی۔
کس نے سوچا تھا کہ دنیا کی سب سے بڑی وبا جھیل کر بھی پاکستان کی جی ڈی پی 346 بلین ڈالر کا ہندسہ عبور کر کے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح چھو لے گی۔کس نے سوچا تھا کہ کرونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باجود پاکستان کی پر کیپٹا انکم 1666 ڈالر تک جا پہنچے گی اور جی این آئی 59 ٹریلین روپے سے بھی بڑھ جائے گی۔کس نے سوچا تھا کہ پاکستان دنیا بھر میں جاری بندشوں کے باجود تیس بلین ڈالر سے زائد کی ایکپسورٹ کر کے ملکی تاریخ کی برآمدات کی بلند ترین سطح عبور کر جائے گی اور ترسیلات زر بھی 33 بلین ڈالر کے ہندسے شو کرے گی۔
کس نے سوچا تھا کہ پی آئی اے کے ساتھ سٹیل مل فری بیچنے کی آفر دینے والا پاکستان پھر سے ان اداروں کو مضبوط بنا کر منافع بخش بنا دے گا۔کس نے سوچا تھا کہ انگریز کی بنائی ریلوے کے بعد پوری صدی بعد کوئی آ کر پھر سے اس کی تعمیر نو شروع کرے گا اور ایم ایل ون جیسا تاریخ ساز منصوبہ لائے گا۔کس نے سوچا تھا کہ پائی پائی کو ترستی معیشت اپنے اللے تللے کے خرچوں کو مائنس کے اربوں بچا لے گی اور بیک وقت دس بڑے ڈیمز پہ کام ہو گا جو چالیس چالیس سالوں سے رکا ہوا ہے۔
کس نے سوچا تھا کہ پاکستان میں بھی اسپیشل اکنامک زونز بننے کے منصوبے شروع ہوں گے۔ پاکستان میں بھی آئی ٹی پارکس بنائے جائیں گے۔ پاکستان میں بھی ٹیکنالوجی زونز بنیں گے۔ یہاں میڈ ان پاکستان مہم کے تحت جدید زرعی ڈرون سے لے کر وینٹی لینٹر تک خود پاکستان تیار کرے گا۔کس نے سوچا تھا جس ملک کا نام دنیا میں دہشت گردی اور کرپشن کےلیے گونجتا ہے وہاں کے حکمران کے ویژنری منصوبوں (سمارٹ لاک پالیسی، بلین ٹری پروجیکٹ) کے چرچے اقوام متحدہ، ورلڈ اکنامک فورمز اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن جیسے اداروں میں ہوں گے اور دنیا کے حکمران اقوام متحدہ میں کھڑے ہو کر پاکستان کی مثالیں دیا کریں گے۔
کس نے سوچا تھا کہ جس ملک کو بھارت خارجہ پالیسی کےلیے ٹویشن دینے کی آفر کیا کرتا تھا، وہ ملک ستاون اسلامی ممالک کو اپنے ملک میں جمع کر دے گا۔ وہ خطے کو لیڈ کرے گا۔ عالمی فیصلوں میں اس کا کلیدی کردار ہو گا۔کس نے سوچا تھا کہ پاکستان کا حکمران او آئی سی اور اقوام متحدہ جیسے عالمی فورمز پر ناموس رسالت کا مقدمہ لڑے گا اور پوری امت کی نمائندگی کرے گا۔ کس نے سوچا تھا کہ کفر کے ایوانوں میں لاالہ الااللہ کی صدائیں گونجیں گی۔ کس نے سوچا تھا کہ پاکستانی حکمران کی تقریر پر اقوام متحدہ میں بیٹھے تالیاں بجا رہے ہوں گے۔
الحمدللہ ہم خستہ حال پاکستان کو اپنی آنکھوں سے اوپر اٹھتا دیکھ رہے ہیں۔ ہم تباہ حال اداروں کو اپنی آنکھوں سے منافعے میں جاتا دیکھ رہے ہیں۔ ہم سبز پاسپورٹ کی بڑھتی عزت اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ ہم اقوام عالم میں پاکستان کا بڑھتا قد اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ ہم تبدیلی کے گواہ ہیں۔ ہم اس روشن دور کی ابتدا ہیں۔ ہم اس مقدس جدوجہد کے مسافر ہیں۔ ہم آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کو دیکھ رہے ہیں۔