Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sabiha Dastgir
  4. Khushi Lamha Lamha

Khushi Lamha Lamha

خوشی لمحہ لمحہ

آج کل کے دور میں سب سے بڑا چیلنج خوش اور مطمئن رہنا ہے۔ بڑے بڑے عالیشان گھروں والے لوگ، کامیاب لوگ، ہر طرح کی مادی آسائشیں رکھنے والے لوگ بھی کبھی خالی پن کا شکار اور زندگی سے ناخوش نظر آتے ہیں۔ وہ زندگی کے اس مقام پر ہوتے ہیں کہ عزیز و اقارب یا دوست احباب ان کا ذکر بڑے رشک سے کرتے ہیں کہ زندگی ان پر کافی مہربان ہے، خدا کی دی ہوئی ہر نعمت موجود ہے۔ لیکن ایسے لوگ بھی کبھی اپنے اندر بے چینی اور خالی پن محسوس کر سکتے ہیں اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ خوشی مادی نہیں، روحانی ہے۔

خوشی تصنع نہیں، سادگی ہے۔ خوشی بانٹنے سے بڑھتی ہے۔ خوشی دعا ہے، خوشی باہر کا نہیں، اندر کا موسم ہے، خوشی مائینڈ سیٹ ہے۔ خوشی عادت ہے، خوشی لمحہ موجود اور حال ہے، ماضی یا مستقبل نہیں۔ خوشی بکاؤ یا خیرات یا چرایا مال نہیں۔ خوشی بھول جانے اور معاف کرنے میں ہے۔ خوشی، دوسروں کی خوشی میں خوش رہنے میں ہے۔ کیا خوش رہنے کا تعلق ہمارے جنییٹک میک آپ سے ہوتا ہے؟ کیا خوشی وراثت میں ملتی ہے؟

سائنسی تحقیق کے مطابق جینز کا کردار تیس سے پچاس فیصد ہو سکتا ہے، اس سے زیادہ نہیں۔ آپ کا بیرونی ماحول، مالی حالات، نوکری، بزنس، اولاد، صحت کے مسائل، کسی بہت اپنے کا بچھڑ جانا، کسی قریبی رشتے میں دراڑ پڑ جانا، یہ سب چیزیں بحثیت انسان ہمارے مزاج پراثر انداز ہوتی ہیں۔ انسان اپنے چھوٹے سے گھر سے نکل کر سات سمندر پار کا سفر طے کرتا ہے، لیکن واپس اپنے گھر آنے پراسے عجیب طرح کی خوشی ملتی ہے۔ جسے وہ اس گھر میں رہتے ہوئے کبھی محسوس ہی نہیں کر سکا۔

ایک بچہ رنگ برنگے کھلونوں کی دکان پر جا کر اپنا من پسند کھلونا لے سکے، تو اس کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا۔ لڑکپن یا جواں عمری میں اچھے تعلیمی اداروں میں پڑھنا، اپنا مستقبل بنانا کسی بھی طالب علم کا خواب ہوتا ہے۔ کبھی اس عمر میں عشق مجازی کی خوشی ہی کل کائنات ہوتی ہے۔ پیرانہ سالی میں انسان اپنی اولاد کی طرف سے سکون اور بیماریوں سے بچنے کی خواہش کرتا ہے۔ یعنی عمر اور وقت کے ساتھ ہماری خواہشات اور خوشی کا کارن بدلتا رہتا ہے۔ خوش رہنے کا مطلب ہر گزیہ نہیں، کہ آپ ہمہ وقت چہرے پر مسکراہٹ سجا کر گھومیں، یا قہقہے بکھیرتے رہیں۔ نہ ہی ایسا ممکن ہے کہ زندگی تو ہے ہی سکھ اور دکھ کا سنگم، کبھی دھوپ تو کبھی چھاؤں۔

خوش رہنا چاہتے ہیں؟ توسب سے پہلے اپنے اردگرد ہر شخص کو سو فیصد خوش رکھنے کی فکر چھوڑیں، یہ نا ممکن ہے۔ صرف دل صاف اور ضمیر مطمئن ہو تو کافی ہے۔ آپ کے پاس جو کچھ موجود ہے اس پر شکر اور اس کی قدر کریں وہ آپ کا گھر، وقت، دولت، صحت، اولاد، دوست، کوئی رشتہ، کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ دوسروں سے موازنہ کرنا محض تکلیف دیتا ہے اور جو کچھ آپ کے پاس ہے اس کا احساس اور قدردونوں ختم کردیتا ہے۔ دوستوں کی خوبیوں پر نظر رکھیں اور خوش رہیں کہ بے عیب تو صرف خدا کی ذات ہے۔

اپنی زندگی سے جڑی ہر ایک چیز کا کنٹرول میرا کام نہیں، کہ اس کے لئے اوپر خدا موجود ہے، جو بھی کچھ مانگنا ہے وہ بھی اسی سے مانگیں، انسان زیادہ ترمایوس ہی کرتے ہیں۔ کبھی تو جہاں توقع اور امید زیادہ ہوتی ہے، بڑی چوٹ بھی وہیں سے ملتی ہے۔ کوشش کرنا فرض ہے، اس کے بعد بھی کچھ نہ ملے تو آپ اس میں پوشیدہ حکمت سے بے خبر ہیں۔ کوئی اپنا جس سے آپ دل کی بات کر سکیں، اپنا دکھ بانٹ سکیں، اگر کوئی نہیں جس پر آپ اعتبار کر سکیں، تو اپنے رب سے سب کچھ کہہ دیں تاکہ دل بھی ہلکا ہو جائے اور کسی کو خبر بھی نہ ہو۔

مصروف رہیں، خوش رہیں! فارغ اور خالی ذہن منفی خیالات کو جنم دیتا ہے۔ زندگی کے بے مقصد ہونے کا احساس دلاتا ہے۔ اسی طرح کام کی زیادتی انسان کو تھکاتی اور رویوں میں جھنجلاہٹ لاتی ہے۔ خلق خدا کے لئے دل میں نرم گوشہ رکھیں، کیا مدد صرف پیسے سے ہی کی جا سکتی ہے؟ ہرگز نہیں، کسی کو آپ کا پیسہ نہیں، صرف توجہ یا وقت چاہیے ہوگا۔ اپنی کی گئی غلطیوں یا غلط فیصلوں کو بھول کر آگے بڑھنے میں ہی خوشی ہے۔ ماضی کے فیصلوں کی پرچھائیاں حال اور مستقبل پر مت پڑنے دیں۔ اپنی ذات کی کسی کمی یا کمزوری کو مان کر جینا ہی اصل بہادری ہے۔ کیوں کہ آپ کو خود کی زندگی جینی ہے کسی اور کی نہیں۔۔

Check Also

Jadeed Behissi Bebaki

By Aqeel Ahmed Haseebi