Friday, 19 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Mazhar Khokhar/
  4. Tabdeeli Aur Corruption Ke Darje Mein Tabdeeli

Tabdeeli Aur Corruption Ke Darje Mein Tabdeeli

تبدیلی اور کرپشن کے درجے میں تبدیلی

سچ پوچھیں تو ہم بھی ان لوگوں میں شامل تھے جو دو جماعتی نظام اور باریوں کی سیاست سے تنگ آچکے تھے اور ملک میں تیسری جماعت کو موقع دینا چاہتے تھے تاکہ ایک نئی جماعت اقتدار میں آکر نہ صرف ملک کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو بہتر کرے ملک کو معاشی طور پر مضبوط اور سیاسی طور پر مستحکم کرے باریوں کی سیاست کرنے والی دونوں جماعتوں سے نجات دلائے اور خاص طور پر ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والی کرپشن کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے یہی وجہ تھی کہ پاکستان تحریک انصاف ملک میں تبدیلی اور نئے پاکستان کا نعرہ لے کر میدان میں آئی تو لوگوں کی ایک بڑی اکثریت اس کے پیچھے چل پڑی ایسے میں پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی کے پیچھے جہاں اور بہت سے ہاتھ شامل ہیں وہاں ایک ہاتھ ہمارا بھی ہے جو پولنگ کے روز مہر لگانے میں استعمال ہوا اور اب ہم بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو آج کل ہاتھ مل رہے ہیں یعنی جو ہاتھ تحریک انصاف کی کامیابی میں استعمال ہوا اسے ہم تحریک انصاف کی کارکردگی دیکھ کر مل رہے ہیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں وہ تمام ہاتھ بھی ہاتھ ملتے رہ جائیں جو ہاتھ دکھائی تو نہیں دیتے مگر دکھا بہت کچھ دیتے ہیں۔

واضح رہے احتساب کے پرکشش نعرے کی کہانی جنرل مشرف سے شروع ہوئی اور تحریک انصاف تک پہنچی اس وقت بھی یہی بتایا گیا تھا کہ ہم غیر جانبدارانہ اور بے رحمانہ احتساب کے زریعے لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے اور لٹیروں سے پائی پائی کا حساب لیں گے اور پھر تحریک انصاف نے بھی احتساب کے نعرے کو تھوک کے حساب سے بیچا عمران خان نے انتخابی مہم کی طرح کامیاب ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں بھی اپنے پہلے خطاب میں کہا " قوم سے وعدہ کرتا ہوں جو تبدیلی ہم لے کر آئیں گے یہ قوم سالوں سے اس تبدیلی کے لیے ترس رہی تھی سب سے پہلے کڑا احتساب ہوگا جن لوگوں نے ملک کو لوٹا مقروض کیا ایک ایک آدمی کو نہیں چھوڑوں گا"۔

پھر کیا تھا ہم ایسے تبدیلی کی امید رکھنے والے لوگوں نے آنکھیں بند کر کے ان پر اعتماد کر لیا وہ کہتے ہیں ناں کہ آپ کی آنکھیں وہی کھولتے ہیں جن پر آپ آنکھیں بند کر کے اعتماد کرتے ہیں ابھی پچھلے دنوں آنے والی ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ ہماری آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے جس کے مطابق پاکستان کم کرپشن والے ممالک کی فہرست میں چار درجے تنزلی کے بعد 120 سے 124 نمبر پر چلا گیا ہے اس طرح ملک میں کرپشن ہونے کے تاثر میں 4 درجے اضافہ ہوا یعنی 180 ممالک میں بدعنوانی کا احاطہ کرنے والے اس فہرست میں کم کرپشن کے حوالے سے 123 ممالک سے پیچھے ہے حالانکہ مبینہ طور پر چوروں اور لٹیروں کی حکومت کے خاتمے اور ایماندار حکمرانوں کی حکومت آجانے کے بعد چاہئے تو یہ تھا کہ کرپشن کم ہوتی مگر یہاں تو بڑھ گئی ہے پریشانی یہ نہیں کہ ملک میں کرپشن بڑھ گئی ہے بلکہ پریشانی تو یہ ہے کہ تحریک انصاف کے دور میں بڑھ گئی ہے حالانکہ عمران خان نے چوروں اور لٹیروں کو لٹکانا تھا مگر یہاں تو کرپشن کے کیس ہی لٹکا دئے گئے ہیں کل تک لوگ تبدیلی کے لیے ترس رہے تھے آج کل ایک ایک لقمے کو ترس رہے ہیں گوکہ تحریک انصاف کی حکومت نے اس رپورٹ کو بوگس اور سابقہ حکومتوں کے اعداد و شمار پر مبنی قرار دے کر مسترد کر دیا ہے مگر سچ تو یہ ہے کہ اگر سابقہ ادوار میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹیں قابل اعتماد تھیں تو آج انہیں کیسے مسترد کیا جاسکتا ہے انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ تو محض مہر تصدیق ثبت کرتی ہے ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن تو پہلے بھی واضح طور پر نظر آرہی ہے ایل این جی سیکنڈل، چینی سیکنڈل، آٹا سیکنڈل، ادویات سیکنڈل اور پھر ان میں ملوث لوگوں اور ذمہ داروں کے خلاف کوئی کاروائی نہ ہونے کے بعد یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ موجودہ حکومت بھی سابقہ حکومتوں سے پیچھے نہیں رہی بلکہ چار قدم آگے نکل گئی ہے سوال تو یہ ہے کہ ایسے میں ہم عمران خان کی ایمانداری کو کس کھاتے میں ڈالیں جب ملک میں چور بھی آزاد ہوں اور چوری بھی آزادی سے ہورہی ہو۔

جہاں تک احتساب کی بات ہے احتساب ایک ایسا مذاق ہے جو ہر حکومت کرتی چلی آرہی ہے مگر آج تک اس ملک میں نہ تو شفاف احتساب ہوا اور نہ ہی کرپشن ختم ہوئی کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ کرپشن ہمیشہ اقتدار میں بیٹھے ہوۓ لوگ کرتے ہیں اور احتساب ہمیشہ اپوزیشن کے لوگوں کا ہوتا ہے یوں نہ تو حقیقی طور پر احتساب ہوتا ہے اور نہ ہی عملی طور پر کرپشن ختم ہوتی ہے بلکہ دونوں ساتھ ساتھ چلتے رہتے ہیں یہی کچھ دو جماعتی نظام میں ہوتا تھا اور یہی کچھ تیسری جماعت کے آجانے کے بعد بھی ہورہا ہے اور یہ سب اس وقت تک ہوتا رہے گا جب تک یہ فرسودہ اور استحصالی نظام چلتا رہے گا کیونکہ یہ نظام ہمیشہ طاقتور مافیاز کو تحفظ دیتا ہے اور یہ جماعتیں اس نظام کو تحفظ دیتی ہیں لہذا اس ملک میں بھوک، غربت، بیروزگاری مہنگائی اور خاص طور پر کرپشن کا خاتمہ پارٹیاں بدلنے سے یا چہروں کے بدلنے سے ممکن نہیں بلکہ جب تک یہ فرسودہ اور استحصالی نظام نہیں بدلے گا اس ملک اور قوم کا نصیب نہیں بدل سکتا۔

Check Also

America, Europe Aur Israel (1)

By Muhammad Saeed Arshad