Jadeed Saudi Transport System
جدید سعودی ٹراسپورٹ سسٹم
جب میں نیا نیا سعودی عرب آیا تھا یہ سنہء 2009 کی بات ہے۔ اس وقت سعودی عرب میں عمومی سفر کے لیے لوگ ٹیکسی کا استعمال کرتے تھے، شاید پوری دنیا میں سب سے سستا پیٹرول اس وقت سعودی عرب میں ہی ملتا تھا، یعنی اس وقت سعودی عرب میں پٹرول کی قیمت 0.45 ھلالہ تھی، اس وقت کی پاکستانی کرنسی کے مطابق یہ نو روپے لیٹر بنتا تھا، میری گاڑی ٹویوٹا کیمری کی ٹینکی بیس ریال میں فل ہوجاتی تھی، اس وقت آزاد ویزوں پر آنے والوں کا بھی بہت رش ہوتا تھا اور سعودی عرب میں مقامی لوگوں کے لیے سعودائزیشن کے قوانین بھی نہیں آئے تھے۔
مقامی سعودی بھی بغیر ٹیکسی کے عام پرائیویٹ گاڑی کو بطور ٹیکسی شہر میں کہیں بھی چلا رہے ہوتے تھے اور غیر ملکی بھی بہت زیادہ یہی کام کرتے تھے اور شہر میں ایک مقام سے دوسرے مقام تک اکثر دو ریال سے پانچ ریال اور قریبی شہر تک جاتے جاتے بھی 20 ریال سے زیادہ کوئی بھی نہیں مانگتا تھا، یہ اس وقت کے لحاظ سے بہت کم رقم ہوتی تھی، ان دنوں شہر کے اندر بھی مقامی بس سٹینڈ تھے، لیکن وہ بسیں اتنی خاص کامیاب نہیں تھیں، ان کا زیادہ سے زیادہ کرایہ ایک سے دو ریال تک تھا، پھر آہستہ آہستہ وہ بسیں ختم ہوگئیں۔
عموما غیر ملکیوں کے پاس بھی گاڑیاں ہوتی ہیں ما سوائے لیبر طبقات کے، ان کے لیے پک اینڈ ڈراپ کی سروسز کمپنیز ہی دیتی تھی، اور مقامی سعودیوں کے پاس تو ہر فرد کے پاس اپنی گاڑی، بلکہ گھر کی خواتین کے لیے بھی الگ سے گاڑیاں اور ڈرائیور موجود ہوتے تھے، اب کچھ عرصے سے کافی تبدیلیاں آئی ہیں، خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کی وجہ سے گھریلو ڈرائیورز میں کمی آگئی ہے، سعودائزیشن کے پروگرام کی وجہ سے مقامی لوگوں کو زیادہ سے زیادہ نوکریوں کی طرف مائل کیا گیا ہے، پرائیویٹ گاڑیوں کو بطور ٹیکسی چلانا اب ایک جرم قرار دے دیا گیا ہے، مزید یہ کہ یہاں پر بھی پیٹرول کی قیمتیں بہت بڑھ گئی ہیں، جس کی وجہ سے ٹیکسی کے کرائے بھی بہت بڑھ گئے۔
سعودی ریاست نے جہاں پیٹرول کی قیمت اگر بڑھائی ہے تو اس کے ساتھ ان تمام قوانین اور تبدیلیوں کو مد نظر رکھ کر ایک الگ فیصلہ یہ کیا کہ پورے سعودی عرب میں مختلف اقسام کی بس سروسز شروع کی گئی ہیں، ریاض میں اس وقت ایک بہت بڑا میٹرو پروجیکٹ زیر تکمیل ہے، اس کے علاوہ تمام بڑے شہروں میں مختلف روٹس پر بس سروسز بھی شروع کر دی ہیں، ان بس سروسز کو آپ ان لائن بھی فالو کر سکتے ہیں ان کے ٹکٹ اور ان کے کارڈز آن لائن بھی بن جاتے ہیں، یہ بہترین نظام کے تحت بس سروسز کام کر رہی ہیں۔
جن افراد کو ایک شہر سے دوسرے شہر تک، یا داخل شہر ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانا ہے، انہیں گاڑی نکالنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ وہ بآسانی اپنی نوکری پر یا اپنے کام کی جگہ پر اس بس سروس سے جا سکتے ہیں، ان کے کرائے بھی بہت معقول ہیں اور بہت لگژری قسم کی بسیں ہیں، کیونکہ یہاں پر اب کرائے بھی بڑھ رہے ہیں اور رش میں گاڑی چلانے سے بہتر ہے کہ آپ اپنے گھر کے قریب ہی سٹاپ سے اپنے مطلوبہ مقام تک بآسانی بس کے ساتھ جائیں اور آئیں، سعودی عرب میں ابھی بڑے شہروں میں بھی تمام روٹس پر یہ سروس ابھی شروع نہیں ہوئی، لیکن آہستہ آہستہ اس کا دائرہ کار بڑھ رہا ہے۔
چونکہ یہ بس سروسز ابھی آغاز کے مراحل میں ہیں، تو بڑے شہروں میں بھی ان کے بس سٹاپ کا تعین تو ہو چکا ہے، کچھ جگہ پر بس سٹاپ بنا بھی دیے گئے ہیں، لیکن ابھی تک یہ کھلے بس سٹاپ ہی بنے ہوئے ہیں، سعودی عرب کا موسم گرمیوں میں اتنا شدید گرم ہوتا ہے کہ کسی بس سٹاپ پر کھلے آسمان تلے پندرہ سے بیس منٹ کھڑا ہونا ایک عذاب کی مانند ہو جائے گا، حتی کہ سرد موسم میں بھی اتنی تیز ٹھنڈی ہوا کے جھکڑ چلتے ہیں، آپ باہر اتنے آرام سے کھڑے نہیں رہ سکتے، اس کے لئے جدہ میں سب سے پہلے بس سروسز کو مزید بہتر کرنے کے لیے جدہ ٹرانسپورٹ کمپنی نے 46 بس سٹینڈز کا افتتاح کیا ہے۔ یہ منصوبہ 20 ماہ میں مکمل کیا گیا یے۔
اس وقت جدہ میں 131.5 کلو میٹر کے دائرے میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بسیں چھ روٹس پر چل رہی ہیں۔ یہ تمام ایئر کنڈیشنڈ بس سٹینڈز اور چاروں اطراف سے کور ہیں، ان میں رہنمائی کے لئے ڈیجیٹل بورڈز بھی نصب کیے گئے ہیں، جن میں سٹینڈ کا نام اور بس کا روٹ درج ہوگا۔ اس کے علاوہ مزید سعودی عرب نے بس سروسز میں ایک اور معرکتہ آلارا کام کیا ہے، کہ معذور طلبہ کے لیے بس سروس کا آغاز بھی جدہ سے کیا گیا ہے۔ ابھی اس کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس لیے اس میں 300 سے زیادہ طلبہ کو 30 بسیں ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کریں گی۔ جو مختلف روٹس پر صرف معذور طلبہ کے لیے اسکول اور کالج کی آمد و رفت کی سہولت فراہم کریں گی، یہ ابھی آغاز ہے، سعودی حکومت کا پلان ہے کہ اس کو پورے ملک کے ہر بڑے شہر تک پہنچا دیا جائے۔