Ghairat Ki Nafsiyat
غیرت کی نفسیات

بارہ سالہ لڑکے کو معاشرے میں جو طعنے پڑتے ہیں وہی اس عمر کی لڑکی کو پڑیں تو وہ بھی غیرت کے نام پر قتل پر آمادہ ہو جائے۔ مسئلہ انسانی فطرت سے زیادہ سماجی قدروں اور رویوں کا ہے۔
سعودی عرب جیسے معاشرے کا ایک فرد مجھے بتاتا ہے کہ میں جب امریکہ کا ائیرپورٹ پر اترتا ہوں تو اپنی بیوی سے کہتا ہوں کہ اب حجاب اتار دو، یہاں "دیکھنے والا" کوئی نہیں۔ مذہب، اخلاق کے اپنے پیمانے الگ کرکے اس رویے کو انسانی آنکھ سے دیکھیے تو آپ کو انسانی فطرت پر سماجی جبر کا المیہ نظر آئے گا۔
کسی سماج میں کونسی قدریں رائج ہیں؟ کس نے کی ہیں؟ اور اچھی ہیں یا بری ہیں؟ یہ سب بحث طلب مسائل ہیں۔ مگر ہم عامی ان عامیانہ بحثوں میں پڑ جاتے ہیں کہ مرد اتنا ظالم ہے اور عورت اتنی مظلوم۔ بھائی غیرت میں قتل کرتا ہے اور بہن کو کاری کردیا جاتا ہے۔ یقین سے غور کریں تو ایسی بحثوں سے برائی ختم نہیں ہوتی مگر رشتے ختم ہو جاتے ہیں۔
امریکی کولیگ ایک دن آفس آیا تو بری طرح افسوس کر رہا تھا۔ اسکی بہن پھر سے پریگننٹ تھی۔ اس نے امریکہ اپنی بہن کو فون کیا تو اس نے بتایا ہوگا۔ افسوس سے سر ہلاتے ہوئے کہنے لگا، ہم نے تو بہت سمجھایا تھا، بیڈ گائز کے ساتھ ڈیٹنگ پر مت جاؤ، اب بیچاری بھگتے گی۔۔ تھوڑی دیر بعد وہ بالکل نارمل انداز میں کافی پر ہمارے ساتھ قہقہے لگا رہا تھا۔ سنگل پیرنٹنگ کتنا بڑا عذاب ہے، یہ وہ جانتا تھا، مگر کیا کر سکتا تھا، امریکہ میں فرد کی آزادی کا "جبر" اس کو اپنی بہن کی مدد کرنے سے بھی روک رہا تھا۔ "مجھے کیا" والی سماجی قدر بھی اس کو تسلی دے رہی تھی۔ نہ ہی اس کے ماں باپ کے روتے چہرے اس کے سامنے آ رہے تھے، کہ بیٹا اب تو ہی اپنی بہن کا سہارا ہے۔
واپس آتے ہیں۔ لڑکی کو بارہ سال کی عمر میں کالی رنگت کا طعنہ پڑتا ہے، تو وہ فئیر این لولی سے چھیل چھیل کر اپنی جلد مٹا ڈالنا چاہتی ہے۔ اسکو قد چھوٹا ہونے کا طعنہ ملتا ہے تو وہ باوجود ہر عذاب کے چھ انچ ایڑی پہن کر چلنا سیکھ لیتی ہے اور سر کے بالوں کو کھینچ کر اونچا باندھنے کے ہزار گر یوٹیوب سے جان لیتی ہے۔ اس کو وہی سوٹ دوبارہ پہننے کا طعنہ ملتا ہے تو وہ اپنے جیب خرچ سے بھوکا رہ کر بھی نیا سوٹ بنوا لیتی ہے اور اپنی "عزت" کا مان رکھتی ہے۔
عزت کا یہی مان، بارہ سالہ لڑکے کو بھی رکھنا پڑتا ہے۔ سماج میں اسکو کونسے طعنے پڑتے ہیں، اس پر انحصار ہوتا ہے کہ وہ بارہ سالہ لڑکا کیا سیکھ کر گھر آتا ہے۔
سماجی طعنوں کو بدلنے کی کوشش کریں، بارہ سالہ لڑکا خود بخود سیکھ جائے گا کہ غیرت اصل میں کس شئے کا نام ہے؟ عورت اس لیے اپنے بھائی کو قتل نہیں کرتی کہ سماج اس کو بھائی کے "ویشیا" ہونے کا طعنہ نہیں دیتا۔