Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mansha Fareedi
  4. Zakhmi Ajsam

Zakhmi Ajsam

زخمی اجسام

ڈیرہ غازی خان کی سرزمین، جو ہمیشہ امن، مہمان نوازی اور تہذیب کا گہوارہ رہی ہے، آج نو دولتیے آبادکاروں کی بندوقوں کی گونج سے لرز اٹھی ہے۔ ایک ادارے کے زیرِ سایہ ایک ایسا المناک واقعہ پیش آیا، جس میں مبیّنہ طور پر وی آئی پی گاڑیوں میں سوار آبادکاروں نے سرائیکی نوجوانوں کو بےدریغ گولیوں کا نشانہ بنایا۔ فائرنگ کا یہ اندوہناک منظر صرف جسمانی زخموں تک محدود نہیں رہا، بلکہ سرائیکی شعور، وجود اور وقار پر بھی ایک کاری ضرب بن کر ابھرا ہے۔

یہ گولیاں محض دھات کے چھروں کی صورت نہیں، بلکہ قبضہ گیریّت کی سوچ، تسلّط کے زعم اور برتری کے زہر سے بھری ہوئیں تھیں۔ نوجوانوں کے پیٹ اور چہرے کو چاک کرنے والی یہ گولیاں دراصل ان کے خوابوں، شناخت اور مادرِ وطن سے ان کے رشتے کو چیرنے کی کوشش تھی۔ ایسے واقعات اس خطے میں ایک مخصوص منصوبے کا پتہ دیتے ہیں، جس کا مقصد سرائیکی علاقوں میں خوف، خاموشی اور غلامی کو فروغ دینا ہے۔

آج صورتحال یہ ہے کہ حملہ آور آبادکار اور ان کے ہمدرد نہ صرف قانون کی گرفت سے باہر ہیں، بلکہ سوشل میڈیا کو ایک نفسیاتی جنگ کا میدان بنا کر کھلم کھلا جنگی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ایسے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خاموشی، مجرمانہ چشم پوشی کی سرحدوں کو چھو رہی ہے۔ اگر یہ طرزِ عمل جاری رہا، تو یہ صرف ایک علاقے کا مسئلہ نہیں رہے گا، بلکہ پورے ملک کے اندرونی امن و استحکام کے لیے خطرے کی گھنٹی بن جائے گا۔

اب وقت آ چکا ہے کہ ریاست، قانون اور عدل کے ادارے اپنی نیند سے جاگیں اور اس ظلم کو محض "واقعہ" سمجھنے کے بجائے ایک منظم حملہ تصور کریں۔ خاص طور پر چوٹی زیریں اور اس جیسے دیگر سرائیکی علاقوں میں آبادکار بلوچ عناصر کے خلاف بروقت، غیرجانبدار اور مؤثر کارروائی عمل میں لائی جائے، تاکہ سرائیکی دھرتی دوبارہ محبت، امن اور وقار کی فضا میں سانس لے سکے۔ بصورتِ دیگر، تاریخ ان خاموش اداروں کو بھی معاف نہیں کرے گی۔

Check Also

Pablo Picasso, Rangon Ka Jadugar

By Asif Masood