Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mansha Fareedi
  4. Ghair Munasib Tareeqa e Insaf

Ghair Munasib Tareeqa e Insaf

غیر مناسب طریقہِ انصاف

موجودہ دَور میں جہاں معاشرتی اور قانونی اقدار کی اہمیت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے، وہیں خواتین کو چھیڑنے کے واقعات میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا یہ فرض ہے کہ وہ ایسے جرائم کے خلاف سخت کارروائی کریں اور ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔

حالیہ دنوں میں کچھ واقعات میں ملزمان کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے، وہ انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ قانون کے مطابق ملزمان کو سزا دینی چاہیے، لیکن ان کی بےرحمانہ اور غیرقانونی سزائیں کسی بھی مہذب معاشرے میں ناقابلِ قبول ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ ایک اہم ذمہ داری ہے، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ قانون نافذ کرنے والے خود غیر انسانی سزاؤں کا سہارا لیں۔

چند حالیہ واقعات میں، جہاں خواتین کے ساتھ چھیڑچھاڑ کے ملزمان کے اعضائے مخصوصہ کو اُڑا دیا گیا ہے، یہ عمل نہ صرف قانون سے متصادم ہے، بلکہ انسانی اقدار کے بھی منافی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بات کے پابند ہیں کہ وہ کسی بھی جرم کی سزا کو انسانی وقار اور قانون کے مطابق محدود رکھیں۔ ان اقدامات کی کوئی ٹھوس دلیل یا جواز نہیں ہے کہ چھیڑ چھاڑ کے الزام میں ملزمان کے اعضائے مخصوصہ کو نقصان پہنچانا ضروری ہو۔ یہ ایک سنگین نوعیت کا معاملہ ہے، جس پر نہ صرف عدلیہ کو، بلکہ پوری قوم کو غور کرنا چاہیے۔

اگرچہ خواتین کو چھیڑنے کے واقعات ایک سنگین مسئلہ ہیں، مگر اس کا حل انصاف کے راستے پر چلتے ہوئے نکالا جانا چاہیے، نہ کہ بدلے کی نفسیات یا غیر قانونی طریقوں سے۔ ملزمان کو سزا دینا، لیکن ان کی جسمانی تذلیل کرنا کسی بھی صورت میں درست نہیں ہو سکتا۔ ہمارے معاشرے کو قانون کی حکمرانی کی ضرورت ہے اور اس میں عدالتیں اور پولیس دونوں ہی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کسی بھی فرد کو قانون کے مطابق سزا دینی چاہیے، لیکن قانون سے باہر نکل کر کیے گئے اقدامات معاشرتی توازن کو متاثر کر سکتے ہیں۔

آخری تجویز یہ ہے کہ ہمیں صرف سزاؤں پر انحصار کرنے کی بجائے، ایسے واقعات کی جڑوں میں جا کر ان کے اسباب کا تجزیہ کرنا چاہیے۔ خواتین کے ساتھ چھیڑچھاڑ کے واقعات کے بنیادی اسباب معاشرتی تربیت اور شعور کی کمی ہیں۔ اس کے حل کے لیے تعلیمی اداروں، میڈیا اور معاشرتی تنظیموں کو فعال کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ اس قبیح فعل کے خلاف آگاہی بڑھائی جا سکے اور آئندہ اس طرح کے جرائم کا سدباب کیا جا سکے۔

Check Also

Youtube Automation, Be Rozgar Nojawano Ka Badalta Mustaqbil

By Syed Badar Saeed