Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aqeel Ahmed Haseebi
  4. Jadeed Behissi Bebaki

Jadeed Behissi Bebaki

جدید بےحسی بیباکی

بیشک آج کا دور میڈیا کا دور ہے، کسی دور میں ذرائع رسل و رسائل میں اخبار ناولز اور میگزین وغیرہ پڑھ کر آگاھی حاصل کی جاتی تھی۔ ان میں آپس کی بات چیت کے لئیے ڈاک سے ڈالے جانے والے خطوط تھے، پھر ٹیلیفون اور اس سے پہلے تار بھیجے جاتے تھے مگر پھر ٹی وی و دیگر چیزوں نے جگہ لی۔ اس کے بعد اب جدید اور تیز ترین دور میں سوشل میڈیا ہے جو ایک سیکنڈ میں دنیا کے کونے کونے میں ہلچل مچا دیتا ہے۔ جہاں پہلے بیان کئے گئے میڈیمز میں انسانی روایات و کردار اور اخلاقیات کو مدنظر رکھتے ہوئے بات کا وزن رکھ کے بات کی جاتی تھی تا که ھماری روایات کا تحفظ بھی رھے، وہاں آجکل سوشل میڈیا جہاں دنیا بھر میں قربتوں کا سبب بنا ہے وهاں اس نے دلوں کی دوریاں بھی پیدا کی ھیں اور اب تو شائد اس حد تک تباھی مچی ہوئی ہے که ایک نارمل آدمی کی سمجھ میں آنا مشکل ہے که حقیقت کیا ہے۔

اب ھماری دائمی اقدار و روایات جو ھمیں ھمارے اسلاف نے اپنے عمل سے دکھائی اور سمجھائی تھیں آج ان کا جنازہ سرعام نکالا جا رہا ہے۔ اس میں سب سے بڑی اور سب سے بری بات ناسمجھی بے علمی کم فہمی اور جدید دور کے تقاضوں سے بے بہرہ ھونا اور اپنے اسلاف کی روشن تعلیمات سے روگردانی ہے۔ سوشل میڈیا کے بے جا اور غلط استعمال سے ھمارے اندر جو سب سے بڑی تباھی مچی ہے وہ عدم برداشت کا فقدان ہے۔ ھمارا رب ایک رسول ایک قرآن ایک مگر ھم ایک دوسرے کو کھوکھلا کرنے اور نیچا دکھانے کے مکروہ دھندے کو عروج دینے میں دن رات سرگرم نظر آتے ھیں، ذرا ذرا سی باتوں اور مسائل پہ سیخ پاء ہوئے جاتے ھیں۔

اس بے چینی اور اضطراری کے دور میں جہاں ھمیں اپنی نسلوں کو تعلیم اخلاقیات معاشرت سیاسیات سائنس اور فنی تعلیم کے جدید تقاضوں کے مطابق ھم آہنگ کرنا ضروری ہے وهاں آج بھی ایک دوسرے پہ کفر کے فتوے داغے جا رھے ھیں۔ یاد رکھئے گا استعمار کے تاؤٹ کل بھی ھماری صفوں میں دراڑ ڈالنے میں مصروف تھے آج بھی ھیں اور کل بھی اسی کوشش میں ھوں گے۔

بات یہی ہے که ھمیں اپنی سمت درست رکھنے کی کوشش کرنی ہے سوشل میڈیا کی اس بے راہ روی نے ھمیں ھمارے اسلاف کی خوبصورت تعلیمات سے بے پرواہ کر دیا ہے۔ ھم یہی سمجھتے ھیں که جو سوشل میڈیا پہ ہے وھی سب کچھ ہے اور نعوذ باالله یہی شائد ھماری زندگی ہے۔ جوں جوں ھم اپنے مذھب کی روشن ارفع و اعلی تعلیمات سے دوری اختیار کرتے جائیں گے تباھی کے گڑھے اور گہرے ھوتے جائیں گے۔ آپ کا کسی بھی مسلک مذھب یا فرقے سے اختلاف ھو سکتا ہے مگر برائے اصلاح کیوں که اختلاف حسن زندگی بھی ہے مگر ھمارے اختلاف میں بھی اتنا Aggression بھرا ھوا ہے که ھم مرنے مارنے کے علاوہ کوئی بات کرتے ھی نہیں۔

بجائے اس کے که کسی بات کا جواب دلیل اور فہم و فراست سے دیا جائے ھم کم علمی و نافہمی کی وجہ سے غصے میں آ کر چیخ و پکار سے دوسروں پر اپنی رائے تھونپنے کی کوشش کرتے ھیں جو قطعا بھی ٹھیک نہیں یاد رکھئے بہترین انسان وھی ہے جو نہ صرف اچھے اور احسن انداز میں اپنی رائے دے بلکہ دوسروں کی رائے کا بھی احترام ملحوظ خاطر رکھے۔ موجودہ دور بے پناہ اور خطرناک فتنوں سے بھرپور ہے طرح طرح کے فتنے اور چیلنجز منہ کھولے کھڑے ھیں ھمیں ان کا مقابلہ کرنے کا سوچنا چاھئے نا که ھم آپس کے اختلافات کو بڑھوتری دے کر اغیار کے لئیے رستے آسان کریں۔

میری ان سب حلقہ دانش و فکرکے حضور درخواست ہے که وہ تحمل بردباری میانہ روی سچ اور برداشت کے بیج بوئیں که قانون قدرت ہے که جو ھم آج بوئیں ہے وھی کل ھماری نسلیں کاٹیں گی۔۔

شائد کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات!

زندگی کا رفت سفر باندھنے سے پہلے اپنے حصے کی شمع روشن کرتے جائیں جس کی روشنی آپکو مرنے کے بعد بھی بجھنے نہ دے۔۔

Check Also

Michelangelo

By Asif Masood