Taheenia, Arab Riwayati Dish
طحینیہ، عرب روایتی ڈش
عرب دنیا میں رہنے والا کون ہوگا جو مقبلات Food starter کھانے کے ابتدائیہ سے واقف نہ ہو، مقبلات کے سب سے معروف "حمص" جو سفید چنوں کا پیسٹ ہے، بابا غنوش جو بینگن کا پیسٹ ہے، اسی طرح اس میں طحینیہ بھی ہے جو سفید یا بھنے ہوئے تلوں کا پیسٹ ہوتا ہے، ان سب میں قدیم ترین طحینیہ ہے، جس ریسپی کو فالو کرکے حمص اور بابا غنوش بھی اس طرز پر بنائے گئے۔ طحینیہ کے بغیر عرب ممالک کی کوئی بھی پین ڈش مکمل نہیں ہوتی، مشرق وسطیٰ کے ممالک میں یہ بطور ساسیج اور گوشت کے پکوانوں کے ساتھ اہم لازمی تصور کیا جاتا ہے۔
اکثر رمضان میں سحری کا پہلا کھانا اور عموماََ صبح کے ناشتے یا رات کے کھانے کا لازمی جز ہے، طحینیہ ایک لذیذ چٹنی نما کھانا ہے، جس کے بنیادی اجزاء میں تل کے بیجوں کو پیس کر جس میں عام طور پر لیموں، مصالحہ، سرکہ اور زیتون کا تیل ملایا جاتا ہے، لیکن دنیا کے کئی دوسرے غیر عرب ممالک میں اس کے بنانے کے دوسرے طریقے بھی استعمال ہوتے ہیں۔ عرب میں یہ تل کے بیج بھون کر پھر انہیں پانی میں بھگو کر نرم کرکے پیسا جاتا ہے، اسے بغیر بھنے ہوئے بیجوں سے بھی تیار کیا جا سکتا ہے۔ اسے "کچا طحینیہ" کہا جاتا ہے۔
طحینیہ کی ابتداء یا تاریخ سے پہلے ہمیں تل کی بابت تاریخ میں سب سے پرانی دستاویز کا ذکر آج سے قریب 4، 000 سال پہلے لکھے گئے شواہد سے ملتا ہے، جس میں دیوتاؤں کو تل کی عمدہ شراب پیش کرنے کے رواج کا پتہ چلتا ہے۔ کچھ مصری روایات کے مطابق فراعین کے عہد میں ان کا یہ پسندیدہ شربت تھا، تاریخ ہیروڈوٹس میں بھی آج سے قریب 3، 500 سال قبل میسوپوٹیمیا تہذیب میں دریائے دجلہ اور فرات کے علاقے میں تل کی کاشت کے بارے میں ذکر ملتا ہے۔
کہ بابلیوں نے اسے پہلے مٹھائیوں کی تیاری کے لیے کاشت کیا تھا اور مصری اسے روٹی بنانے کے لیے استعمال کرتے تھے اس کے علاوہ سنہء 1298 میں تل سے بنے کھانے یا پیسٹ کا مارکو پولو سے بھی ریفرنس ملتا ہے جب وہ ایک مہم سے واپس آیا تو اس نے ان تک کے کچھ کھانوں کا تعارف بتایا جو فارسیوں نے تل سے بنائے تھے، اور وہاں تل بطور غذا اور علاج معالجے میں استعمال ہوتا تھا۔ اس کے علاوہ تیرہویں صدی میں ایک عربی کتاب دریافت ہوئی تھی جس میں طحینیہ بنانے کا طریقہ بتایا گیا تھا۔
طحینیہ اپنے اصل سے ہزاروں سال پرانی تاریخ رکھتی ہے، لیکن قابل ذکر بات یہ ہے کہ طحینیہ کو نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ جنوبی قفقاز، شمالی افریقہ کے کچھ حصوں میں بھی کھایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ مشرقی ایشیائی کھانوں کا بھی یہ حصہ ہے، لیکن اس کی زیادہ پہچان عرب ممالک سے ہی ہے، اس کے علاوہ فلسطین میں غزہ کی پٹی میں ایک سرخ رنگ طحینیہ بھی معروف ہے جسے "سرخ طحینیہ" بھی کہا جاتا ہے، یہ تلوں کو بھوننے کے ایک مختلف اور طویل عمل کے ذریعے حاصل ہوتی ہے، اور اس کا ذائقہ بھی منفرد ہے۔
سرخ طحینیہ کو سماسیہ اور قریبی دیہاتوں کے ساتھ ساتھ جنوبی غزہ میں مقامی سلاد میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ مغربی کنارے کے شہر نابلس میں طحینیہ کو آٹے میں ملا کر "کالی طحینیہ" بھی بنایا جاتا ہے۔ اور یہ بازاروں میں بیکنگ میں بھی ملتا ہے۔ عراق میں طحینیہ کو "راشی" کے نام سے جانا جاتا ہے، وہاں پر اسے کھجور کے شربت میں ملا کر ایک میٹھا پکوان بنایا جاتا ہے جسے عام طور پر روٹی کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔
طحینیہ اسرائیل کی بھی انتہائی معروف ڈش ہے، ایک اسرائیلی روزنامے Haaretz کے مطابق طحینیہ کو "اسرائیلی کھانوں کی ملکہ" کہتے ہیں۔ اسرائیل میں بھی طحینیہ مختلف ذائقوں کھٹے، میٹھے اور مسالہ دار ذائقوں سے مقبول ہے، جسے وہاں مقامی زبان میں Tiroche کہتے ہیں۔ آرمینیا میں طحینیہ کو گوشت کے ساتھ چٹنی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، یونان میں طحینیہ کو روٹی پر اسپریڈ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اس کے علاؤہ تو شہد یا جام کے ساتھ بھی سرو کیا جاتا ہے۔
یونانی سپر مارکیٹوں میں شہد یا کوکو کے ساتھ تیار شدہ طحینیہ کے پیکنگ میں جار دستیاب ہیں۔ جو عرب ممالک میں بھی ملتے ہیں۔ قبرص میں طحینیہ کو مقامی زبان میں"تاشی" کے نام سے جانا جاتا ہے، جہاں یہ روٹی کے ساتھ ڈبو کر کھائی جاتی ہے، ایران میں طحینیہ کو "اردہ" کہتے ہیں ایران میں اسے حلوہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس حلوے میں طحینیہ، چینی، انڈے کی سفیدی، اور دوسرے اجزاء شامل کئے جاتے ہیں۔
طحینیہ کی کئی اقسام ہیں، انتہائی مائع صورت پتلا کرکے اسے مختلف مٹھائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے، تھوڑا گاڑھا مائع نمکین جو سلاد کے طور پر یا روٹی کے ساتھ بھی کھایا جاتا ہے۔ اس کا شربت بھی بنتا ہے اور اس کا خشک سفید حلوہ بھی عرب میں بہت معروف ہے۔ مشرقی ایشیا میں تل کا پیسٹ خشک نوڈلز (گرم یا ٹھنڈا) کے ساتھ استعمال ہونے والا ایک بڑا مصالحہ ہے، اس کا سوپ بھی بنتا ہے، اس وقت تمام بڑے ریستوران، عرب کی دعوتوں میں اور فاسٹ فوڈ ریستوراں میں طحینیہ ایک لازم جزو ہے۔ طیحنیہ کی کئی مٹھائیاں اور حلوہ جات بھی عرب میں کافی مقبول ہیں۔