Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Master Faheem
  4. Dill Kafi Ajeeb Hua

Dill Kafi Ajeeb Hua

دل کافی عجیب ہوا

حالات دیکھ دیکھ کر، موجودہ صورتحال دیکھ کر پریشان کن سوچوں نے سر درد شروع کر دیا۔ اللہ پاک گواہ ہیں۔ ہم کسی سیاسی پارٹی کے سپورٹر نہیں رہے، میری گزشتہ چند دنوں کی پوسٹیں دیکھ کر شاید کسی نے سمجھا ہو کہ یہ تو پکا یوتھیا وغیرہ وغیرہ۔ لیکن یہ انہوں نے ہی سمجھا ہوگا جو مجھے جانتے نہیں، جنہوں نے میری حکومت پر تنقیدی تحاریر نہیں پڑھیں۔ ہم یوتھیے ہوتے تو ہم عمران خان کی 2018 کی الیکشن کمپین میں ناچتے نظر آتے۔

خان کی باتیں اور تقریریں اس وقت بھی تھیں بہت بڑے بڑے دعوے تھے لیکن ہم غیر سیاسی ہی رہے کہ ہم پہلے بہت ڈسے ہوئے تھے سیاسی مداریوں سے، الیکشن جیتنے کے بعد بھی سال بھر ہم نے خان کو سپورٹ نہیں کیا جب تک کچھ دکھا نہیں، ہم خان کو سپورٹ کب کرنے لگے۔؟ اس وقت جب حقیقتاً خان دنیا کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہو گیا۔

اس وقت جب پاکستان کا سربراہ شیر کی طرح دہاڑتا نظر آیا اقوامِ متحدہ میں، جب پاکستان کا مقدمہ دنیا بھر میں کمال دلیری کے ساتھ رکھا گیا اور عالمی برادری کی منافقت کو چاک چاک کیا گیا، جب آزاد خارجہ پالیسی تشکیل دی، اپنے معاملات پر اپنے فیصلے لینا شروع کیے، جب غلامی سے انکار کیا، جب گرین پاسپورٹ کو امپاور کرنے اس کی عزت کروانے کے لیے میدان میں اترا۔ جب خان نے دنیا میں اسلام اور پاکستان کا وہ تعارف کروانا شروع کیا جو دہائیوں سے ہمارے دلوں کی آواز تھی۔

ہمیں ایک امید لگی، ایک آس لگی کہ ہاں ایک صورت نظر آئی ہے، ہاں ہم پاکستانی بھی سر اٹھا کر جیے گے، ہاں ہماری خودداری و خودمختاری بھی بحال ہو گی، ہمیں دنیا میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ ہم بطور مسلم اور بطور پاکستانی اپنا حقیقی اور منفرد تشخص بحال کریں گے۔ یہ تھیں وہ باتیں، وہ خواہشات جن کے لیے ہم خان کے ساتھ ہو لیے۔ اللہ پاک گواہ ہیں ہماری ترجیحات یہ پاک سر زمین اور اس کی عظمت و سربلندی رہی کوئی سیاسی یا غیر سیاسی جماعت نہیں۔

کل کی خان کی تقریر سنی، کہیں نا کہیں یہ خدشہ پیدا ہو رہا کہ عدم اعتماد شاید کامیاب ہو جائے اور اللہ پاک جانتے اس بات کی ذرا بھی پرواہ نہیں ٹکے کی بھی، کہ جو مقبولیت خان کو مل چکی، جو روح خان کی قوم میں دوبارہ سے پھونکی جا چکی وہ نہایت حوصلہ افزا ہے۔ ان شاءاللہ آئندہ الیکشن میں خان ان اتحادیوں کے بغیر حکومت بنائے گا۔ لیکن پریشان کن باتیں کچھ اور ہیں۔ کہ بھٹو نے بھی ایک خط لہرایا تھا، آج خان نے بھی لہرایا، عالمی سامراج کے نزدیک وہی غلطی جو کسی وقت میں بھٹو اور صدام جیسوں نے کی آج خان کر رہا ہے۔

دنیا بھر میں تخت بنانے اور الٹنے کا سہرا جس امریکہ کے سر رہا ہے اسی کو خان نے آنکھیں دیکھائیں۔ !کیا وہ خان کو یونہی چھوڑنے والے۔؟ یہ سوال کافی پریشان کن ہے، اللہ پاک خان کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ !دوسری بات "ایک پیج" ہے۔ ملک کی سپریم اتھارٹیز کا سیاسی اتھارٹیز کے ساتھ ایک پیج پر رہنا ان حالات میں ناگزیر ہے۔ اگر کسی بھی وجہ سے ان دو اتھارٹیز کو خدانخواستہ ملکی مفادات الگ الگ نظر آنے لگ جاتے ہیں تو؟

یہ صورت انتہائی بھیانک ہو گی، باہر والوں کو کچھ کرنے کی ضرورت نہ رہے گی، دو صورتیں ہوں گی یا تو خان جو عوام سے بہت زیادہ توقعات لگائے بیٹھا اور سپریم پاورز اپنی طاقت منوا کر خان کی توقعات پر پانی پھیر دیے۔ اس صورت میں یہ خدشہ ہے کہ خدانخواستہ خان بری طرح ٹوٹ جائے، اس قوم سے مایوس ہو جائے۔ مجھے اس کے الفاظ ذہن میں گونج رہے ہیں۔

"کب تک ایسے رہو گے"

"میں رہوں یا نہ رہوں "

"میں "کسی کے" سامنے جھکنے والا نہیں ہوں میں عوام کے پاس آوں گا"

یہ الفاظ بہت کچھ بتانے والے ہیں۔

ذہن میں رہے خان کی پرسنیلٹی اور خان کو حاصل عوامی حمایت سے ایک خاص طرح کی وائبز آتیں ہیں وہ وائبز یہ کہ خان اگر چند سال مزید رہ گیا تو خان ہی سپریم پاور سپریم اتھارٹی ہوگی۔ یہ "سبھی" جانتے۔ !دونوں صورتیں پریشان کن ہیں۔ اگر عوام خان کی توقعات پر پورا نہ اتری تو خان کا ٹوٹنا دیکھا نہیں جائے گا اور خان کے ساتھ ہی وہ ساری امیدیں بھی سولی چڑھ جائیں گی جو اس پاک سر زمین کے حوالے سے باندھیں ہم جیسوں نے۔

اور اگر خان کی قوم خان کے ساتھ ہو لی تو یہ ترکی والی صورتحال نہ بن جائے۔ اگر خان کی قوم اٹھ کھڑی ہوئی خان کے لیے ٹینکوں کے آگے لیٹنے والے نکل آئے، تو یہ ایک ائیڈیل سیچویشن ہو گی بیرونی دشمنوں کے لیے۔ دفاع پاکستان کی ضامن قوتوں کو جو نظریاتی سپورٹ کسی نہ کسی شکل میں حاصل رہی وہ سب ہوا ہو جائے گی، خان رہ بھی گیا تو دوسرا نقصان اس قوم اور اس کے محافظوں کے مابین پیدا ہو جانے والی وہ خلیج ہو گی، جسے نہ تو ہم سے نظریاتیوں کا نظریہ پاٹ سکے گا نہ پالشیوں کی پالش۔

یہاں اس کمزور دیوار کو مزید دھکا دینے کو باہر کا ہاتھ بھی لپکتے آئیں گے۔ پھر خان رہے یا جائے دونوں صورتوں میں یہ تفریق یہ دراڑ پاکستان کی توانائیوں کو منقسم کر دے گی۔ زیادہ دکھ کی بات یہ کہ ہم سے جو وطن ہی کی خاطر "بہت کچھ" سمجھتے آئے اور کئی جگہ مصلحت کا دامن تھامے رہے، شاید اسے کنٹینیو نہ کر پائیں۔ میں نے پہلے دن سے اپنے پڑھنے والوں کو بھی بتایا اپنی ٹیم کو بھی سکھایا کہ کوئی بت نہیں تراشا نہ کسی سیاسی جماعت کا نہ کسی ادارے کا نظریاتی بنیادوں پر پاکستان کی بقا کے لیے اور پاکستان کی بہتری کے لیے کھڑے رہے جس کے ساتھ بھی رہے جہاں پاکستان کے مفاد جہاں پاکستان کا مستقبل خطرے سے دو چار ہوتا نظر آیا۔

وہاں بھلے ہم اسی ملک کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے منہ نہ کھولیں لیکن ہمارا اور ہم جیسوں کا چپ کر جانا بھی معنی رکھے گا۔ نوچنے والے نوچ کھائیں گے تمام تر دستاروں کو۔ پاکستان خدانخواستہ دوسرا ترکی ثابت ہوا تو اداروں کی کریڈیبلٹی کیا رہ جائے گی۔؟ خان گیا تو پیچھے کیا ہوگا۔ یہ پی پی یہ ن لیگ کیا حشر کریں گے ملک کا۔؟ خان رہا تو عالمی سامراج کیا یونہی برداشت کر لے گا۔؟

اگر خدانخواستہ پیج منقسم ہو گیا تو خان کے رہنے کے بعد بھی سیاسی اور عسکری پنجہ آزمائی کیا رنگ دیکھائے گی۔؟ ایسے بہت سارے سوال ذہن میں گونج رہے جن میں آ جا کر اس وطن عزیز کا مستقبل ہی دھندلاہٹ کا شکار ہوتا نظر ا رہا ہے۔ اے میرے مالک۔ اپنے پیارے حبیب حضور رحمت للعالمین ﷺ کے صدقے اس ملک و ملت پر رحم فرما، اس کے لیے بہتری کی صورت پیدا فرما دے مولا۔ ہم سے عامی اس فکر میں چور چور ہونے کے سوا کچھ چارا نہیں رکھتے۔

Check Also

Kash Mamlat Yahan Tak Na Pohanchte

By Nusrat Javed