Extramarital Affairs, Shadi Mein Cheating
ایکسٹرا میرٹیل افئیرز، شادی میں چیٹنگ

مرد و عورت اب ہر شعبے میں ساتھ ساتھ کام کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ایسے میں انکا آپس میں میل جول بہت سے مسائل کھڑے کرتا ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ شادی شدہ افراد کا ایکسٹرا میریٹل افئیرز میں پھنس جانا ہے۔ یہ مسئلہ اب گھر گھر کا ہے۔ اس لیے اس پر بات کرنا ضروری ہے۔
ہمارے معاشرے سے پہلے دنیا میں جن ممالک میں مرد و عورت کئی دہائیوں سے ساتھ مل کر دفتروں اور فیکٹریوں میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بھی ان مسائل کا سامنا کیا ہے اور کر رہے ہیں۔ یعنی یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جو راتوں رات حل ہو جائیگا، بلکہ اب بطور معاشرہ ہمیں اس طرح کے مسائل کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
مرد و عورت جب آفس میں مل کر کام کرتے ہیں۔ تو ان کا انٹرایکشن ایک دوسرے سے اس قدر زیادہ ہوتا ہے اتنا انکا اپنے شوہر اور بیوی سے بھی نہیں ہوتا۔ اگر آپ غور کریں تو دن کا سب سے ایکٹو اور پروڈکٹو حصہ ہم اپنے کام والی جگہ پر گزارتے ہیں۔ جہاں ہم اچھے لباس میں، بہتر رویے کے ساتھ دوسروں کو متاثر کرتے نظر آتے ہیں۔۔ جبکہ گھر ایک آرام اور سکون کرنے کی جگہ ہے، جہاں ہم ڈھیلے ڈھالے لباس میں صوفے یا قالین پر ہی لیٹے ہوئے نظر آتے ہیں۔
مغرب میں ایک نئی اصطلاح ایجاد کی گئی ہے، ورک وائف اور ورک ہزبنڈ کی۔ ایسا بندہ یا بندی جس کے ساتھ آپ دن کا زیادہ حصہ کام کرتے گزارتے ہیں، اس کو ورک وائف یا ورک ہزبنڈ کہا جاتا ہے۔ اسی سے اندازہ لگا لیں کہ مرد و عورت کے ساتھ کام کرنے اور روزانہ کی بنیاد پر انٹرایکشن کیسا رشتہ ہے۔
مغرب میں تو ہر جگہ کو ایجوکیشن ہے۔ لڑکی اور لڑکا بچپن، لڑکپن، بلوغت اور جوانی میں ہر جگہ ساتھ ساتھ ملتے ہیں۔ ان کے لیے عورت کوئی عجیب شئے نہیں ہے اور نہ ہی عورت کے لیے مرد کوئی اجنبی مخلوق ہے۔ اس کے باوجود وہ لوگ بھی آفس میں افئیرز کا شکار ہوتے ہیں۔ اکثر حد کراس کر لی جاتی ہے اور آئے روز اس وجہ سے بریک آپ اور علیحدگیاں ہوتی رہتی ہیں کہ چیٹنگ کرتے پکڑے جاتے ہیں۔
یہ سب کیسے ہوتا ہے؟ چیٹنگ کیسے شروع ہوتی ہے؟
ہم سجھتے ہیں کہ چیٹنگ دراصل بہت برے لوگ کرتے ہیں۔ ایسے لوگ جو بچپن میں بدتمیز ہوتے ہیں، بڑے ہو کر نشہ کرتے ہیں، یا کوئی اور جرم کرتے ہیں اور ویلن ٹائپ کے ہوتے ہیں۔ چیٹنگ کرنے والی عورت بھی انتہائی کوئی خراب قسم کی لڑکی یا عورت ہوتی ہے۔ حالانکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔
عام مرد اور عام عورت، روزانہ ملتے ملاتے معمولی باتوں سے تعلق شروع کرتے ہیں۔ ایک دوسرے کا خیال رکھنے میں بات بڑھتی ہے اور بڑھ ہی جاتی ہے۔ جب تک لڑکی یا لڑکے کو اندازہ ہوتا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ تب تک ایک دوسرے کے لیے جذبات بن چکے ہوتے ہیں۔ ایسے میں اچھے برے کا اندازہ ہونا بھی بند ہو جاتا ہے۔ لگتا ہے کہ جو ہو رہا ہے اس کی کوئی نہ کوئی وجہ ہوگی۔۔
پھر دونوں میں سے جو شادی شدہ ہوتا ہے وہ اپنے لیے کوئی بہانہ بنا لیتا ہے، یا لیتی ہے کہ میں اپنے رشتے میں خوش نہیں ہوں۔ میری بیوی، میرا خاوند میرا خیال نہیں رکھتا اور جو غیر شادی شدہ ہوتا ہے وہ اپنے لیے نئی اخلاقیات گھڑ لیتا ہے یا لیتی ہے کہ کیا ہوا جو وہ شادی شدہ ہے تو۔۔ آخر شادی شدہ بھی انسان ہوتے ہیں اور پھر اسکی شادی غلط بندے سے ہوگئی۔۔ اس میں اس کا کیا قصور۔
میرے پاس کونسلنگ کے لیے آنے والی دس میں سے پانچ خواتین کا مسئلہ شوہر کی ورک پلیس پر چیٹنگ ہے۔ بچوں کی وجہ سے مجبور یا معاشرتی مجبوری کی وجہ سے ایسی خواتین نہ علیحدگی کر سکتی ہیں اور نہ ساتھ رہنا ان کے لیے آسان ہوتا ہے۔
ایسے کیسز جب تک میرے پاس پہنچتے ہیں، بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ ہمیشہ ایسے کیسز کو ڈیل کرتے ہوئے میرے ذہن میں بار بار یہ خیال آتا ہے کہ اگر یہ خاتون یا مرد مجھے چیٹنگ کی پہلی پہلی نشانی ملنے پر رابطہ کر لیتا تو شائد اس کی رہنمائی بہتر طریقے سے ہو پاتی۔
یہاں میں ان مرد و خواتین کے لیے کچھ ٹپس لکھ رہا ہوں اگر ان کے پارٹنر ان سے چیٹنگ کر رہے ہیں تو انکے کام آئینگی۔
شک کرنا چھوڑ دیں
اگر ایسا کچھ ہو رہا ہے تو آپ اس کو شک کرنے سے روک نہیں سکیں گی۔ بلکہ آپ کا شوہر مزید بہتر طریقے سے اس تعلق کو چھپانے لگے گا۔
والدین اور دوستوں کو مت بتائیں
یہ بہت مشکل کام ہے۔ اکثر ایسا کچھ معلوم ہونے یا شک ہونے پر ہم سب سے پہلے اپنے قریبی لوگوں سے مشورہ لیتے ہیں۔ یا انکو جاسوسی پر لگاتے ہیں۔ لیکن اگر یہ سچ ہے تو پھر یہی لوگ اس مسئلے کے حل کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ کیسے؟ یہ تفصیل ہے۔
جاسوسی مت کریں
سب سے کامن یہ ہے کہ جیسے ہی ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہمارا ساتھی کچھ غلط کر رہا ہے، ہم اس کا موبائل دیکھنے لگتے ہیں۔ اس کے آنے جانے پر نظر رکھنے لگتے ہیں اور اگر ممکن ہو تو کسی کو اس کی جاسوسی کرنے پر لگا دیتے ہیں اور اس کو رنگے ہاتھوں پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حالانکہ اگر آپ کا ساتھی کہیں کچھ غلط کر رہا ہے تو کبھی اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کی کوشش مت کریں۔ ورنہ آپ کی اپنی شخصیت زندگی بھر کے لیے تباہ ہو جائیگی۔
اپنے رشتے کے جائزہ لیں
سب سے پہلے کرنے کا کام یہ ہے کہ اپنے تعلق کا جائزہ لیں۔ آپ کے درمیان کیا چیز ہے جو ختم ہوگئی ہے یا کم ہوگئی ہے۔ بظاہر آپ کو سب صحیح لگے گا۔ اس لیے اس مرحلے پر آپ کو ایک میرج کونسلر کی ضرورت ہے جو آپ کے رشتے کا جائزہ لے کر آپ کو ایک غیر جانبدار رائے دے سکے کہ آپ کے رشتے میں کیا کمی یا زیادتی ہے۔
لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جیسے ہی چیٹنگ کا شک ہوتا ہے اکثر بیویاں اپنا رویہ انتہائی ایبنارمل کر لیتی ہیں۔ وہ جو اس رشتے میں اپنا بہترین وقت دے رہی ہوتی ہیں، ٹاکسک ہو جاتی ہیں اور اس طرح چیٹنگ کرنے والے شوہر کو لگتا ہے کہ وہ ٹھیک ہی کر رہا ہے، کیونکہ اس کی بیوی تو گھر داخل ہوتے ہی اس کی زندگی جہنم بنا دیتی ہے۔
دوسرا قدم یہ ہوتا ہے کہ بات بات پر بیویاں شوہر کی تفتیش شروع کر دیتی ہیں۔ کدھر رہے۔ کیا کیا؟ آفس میں کون کون کام کرتا ہے؟ تم باہر کھڑے ہو کر فون پر کس سے بات کر رہے تھے؟ وغیر وغیرہ۔۔ گویا اس طرح وہ سی آئی ڈی آفیسر بن کر شوہر سے سچ اگلوا لیں گی۔ اس سے بھی میاں بیوی میں دوریاں بڑھتی جاتی ہیں اور بالاخر معاملات پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ جاتے ہیں۔
تیسرا خطرناک قدم اپنے گھر والوں کو شامل کرنا ہوتا ہے۔ اس کے بعد ہوتا یہ ہے کہ چیٹنگ ہوتی ہے یا نہیں ہوتی، شوہر بدنام ہو جاتا ہے۔ بعد میں معاملہ ٹھیک بھی ہو جائے تو شوہر کی بیوی کے میکے میں عزت نہیں رہتی۔ جس کی وجہ سے دیگر بہت سے مسائل بن جاتے ہیں، جس میں شوہر کا بیوی کے رشتے داروں سے نہ ملنا، وغیرہ شامل ہوتا ہے۔
کچھ مرد و خواتین کہیں گے کہ جی آپ تو چیٹنگ کرنے والے کو بالکل بیگناہ قرار دے رہے ہیں۔ انکے لیے وضاحت ہے کہ دس میں سے آٹھ چیٹنگ کے کیسز میں بیوی ان تمام حرکات کے باوجود اپنے گھر خراب نہیں کرنا چاہتی اور چاہتی ہے کہ اس کا شوہر اپنی حرکات سے باز آ جائے۔ اس لیے یہ اقدام بتائے ہیں تاکہ کیس کو خراب کرنے کی بجائے بہتر طریقے سے نمٹا جا سکے۔
یقیناََ جو لوگ شادی شدہ ہو کر بھی دفتر میں یا دائیں بائیں افئیر کرتے ہیں وہ غلط کر رہے ہوتے ہیں۔ بعض جان بوجھ کر اور بعض اس غلط فہمی میں چیٹنگ کا شکار ہو جاتے ہیں کہ ہم تو بس اچھے دوست ہیں۔ یا اچھے کولیگ ہیں۔ ہمیں خود پر بہت کنٹرول ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔۔
دوسری شادی کی مذہبی آزادی بھی مرد حضرات چیٹنگ کے لیے بہانے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دوسری شادی کرنے والے اکثر مرد افئیر چلا کر شادی نہیں کرتے۔

