Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Najam Wali Khan
  3. Bani Pti Banam Field Marshal

Bani Pti Banam Field Marshal

بانی پی ٹی آئی بنام فیلڈ مارشل

بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ عظمیٰ خان کی بھارتی اور افغان میڈیا کی ہرزہ سرائیوں کے بعد اپنے بھائی سے ملاقات ہوئی تو اس کے ساتھ ہی ایک ٹوئیٹ بھی آ گیا جس کا آغاز ہی انتہائی غیر سیاسی، غیر اخلاقی اور بے ہودہ انداز میں کیا گیا۔ ایک شخص جو جیل میں ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا پا رہا ہے وہ ازلی دشمن بھارت کو ملکی تاریخ میں سے بڑی ہزیمت بھری شکست دینے والے حافظ قرآن سپہ سالار کو ذہنی مریض کہہ رہا ہے اور ایک کلٹ اس پر واہ واہ کر رہا ہے، اسے بہادراور شیر کہہ رہا ہے، اسے ڈٹ جانے والا قرار دے رہا ہے جبکہ صورتحال یہ ہے کہ خود اس کی بہن کہہ رہی ہے کہ اس کا بھائی ذہنی مریض یعنی پاگل لگ رہا تھا، وہ غصے میں اول جلول بک رہا تھا اور اس سے پہلے میری اطلاعات اور تجزیے کے مطابق جیل میں بند بانی پی ٹی آئی نرگسیت سے آگے بڑھتے ہوئے شیزو فرینینا جیسے شدید اور موذی ذہنی مرض کا شکار ہو چکا ہے۔

اس مرض کا شکار خوابوں کی دنیا میں رہتا ہے۔ خود سے باتیں کرتا ہے۔ دوسروں پر خواہ مخواہ گرجتا، برستا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے بارے اطلاعات یہی ہیں کہ وہ ملاقات کرنے والوں کی بے عزتی کر رہے ہیں جس کے بعد بہت سارے ملاقاتی دوسری مرتبہ اپنا نام ہی لسٹ میں داخل نہیں کروا رہے۔ وہ ملاقات کے دوران اچانک منہ چھت یا دیوار کی طرف اٹھا کے بھاشن دینا شروع کر دیتے ہیں اور جب انہیں اپنی بے وقوفی کا احساس ہوتا ہے تو وضاحت دیتے ہیں کہ وہ کسی نادیدہ کیمرے میں کسی نادیدہ میجر یا کرنل سے باتیں کر رہے ہیں۔

میرا خیال ہے کہ ہمیں عظمیٰ خان کے اس بیان پر نہیں جانا چاہئے کہ اس کے بھائی صحت مند ہیں، ان کے بھائی کا فوری دماغی معائنہ کروانا اشد ضروری ہے۔ مجھے اس ٹوئیٹ اور پالیسی کے جس حصے پر بہت زیادہ اعتراض ہے وہ دہشت گردوں اور دہشت گردی کی حمایت ہے۔ بانی پی ٹی آئی مسلسل غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کی واپسی کی مخالفت کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں ان کے اشاروں پر چلنے والی صوبائی حکومت نہ صرف دہشت گردی کے خلاف کاررائیوں کی راہ میں مزاحم ہے، فوج کے صوبے میں آپریشن کے خلاف ہے بلکہ افغان مہاجرین کی واپسی کے سلسلے میں بھی تعاون نہیں کر رہی۔

کسی بھی صوبائی حکومت کو ملکی سلامتی کے ایشوز پر سکیورٹی اداروں اور وفاق کے خلاف پالیسی بنانے کا اختیار نہیں دیا جا سکتا اورمجھے یہ کہنے میں عار نہیں کہ بانی پی ٹی آئی جس طرح دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں اگر وہ ہمارے ان فوجی اور سویلین شہدا کے وارثوں، ان کی مائوں، باپوں، بیوائوں یا بچوں کے ہاتھ لگ گئے تو وہ ان کی بوٹیاں نوچ لیں گے لہذا ان کی خیریت یہی ہے کہ وہ جیل میں ہی رہیں کیونکہ نفرت اور تشدد کی جو فصل وہ بو رہے ہیں آخر میں انہوں نے ہی کاٹنی ہے۔ اس وقت ان کی بہادری کا عالم یہ ہے کہ وہ دہشت گردوسے ڈر کر ان کے حامی ہیں، ساتھی ہیں۔

لطیفہ یہی ہے کہ اس ٹوئیٹ کے بعد ایک کلٹ انہیں بہادر قرار دے رہا ہے، کہہ رہا ہے کہ وہ ڈٹ گئے ہیں جس کی تشریح ضروری ہے۔ اگر ہم عمران خان کو بہادر کہتے ہیں تو ہمیں بہادری کی تعریف یقینی طور پر ری ڈیفائن کرنی ہوگی کیونکہ کسی بھی ڈکشنری میں بدتمیزی، بے حیائی، غداری اوربداخلاقی کو بہادری نہیں کہا جاتا۔ بہادری ہمیشہ اخلاق، تہذیب، کردار سمیت بہت سارے اچھائیوں کے ساتھ جڑی ہوتی ہے۔ ہم کسی گالی دینے والے، کسی ڈاکہ ڈالنے والے اور کسی غداری کرنے والے کو بہادر نہیں کہتے بلکہ اسے بدتمیز، ڈاکو، غدار اور مجرم کہتے ہیں۔

عمران خان، پاکستان کی تاریخ کا پہلا سابق وزیراعظم ہے جس کی پولیس کے آنے پر دیوار پھلانگ کے بھاگ جانے کی تصویر موجود ہے۔ یہ دنیا کا پہلا سابق وزیراعظم ہے جوعدالتوں میں سر پر بالٹی پہن کے حاضر ہوتا رہا ہے کہ کہیں اس پر حملہ نہ ہوجائے۔ اتنا بہادر ہے کہ اس نے اپنی گرفتاری پر اپنے سے محبت کرنے والے کارکنوں کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے بھیجا اور انہیں زندگی بھر کے دہشت گردی کے مقدمات اور سزائوں کا تحفہ دے دیا۔

میں اس سے بڑھ کے بزدل، مفاد پرست اور خود غرض سیاستدان نہیں دیکھا جو اپنی بیٹی کو بیٹی کہنے کی ہمت اور جرات نہیں کرسکتامگر میں اس معاملے پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا کہ بات سیاسی ہی رہنی چاہئے سو موصوف اگر اتنے ہی بہادر اور بااصول ہوتے تو اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں ہی نہ آتے اور اب بھی جب وہ نو مئی کر چکے تو اسی اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی بھیک نہ مانگ رہے ہوتے جس پر وہ حملہ آور ہوئے اور مسلسل ہو رہے ہیں۔

رہ گئی یہ بات کہ وہ دو سال کی شاہانہ چھ چھ بیرکوں، سالمن فش، دیسی بکرے کے گوشت کھلاتی جیل کے بعد بہادر ڈیکلئیر کئے جا رہے ہیں تو پھر ان سے زیادہ اصل بہادر تو وہ ہوئے جو چودہ، چودہ برسوں سے جیلوں میں ہیں مگر میں نے جیسے پہلے کہا کہ بہادری کا تعلق اخلاق، کردار اور حب الوطنی سے ہے۔ میر صادق اور میر جعفر جتنے بھی بہادر تھے مگر وہ اپنے قوم کے غدار تھے اور اسی صورتحال کا سامنا اس شخصیت کو ہے جس نے نو مئی برپاکیا، جس کی بہنیں معرکہ حق کے بعد انڈین چینلز پر ہیں اور جس کے لئے اسرائیل نواز ہم جنس پرست امریکی سینیٹرز بہت زیادہ متحرک رہے ہیں۔ بہادری اگر اخلاق، کردار اور حب الوطنی کے دائرے سے نکل جائے تو وہ گناہ، جرم اور غداری بن جاتی ہے۔

ایک اور دلچسپ دعویٰ ہے کہ عمران خان کو رہا کر دیا جائے تو وہ کوئی طوفان برپا کر دیں گے، انقلاب لے آئیں گے تو سوال یہ ہے کہ موصوف جب وزیراعظم تھے تب کتنے بہادر تھے، قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر بھارتی حملے کے جواب میں کہتے تھے کیا کروں کیا میں حملہ کر دوں اور جب وہ وزیراعظم ہاوس سے نکلے تھے تو تب کون سا طوفان برپا کر دیا تھا۔ اپریل 2022سے اگست 2023کے درمیان انہوں نے کیا کر لیا سوائے نومبر 2022کے لانگ مارچ کے جس کی منزل راولپنڈی قرار دی گئی تھی اور اس کا مقصد آرمی چیف کی تقرری کو رکوانا تھا۔

لاہور کے لبرٹی راونڈ اباوٹ سے شروع ہونے والے اس لانگ مارچ میں ان کے ساتھ پانچ سات ہزار سے زیادہ لوگ نہیں تھے اور پھر وہ مارچ پنڈی داخل بھی نہیں ہوسکا تھا، روات پہنچ کے ہی ختم ہوگیا تھا۔ پی ٹی آئی کے بزرجمہروں کی پوری کی پوری ڈکشنری ہی غلط ہے اور اب ڈٹ جانے کو ہی دیکھ لیجیے کہ موصوف کے پاس اس کے سوا آپشن ہی کیا ہے۔ وہ جن سے بات کرنے کو بے تاب ہیں وہ ان کو منہ لگانے کو تیار نہیں ہیں تو پھر ان کی طرف سے شدید ذہنی دبائو میں ہرزہ سرائیاں ہی بنتی ہیں، یاوہ گوئیاں ہی بنتی ہیں، ایک پاگل دوسروں پر پاگل پاگل کے آوازے کس رہا ہے، کتنا بڑا پاگل ہے۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan