Bachal Mayi Ki Faryad
بچل مائی کی فریاد

پتھر کا زمانہ تو سُنتے آئے ہیں مگر پتھر کا زمانہ ہم نے دیکھا نہیں تھا۔ یہ وہ زمانہ ہے جس میں انصاف نہیں ملتا۔ لوگوں کو بنیادی سہولیات میسّر نہیں ہوتی۔ جہاں قانون نافذ کرنے والے ادارے بجائے قانون نافذ کرنے کے وہاں کے کرپٹ، ٹاؤٹ اور ظالم قسم کے بااثر سیاسی افراد کے ظالمانہ احکامات پر عمل کرتے ہوئے غریبوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھاتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں وہاں ناانصافی اور ظلم کا نظام جڑیں مضبوط کر لیتا ہے۔
مجھے جہاں گردی کا بڑا شوق ہے اِسی آوارہ گردی نے بالآخر مجھے وہ علاقہ بھی دکھا دیا ہے جسے "پتھر کا زمانہ" قرار دیا جاسکتا ہے۔ وہاں کے قانون نافذ کرنے والے ادارے سرداروں، سودخوروں اور ٹاؤٹ مافیا کے در کی لونڈی بنے ہوئے ہیں۔ بُری طرح سے میرٹ کی دھجّیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ زمینوں پر قبضے اور سود کا دھندہ بھی عروج پر ہے۔ چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں تو عام ہیں اغواء جیسی وارداتوں کی بازگشت بھی سنائی دینے لگ جاتی ہے۔ وہاں کے بااثر رسہ گیروں کی سینہ زوری کا یہ حال ہے کہ غریب اور بےاثر قسم کے لوگوں کے مویشی غریب چرواہوں سے زبردستی چھین کر بذریعہ مقامی پولیس من پسند افراد میں بانٹ دیے جاتے ہیں۔
تذکرہ ہو رہا ہے ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے ضلع مظفر گڑھ کی تحصیل اور پولیس سرکل علی پور کے تھانہ خیرپور سادات کا۔ جہاں تعینات مہتمم تھانہ مبیّنہ طور پر محض سیاسی آقاؤں کی خوشنودی اور مال پانی اکٹھا کرنے کو ترجیح سمجھتا ہے۔ بَچّل مائی مظفر گوپانگ کی بوڑھی ماں ہے۔ بچل مائی نے روتے ہوئے راقم الحروف کو مقامی پولیس کا ظلم اور جبر بیان کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی بااثر افراد اور پولیس ٹاؤٹ عناصر نے اس کے بیٹے مظفر گوپانگ کو مویشی چوری کے ایک مقدمہ میں نامزد کروایا حالانکہ وہی مسروقہ مویشی ایک مقامی رسہ گیر سردار کے ہاتھوں بھونگہ کے عوض اصل چوروں کی طرف سے واپس بھی ہوگئے تھے بجائے اس کے کہ مقامی ایس ایچ او رسہ گیر پر کارروائی عمل میں لاتا اُلٹا اس نے بُڑھیا بَچّل مائی کے بیٹے مظفر گوپانگ پر کارروائی ڈال دی اور مظفر گوپانگ کو گرفتار کرکے اسے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
مظفر گوپانگ کی گرفتاری بھی مقامی پولیس کا ظلم بیان کرتی ہے۔ مظفر گوپانگ جب دریائے سندھ کے کنارے سِپّر کے نزدیک واقع "ہنباہ" پر رہائش اختیار کیے ہوئے تھا تو وہاں مقامی بااثر افراد نے جنھیں خیرپور سادات پولیس کی پشت پناہی حاصل تھی غریب بُڑھیا بچل مائی کے بیٹے مظفر گوپانگ پر حملہ کر دیا۔ حملے میں مظفر گوپانگ شدید مضروب ہوگیا۔ زخمی مظفر گوپانگ کو تھانہ خیرپور سادات کے ایس ایچ او اور سب انسپکٹر کے حوالے کر دیا گیا جنھوں نے مظفر گوپابگ پر مزید تشدّد جاری رکھا۔
تاحال مضروب مظفرگوپانگ کو منظرعام پر نہیں لایا گیا اگرچہ چار سے پانچ لاکھ روپے رشوت بھی مہتمم تھانہ اور متعلقہ تفتیشی کو دی جا چکی ہے۔ اِسی کہانی کا ایک اور خطرناک اور افسوسناک موڑ بھی سامنے آ چکا ہے۔ ایس ایچ او تھانہ و دیگر بااثر پولیس ٹاؤٹ عناصر نے چرواہے پر حملہ کرکے اور پھر اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر بُڑھیا بچل مائی کے 10/11 مویشی زبردستی چھین لیے۔ یوں بچل مائی اس وقت اپنی ساری جمع پونجی سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے اور اہنے بیٹے کے دیدار کےلیے کبھی سیاسی طاقتوں کے پاؤں پڑ رہی ہے تو کبھی خیرپور سادات تھانے کے چکر کاٹ رہی ہے۔

