Sunday, 23 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mahmood Fiaz
  4. Muashre Ka Haq

Muashre Ka Haq

معاشرے کا حق

چار شادیاں مرد کا حق نہیں معاشرے کا حق ہے۔ اس معاشرے کی عورتوں کا حق ہے جس معاشرے میں عورتیں اچھے مرد کے رشتے کے انتظار میں ہیں کہ معاشرے کے اچھے مرد ان میں سے دو، تین، چار عورتوں سے شادیاں کریں اور انکے جائز حقوق ادا کریں۔ ان کو ایک پرسکون گھر میں عزت کے ساتھ رہنا فراہم کریں۔

ایک گھٹیا، نکمے، رذیل اور کمینے مرد سے پہلی شادی کرنے کی بجائے کسی شریف النفس، بہادر اور بہترین مرد سے دوسری، تیسری، یا چوتھی شادی کرنا کئی لحاظ سے بہتر ہے اور عقلمند لڑکی جو موجودہ دور کے چیلنجز کو سمجھ جاتی ہے اور وراثت اور شخصیات کا علم جان جاتی ہے، وہ اس بات کو بہتر سمجھ سکتی ہے کہ ایک بہتر مرد کے ساتھ گزرا ایک دن ایک رذیل مرد کے ساتھ گزرے سال سے بہتر ہو سکتا ہے۔

ایک آئیڈیل معاشرہ، جہاں عورتوں کے لیے بہترین مرد دستیاب ہوں، وہی ہو سکتا ہے جہاں مردوں کی دوسری، تیسری، چوتھی شادی کو نارملائز کر دیا جائے۔

ایک سروےکے مطابق اسی فیصد عورتیں جس طرح کے مرد سے شادی کرنا چاہتی ہیں، وہ معاشرے میں صرف بیس فیصد ہی ہوتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟

کیونکہ عورت کے اندر فطرت نے خود سے بہتر اور معاشرے میں بہترین بندے کا انتخاب رکھ چھوڑا ہے۔ فطرت کون ہے؟ فطرت وہ ہے جو انسانی و حیوانی نسلوں کی بقا اور بڑھوتری کے لیے خالق کائنات نے بنا چھوڑی ہے۔ 

جب اسی فیصد عورتیں معاشرے کے صرف بیس فیصد مردوں کو پسند کریں گی، تو اس اس کا مطلب یہی ہے کہ باقی ساٹھ فیصد عورتیں یا تر کمپرومائز کرکے اپنے معیار اور پسند سے کمتر مرد سے شادی کریں گی، یا پھر تنہا زندگی گزارنے کو ترجیح دیں گی۔ اپنے اردگرد دیکھیں تو اس وقت یہی دو قسمیں عورتوں کی نظر آئینگی۔ ایک وہ ہیں جو اپنے گھٹیا مردوں کی برائیاں بیان کرتی سوشل میڈیا اور آف میڈیا دن رات شور کرتی ہیں اور دوسری وہ ہیں جو پینتیس چالیس سال تک اپنے پسندیدہ مرد کی تلاش میں اب مایوس ہو چکی ہیں۔

سب لوگ (خصوصا خواتین) شور مچاتے ہیں کہ خواتین کو انکی پسند سے شادی کرنے کا حق ہے۔ لیکن جب یہی خواتین شادی شدہ مردوں سے دوسری شادی کرنا چاہتی ہیں تو ان کو معاشرہ اور باقی خواتین سے شدید مزاحمت اور تذلیل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ظاہر ہے کہ سب خواتین اتنی بہادر نہیں ہو سکتیں کہ وہ معاشرے کے طعنے سہہ کر کسی مرد کی دوسری، تیسری بیوی بن کر رہ سکیں۔ اسی طرح سب مردوں میں بھی یہ ہمت نہیں ہے کہ وہ معاشرے میں ذلالت کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ اس لیے وہ مجبوری میں دوسری شادی کی اجازت اور ضرورت کے باوجود شادی نہیں کرتے۔

فرض کریں تمام بہترین مردوں کو چار شادیوں کو نارملائز کیا جائے تو خواتین میں سے اسی فیصد کو اپنی پسند کے مرد کا ساتھ مل جائیگا اور باقی اسی فیصد مردوں کے لیے صرف یہی چوائس رہ جائیگی کہ وہ یا تو بہتر مرد بننے کی کوشش کریں، یا پھر عورتوں میں سے باقی بیس فیصد ایسی عورتوں سے شادی یا تعلقات بنا لیں، جو خود بھی کمتر معیار کی ہیں۔

ظاہر ہے یہ بہت آئیڈیل بات ہے۔ جو کہ معاشرے میں ممکن نہیں۔ لیکن اگر صرف پچاس فیصد عورتیں بھی اپنے پسندیدہ مردوں کے ساتھ رہ سکیں، تو معاشرے میں کافی حد تک سکون کی کیفیت آ جائیگی۔

مجھے یقین ہے یہ مضمون عورتوں اور مردوں دونوں کو پسند نہیں آئیگا۔

Check Also

Mah e Ramzan Aur Muhafizeen e Pakistan

By Ismat Usama