Mashwara
مشورہ
مشورہ امانت ہوتا ہے۔ اسی چیز کو ذہن میں رکھتے ہوئے لکھ رہا ہوں، کہ کبھی بھی کوئی بھی چیز ،موبائل، بائیک، گاڑی، یا گھر کا سامان یا کاروبار کے لیے کسی بھی صورت میں، آسائش میں آ جانے والی چیزیں تو کجا ،اگر کہیں بنیادی ضرورت کی بھی بات ہو تو بھی آخری حد تک کوشش کیجئے گا کہ سود کہ نزدیک بھی نہ جائیں۔ خاص طور پر جب بندہ کچھ بھی نیا سٹارٹ کرتا ہےجیسے پہلی گاڑی، پہلا گھر یا کچھ بھی ایسا تو اس کی بنیاد کم از کم سود پر نہیں ہونی چاہیئے۔
دوسری چیز۔ اقساط ہیں۔ اقساط میں کچھ شکلیں (کچھ علماء) کے بقول ایسی بھی ہوتیں ہیں ،جو سود کے زمرے میں نہیں آتی۔ لیکن اس صورت میں بھی اقساط پر چیز ،کبھی نہ لینے کا مشورہ دوں گا۔ اپس اینڈ ڈاونز زندگی کا حصہ ہوتے ہیں، چیزیں استعمال کے لیے ہوتی ہیں کچھ اچھی نکل آتی ہیں کچھ ہلکی، استعمال کی چیز کا خدانخواستہ نقصان بھی ہوتا (چوری، حادثہ، مکینکل فالٹ، ٹوٹ پھوٹ وغیرہ وغیرہ اللہ پاک سبھی کو محفوظ رکھے)۔
باقاعدہ مثال دے رہا ہوں، ویسے تو ایسی مثال مناسب نہیں کہ اللہ پاک سبھی کو ایسی آزمائش سے بچائے، لیکن چونکہ یہاں ربّ تعالیٰ سے جنگ کی تردید مقصود ہے، تو جو ربّ تعالیٰ سے جنگ کر کے چیز لے رہا ہو، ان کے لیے مثال ہے کہ آپ ایک بیس لاکھ کی گاڑی لیتے ہیں، یا دو لاکھ کی بائیک لیتے ہیں یا پچاس ہزار کا موبائل لیتے ہیں اور چند دن بعد ہی خدانخواستہ گاڑی یا موٹرسائیکل کسی حادثے میں ناکارہ ہو جاتی ہے، یا موبائل فون چند دن بعد ہی چوری یا گم ہو جاتا ہے۔
تو سوچیں اب سالوں تک آپ نے اس چیز کے پیسے بھرنے ہیں اورمسلسل بمع سود، جو آپ کے پاس ہے ہی نہیں یا کام کی نہیں رہی۔اس وقت یہ چیز اذیت محسوس ہوتی کہ، چیز بھی پاس نہیں اور ہر ماہ کا یہ بوجھ بھی(اپنی ہوتی تو آرام سے بیچ کر کے کچھ پیسے اور ملا کے تبدیل کر لیتا وغیرہ وغیرہ)۔اس کے بجائے یا تو کچھ عرصہ انتظار کر لیں۔ اگر لازمی ابھی ہی لینی ہے گاڑی یا کوئی چیز تو اس کے لیے بھی دو صورتیں ہیں۔ کچھ دوست احباب سے کچھ قرض حسنہ پکڑ لیں، جس پر سود نہ دینا پڑے اور وقت لے لیں چھ مہینے، سال کا۔ دوسری چیز ہمارے یہاں بہت چلتی ہے ،جسے کمیٹی کہتے ہیں۔
خود اپنے پاس ایک دو بڑی کمیٹیاں ڈال لیں۔ بندے ڈھونڈنے پڑیں گے صرف۔ یعنی کہ اگر آپ کو 5 لاکھ کی ضرورت ہے توتو 20 20 ہزار کی 25(دوسالہ) کمیٹیاں ڈال لیں ،بندے ڈھونڈ کر۔ پہلی کمیٹی خود رکھ لیں اور باقی ہر ماہ اکٹھی کر کے جس کی بنے اسے دیتے رہیں۔تھوڑی سی محنت ہے لیکن اپنا سکون بھی، سود ،یعنی اللہ پاک سے جنگ بھی نہیں، اور اقساط کا جھمیلا اور بینکوں کی خواری بھی نہیں۔ ہر چیز آپکے اپنے ہاتھ میں ہوگی۔